دیربالا: یونین کونسل قولنڈی کے درجنوں افراد کا پیدل مارچ

ڈی سی آفس کے سامنے اراضی ایوارڈ کو مسوخ کرنے ، غیرجانبدارانہ کمیٹی کی تشکیل کامطالبہ،فی کنال دو لاکھ روپے معاوضے کو مستردکردیا گیا

منگل 13 دسمبر 2016 19:18

دیربالا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 دسمبر2016ء) یونین کونسل قولنڈی کے درجنوں افراد قولندی سے دیر تک پیدل مارچ ،جبکہ ڈی سی آفس کے سامنے اراضی ایوارڈ کو مسوخ ا کرنے اور غیرجانبدارانہ کمیٹی کی تشکیل کامطالبہ، مظاہرین نے فی کنال دو لاکھ روپے معاوضے کو مستردکردیا،پرآمن عوام کو انتہائی اقدام پرمجبور پرکیا جارہا ہے ۔محکمہ فارسٹ کی دعویداری سمجھ سے بالاتر اور غیرقانونی ہے کسی صورت مانے کیلئے تیار نہیں ،،،گذشتہ روز یونین کونسل کے درجنوں شہریوںنے قولنڈی سمیت یونین کونسل کے دیگر علاقے جہاں سے سڑک کی کشادگی میں آنے والے اراضی کے موجودہ فی کنال دو لاکھ روپے جو ڈی سی دیرنے مقررہ کیا ہے کے خلاف قولنڈی سے دیرتک پیدل مارچ کیا ۔

مارچ کے شرکا نے ڈی سی دیربالا کے آفس کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا ،مظاہرے سے محمد رشید ایڈوکیٹ،محمدانور خان سابق ایم پی اے،یونین کونسل ناظم غیاث الدین،تحصیل کونسلراور مسلم لیگ کے ضلعی صدر نثار خان وردگ ،پی پی پی کے اسرار خان یوسفزئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت اور وزیراعلی پرویز خٹک فوری طورپر سڑک میں آنے زرعی اور دیگر اراضی جو سڑک کی کشادگی کیلئے لیا جارہا ہے کہ موجودہ ایوارڈ کے تحت نامناسب اور انتہائی کم دو لاکھ روپے فی کے حساب سے معاوضہ ڈی سی دیرنے مقرر کیا ہے کو فوری طورپر منسوخ کرکے اس کیلئے غیرجانبدار کمیٹی تشکیل دیا جائے اور متاثرہ افراد کو موجودہ ریٹ کے مطابق معاوضہ دیا جائے ۔

(جاری ہے)

کیونکہ اس سے کئی سال قبل روڈ میں کیلئے لیا گیا زمین فی کنال کا ریٹ ساڑھے چار لاکھ روپے مقرر کیا تھا جبکہ اب دو لاکھ روپے دیا جارہا ہے جو ہمیں کسی صورت منظور نہیں ہے۔محمد رشید ایڈوکیٹ نے کہا کہ ایک تو اس میں اب محکمہ فارسٹ نے اس کی ملکیت پر دعوی کیا ہے جو سراسر ظلم اور ناانصافی ہے کیونکہ دیر میں قولنڈی یونین کونسل،ڈوگدرہ اور کوہستان کے جنگلات کو بھٹو دور میں ایک کمیشن کے ذریعے عوام کا ملکیت قبول کیا تھا اور تب سے اب تک اس پریہا ں کے عوام کی ملکیت ہے لیکن اچانک محکمہ فارسٹ نے اس کی ملکیت پر دعویداری کیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ جن افراد کے خلاف کاروائی کا سوچ رہے ہیں تو انہیں یہ معلوم ہونا چاہئے کہ ڈی سی آفس بچوں سے ایوارڈ منظور نہ کرایا جائے کیونکہ قانونی طورپر کسی بھی مالکان جنگلات اور اراضی کو فرد ۱ً فردا ً نوٹسسز جاری نہیں کیا گیا ہے ۔سابق ایم محمدانورخان نے کہا کہ مظاہرین کے جائز مطالبات کو ضلعی اور صوبائی حکومتیں منظور کرے کیونکہ موجودہ ریٹ عوام کے ساتھ مذاق سے کم نہیں ہے انہوں نے کہا کہ یونین کونسل کے لوگ جن اراضی سڑک کے زد میں آتے ہیں تو انہیں موجودہ مارکیٹ پر معاوضہ مقرر کیا جائے تاکہ شہریوں کوانکا جائز حق بھی مل جائے اگر حکومت کے کچھ لوگ اسی طرح زیادتی کرنے پربضد ہے تو کبھی اس کی اجازت نہیں دیں گے جب تک انہیں انکا حق نہیںدیا جاتا جبکہ یونین کونسل قولنڈی کے ناظم غیاث الدین نے کہا کہ ہم کسی صورت اس قسم کے فیصلوں کیلئے تیار نہیں ہے عوام کو غیرجانبدارانہ کمیٹی کی تشکیل سے جائز اور موجودہ مارکیٹ ریٹ پرمعاوضہ دیا جائے اور پرآمن لوگوں کو احتجاجوں پرمجبور نہ کیا جائے۔

مظاہرین نے وزیراعلی خیبر پختونخوا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عوام کے مسئلے کو حل کرنے فوری نوٹس لیں۔