’’کمال فن ایوارڈ2015ء کے لئے کشور ناہید کو منتخب کرلیاگیا

منگل 13 دسمبر 2016 17:25

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 دسمبر2016ء) اکادمی ادبیات پاکستان کی جانب سے ممتاز اہل قلم کی ادبی خدمات کے اعتراف میں ’’کمال فن ایوارڈ2015ء کے لئے کشور ناہید کو منتخب کیا گیا ہے ۔اس کا اعلان ڈاکٹر محمد قاسم بگھیو، چیئرمین اکادمی ادبیات پاکستان نے ایوارڈ کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں کیا ۔’’کمال فن ایوارڈ ‘‘ ملک کا سب سے بڑا ادبی ایوارڈ ہے ۔

جس کی رقم 1,000,000/-( دس لاکھ روپی) ہے۔ 2015کے ’’کمال فن ایوارڈ ‘‘کا فیصلہ پاکستان کے معتبر اور مستند اہل دانش پر مشتمل منصفین کے پینل نے کیا جس میں اصغر ندیم سید، مشتاق صوفی، یوسف شاہین، زاہدہ حنا، محمد ایوب بلوچ، ناصر علی سید، عبدالقیوم بیدار، ڈاکٹر نجیبہ عارف، اباسین یوسفزئی، حارث خلیق اور وفا چشتی شامل تھے ۔

(جاری ہے)

اجلاس کی صدارت زاہدہ حنا نے کی ۔

’’کمال فن ایوارڈ ‘‘ ہر سال کسی بھی ایک پاکستانی اہل قلم کوان کی زندگی بھر کی ادبی خدمات کے اعتراف کے طور پر دیا جاتا ہے۔یہ ایوارڈ ملک کا سب سے بڑا ادبی ایوارڈ ہے ۔جس کا اجراء اکادمی ادبیات پاکستان نے 1997ء میں کیا تھا۔اب تک اکادمی ادبیات پاکستان کی طرف سے احمد ندیم قاسمی ، انتظار حسین ،مشتاق احمد یوسفی،احمد فراز ،شوکت صدیقی، منیر نیازی ، ادا جعفری،سوبھو گیان چندانی ،ڈاکٹر نبی بخش خان بلوچ، جمیل الدین عالی، محمد اجمل خان خٹک ،عبداللہ جان جمالدینی،محمدلطف اللہ خان ، بانو قدسیہ ، محمد ابراہیم جویو ،عبداللہ حسین ،افضل احسن رندھاوا اور فہمیدہ ریاض کو ’’کمال فن ایوارڈ ‘‘ دیئے جا چکے ہیں ۔

اس موقع پر’ ’قومی ادبی ایوارڈ‘‘ برائے سال 2015ء کا اعلان بھی کیاگیا۔ چیئرمین اکادمی ادبیات پاکستان ،ڈاکٹرمحمد قاسم بگھیو نے پریس کانفرنس میں قومی ادبی ایوارڈز کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ اردو نظم کے لئے ’’ڈاکٹر علامہ محمد اقبال ایوارڈ‘‘ سلیم کوثر کی کتاب ’’میں نے اسم محمدﷺ کو لکھا بہت ‘‘، اردو نثر کے لئے ’’بابائے اردو مولوی عبدالحق ایوارڈ‘‘ محمد حمزہ فاروقی کی کتاب ’’ہم نفسان خوش گزراں‘‘، پنجابی زبان کے لئے سید وارث شاہ ایوارڈ زاہدحسن کی کتاب ’’تسی دھرتی‘‘،سندھی زبان کے لئے ’’شاہ عبدالطیف بھٹائی ایوارڈ ‘‘ روبینہ ابڑو کی کتاب’’ی*س* ھ*ا*ٖ ں*س* ٹ*ا*ًّٖ‘‘، پشتو زبان کے لئے ’’خوشحال خان خٹک ایوارڈ‘‘اندیش شمس القمرکی کتاب ’’پیمانہ دہ غزل‘‘،بلوچی زبان کے لئے ’’مست توکلی ایوارڈ‘‘ رحمان مرادکی کتاب’’ برد ‘‘، سرائیکی زبان کے لئے ’’خواجہ غلام فرید ایوارڈ‘‘طارق اسماعیل احمدانی کی کتاب ’’سرائیکی لوک بیانیہ‘‘ ، براہوئی زبان کے لئے ’’تاج محمد تاجل ایوارڈ ‘‘پروفیسر خداداد گلکی کتاب ’’ملاسی‘‘ ، ہندکو زبان کے لئے ’’ سائیں احمد علی ایوارڈ ‘‘ آفتاب اقبال بانو کی کتاب ’’پتھر دا جگر‘‘،انگریزی زبان کے لئے پطرس بخاری ایوارڈ محمد اطہر طاہر کی کتاب ’’The Last Tea‘‘اور ترجمے کے لئے ’’محمد حسن عسکری ایوارڈ‘‘ حمید جعفری کی کتاب ’’کہیں بھی راہ میں منزل نہ ہوگی‘‘ کو دیا گیا۔

قومی ادبی انعام حاصل کرنے والی ہر کتاب کے مصنف کو دودولاکھ روپے بطور انعامی رقم دیے جائیں گے۔