سینیٹ قائمہ کمیٹی مواصلات کا مغربی روٹ کیلئے اعلان کردہ 55ارب روپے کے فنڈز متعلقہ اداروں کو فراہم نہ کرنے پراظہار برہمی کا اظہار

روٹ کیلئے رقم فراہم نہیں کی گئی نہ ہی اس حوالے سے قائم کمیٹی کا اجلاس ہوا ،وزیر اعظم کا حکم نامہ صرف کاغذ کا ایک ٹکڑا ہے، سنگل روڈ اور پرانے منصوبے سی پیک کا حصہ ہیں نہ ہی پی ایس ڈی پی منصوبوں کا ،اے ڈ ی بی کے پرانے منصوبوں پر افتتا ح کئے جا رہے ہیں، کمیٹی ریمارکس چیئر مین این ایچ اے بھی کمیٹی کو پاک چین اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ کیلئے مختص کردہ فنڈز کی تفصیلات نہ بتا سکے ، آئندہ اجلاس میں تفصیلات سے آگاہ کرنے کا عندیہ

منگل 13 دسمبر 2016 18:20

سینیٹ  قائمہ کمیٹی  مواصلات کا مغربی روٹ کیلئے اعلان کردہ 55ارب روپے ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 دسمبر2016ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات نے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک )کے مغربی روٹ کیلئے وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے اعلان کردہ 55ارب روپے کے فنڈز متعلقہ اداروں کو فراہم نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سی پیک مغربی روٹ کیلئی55ارب کی خطیر رقم ابھی تک متعلقہ اداروں کو فراہم نہیں کی گئی نہ ہی اس حوالے سے قائم کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا ۔

وزیر اعظم کا حکم نامہ صرف کاغذ کا ایک ٹکڑا ہے، سنگل روڈ اور پرانے منصوبے سی پیک کا حصہ نہیں اور نہ ہی پی ایس ڈی پی کے منصوبے ہیں،ایشین ڈویلپمنٹ بنک کے پرانے منصوبوں پر افتتا ح کئے جا رہے ہیں۔چیئر مین نیشنل ہائی وے اتھارٹی( این ایچ اے ) بھی کمیٹی کو پاک چین اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ کیلئے مختص کردہ فنڈز کی تفصیلات نہ بتا سکے اور کمیٹی کو آئندہ اجلاس میں فنڈز کی تفصیلات بتانے کا کہہ دیا۔

(جاری ہے)

کمیٹی کا اجلاس منگل کو چیئر مین سینیٹر دائود خان اچکزئی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا،اجلاس میں سینیٹرزمحمد یوسف بادینی،اشوک کمار،محمد عثمان خان کاکڑ،روزی خان کاکڑ،لیاقت خان تراکئی کے علاوہ سیکرٹری مواصلات خالد محمود،چیئرمین این ایچ اے شاہد اشرف تارڑ اور دیگراعلی حکام نے شرکت کی۔کمیٹی میں وزیر اعظم کی جاری کردہ ہدا یت نومبر 2015 برائے حصول زمین چھ رویہ شاہرات پاک چین اقتصادی راہداری مغربی روٹ پر عمل درآمد رپورٹ ،بلوچستان میں این ایچ اے کے مرمتی اور بیرونی ممالک سے پاک چین اقتصادی راہداری کے فنڈز کی تفصیل کا ایجنڈا زیر بحث آیا۔

چیئرمین سینیٹر دائود خان اچکزئی نے کہا کہ زمین حصول کیلئے رکھی گئی55ارب کی خطیر رقم ابھی تک متعلقہ اداروں کو فراہم نہیں کی گئی نہ ہی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا ۔وزیر اعظم کا حکم نامہ صرف کاغذ کا ایک ٹکڑا ہے۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سنگل روڈ اور پرانے منصوبے پاک چین اقتصادی راہداری کا حصہ نہیں اور نہ ہی پی ایس ڈی پی کے منصوبے ہیں۔ایشین ڈویلپمنٹ بنک کے پرانے منصوبوں پر افتتا ح کئے جا رہے ہیں۔

واضح کیا جائے کہ نہ موٹر وے بنا رہے ہیں اور نہ ہی چھ رویہ سڑکوں کیلئے زمین حاصل کر رہے ہیں۔حصول زمین کمیٹی کا ایک سال تک ایک اجلاس منعقد نہیں ہو سکا۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کچی سڑکوں پر تجاری قافلہ گزار کر حکومت نے کمال کر دیا ہے۔میں نے اور سیکرٹری مواصلات نے ڈی آئی خان ژوب سڑک پر خود سفر کیا ہے جو اس قابل نہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ چونکہ پاک چین اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ پر کوئی منصوبہ زیر تعمیر نہیں اور نہ ہی کسی منصوبے پر کام شروع ہوا ہے اسی لئے چیف سیکرٹریزبلوچستان اور خیبر پختون خواہ کمیٹی اجلاسوں میں شریک نہیں ہوتے۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر دائود خان اچکزئی نے چیئرمین این ایچ اے سے پاک چین اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ کیلئے رکھی گئی کل رقم کا سوال کیا جس پر چیئرمین این ایچ اے شاہد اشرف تارڑ نے کہا کہ اگلے اجلاس میں آگاہ کر سکتا ہوں۔سینیٹ قائمہ کمیٹی مواصلات کے چیئرمین سینیٹر دائود خان اچکزئی کا چیف سیکرٹریز بلوچستان و خیبر پختون خواہ کی کمیٹی اجلاس میں عدم شرکت پر شدید اظہار برہمی ۔

معاملہ سینیٹ قواعد ضوابط و استحقاق کمیٹی میں دوبارہ لانے کا فیصلہ ۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر دائود خان اچکزئی نے کہا کہ کمیٹی کے چھٹے اجلاس میں دونوں سیکرٹریز کی عدم شرکت سے ایوان بالا اور کمیٹی کا استحقاق مجروح ہوا ہے۔وزیر اعظم کے دورہ کوئٹہ اور اسلام آباد میں سنٹرل سیلیکشن بورڈ کے اجلاس کے بارے میں کمیٹی کو آگاہ نہیں کیا گیا۔

مسلسل کمیٹی اجلاسوں سے چیف سیکرٹریز غیر حاضر ہیں ۔وزیر اعظم کے صوبہ بلوچستان اور خیبر پختون خواہ میں چھ لائن موٹر ویز کیلئے زمین کے حصول کی خاطر نجکاری کمیشن کے چیئرمین کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی گئی جس کے دونوں چیف سیکرٹریز ممبر تھے۔چیئرمین کمیٹی نے خیبر پختوان خواہ کے سینئر بورڈ ممبر سے سوال کیا کہ کیا وزیر اعظم کے حکم پر قائم کمیٹی کا کوئی اجلاس منعقد ہوا جس پر ممبر نے آگاہ کیا کہ وزیر اعظم کے حکم پر قائم مجوزہ کمیٹی کا ایک بھی اجلاس منعقد نہیںہوا ۔

کمیٹی کی ہدایت پر فیصلہ کیا گیا کہ سینیٹر لیاقت خان تراکئی خود موقع پر این ایچ اے افسران کے ساتھ دورہ کریں۔حب شہر کے بائی پاس کی تکمیل کے حوالے سے آگاہ کیا گیاکہ بلوچستان کے گیٹ وے کو مکمل کرنے کیلئے جلد کام کا آغاز ہو گا۔چیئرمین این ایچ اے شاہد اشرف تارڑ نے کہا کہ بلوچستان کے فیز ٹو کے منصوبوں کیلئے چین فنڈز دینے پر رضامند ہو گیا ہے کل وزیر اعظم 454کلو میٹر بلوچستان کی سڑکوں کا افتتاح کرینگے۔

قلیل المدت منصوبے کے تحت ژوب ،ڈی آئی خان کیلئے کام مکمل ہو گیا ہے۔ہوشاب پر کام جلد شروع ہو گا۔ایف ڈبلیو او نے کوئٹہ چمن سڑک پر جوتین پل اور کچلاک بائی پاس کے علاوہ دو ٹول پلازے تعمیر کرنے تھے 32ارب روپے کے ادائیگیوں کے فرق کی وجہ سے مسئلہ ہے جسے بات چیت کے ذریعے حل کر لیا جائے گا۔دکھی ہرنائی پر دو بائی پاس بنائے جائینگے۔بلوچستان کیلئے سکھر سے تیسرا رستہ بنایا جائے گا۔

قائمہ کمیٹی کی طرف سے کہا گیا کہ نو سال پہلے پاک چین اقتصادی راہداری کاکوئی منصوبہ موجود نہ تھا پرانے منصوبوں کو سی پیک سے جوڑا جا رہا ہے خالی کنٹینرز کا تجارتی قافلہ بنایا گیا ۔ قائمہ کمیٹی نے ہدایت دی کہ قلعہ سیف اللہ ،ژوب ،قلات ڈویژن میں ادائیگیاں موجودہ ماریکٹ ریٹ سے دی جائیں اور مسلم باغ سے کوئٹہ تک برائے حصول زمین شاہرات پر تجاوزات کو ختم کیا جائے۔(رڈ )

متعلقہ عنوان :