گوادر سے وسط ایشیاء تک کااقتصادی سفر

تحریر:محمودخان

منگل 13 دسمبر 2016 16:44

گوادر سے وسط ایشیاء تک کااقتصادی سفر
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 دسمبر2016ء) چین سے پاکستان کے سیاسی تعلقات کو سٹرٹیجک اکنامک تعلقات میں تبدیل کیا گیا ہے، اس سے یہاں کی ترقی اور خطے کے مستقبل پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے اور پاکستان کے پسماندہ علاقوں کی سماجی ترقی کا ذریعہ ہو گا، چین پاک اقتصادی راہداری منصوبے کی کوئی حدود نہیں، بجلی کی پیداوار کیلئے انتہائی موزوں ذریعہ کا انتخاب کیا جا سکتا ہے۔

آزادماہرین کے مطابق 2020ء میں چین کی فی کس آمدنی 7 ہزار ڈالر سے بڑھ کر 12 ہزار ڈالر تک پہنچ جائے گی۔ چین کا عالمی معیشت میں 30 فیصد حصہ ہے،اسی طرح سی پیک منصوبہ ایک بڑا وژن ہے، یہ ایک بہت بڑا اور پائلٹ پراجیکٹ ہے۔ اس منصوبے کے تحت چین زمینی اور سمندری راستوں سے مشرقی ایشیا اور افریقہ کے مغربی علاقوں سمیت دنیا سے جڑ جائے گا۔

(جاری ہے)

چین سے اس جڑجانے میں گوادر بندرگاہ کا بڑا عمل دخل ہے۔

گوادر دنیا کے بہترین بندرگاہ میں شمار کیا جاتا ہے اور اس کے فعال ہونے سے پاکستان کے ہرفرد کی تقدیر بدل جائے گی۔ حکومت گوادر کو محفوظ ترین شہر بنانے کے لئے تقریباً تین ارب روپے کا اعلان کر چکی ہے۔گوادر بندرہ گاہ کو تعمیر ہوئے تقریبا ً دس سال ہو گئے ہیں ۔وہاں ایک بڑا ہسپتال بھی بنایاجانے کا اعلان ہوا ہے۔ گوادرمیں پینے کا پانی بھی ناپید ہے اس سلسلے میں بھی حکومت کو ترجیحات میں دلچسپی لینی پڑے گی کیونکہ گوادر کو خطے کی تقدیر بدلنے کے حوالے سے شہر گردانا جارہا ہے۔

انہی ابتدائی مراحل جن میں پورٹ کے کچھ برتھ تعمیر ہوئے ہیں اورچین کی دوستی کی بنا ء پر پرانے مچھلی بندر کو گوادر پورٹ میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ چین نے چابکدستی سے کچھ برتھوں کی تعمیر وقت سے پہلے مکمل کر لی ہے۔ ادھر گوادربندرگاہ سے جڑی ریلوے شپنگ یارڈ کیلئے بھی زمین خریدی گئی ہے جس کے لئے رقم بھی مختص کر دی گئی ہے اور ساتھ ساتھ گوادر کی ترقی کے لئے ہنگامی بنیادوںپر کام کیا جارہا ہے ، اسی کے پیش نظر دیکھاجائے تو گوادر بندرگاہ کے طور پر تجارتی بنیادوں پر کام کرنا شروع کر دیا گیاہے۔

گوادر بندرگاہ کے فعال ہونے سے یہاں کی معدنیات کو دنیا کے کونے کونے میں جلداز جلد پہنچایا جا سکتا ہے۔ اس سے پاکستان سمیت پورے خطے میں صنعتی انقلاب آئے گا۔ کیونکہ بلوچستان میںسیندک ، ریکوڈک اوردیگر درجنوں معدنیات موجود ہیں۔ گوادر پورٹ کے بننے کے بعد یہاں اسی حوالے سے صنعتیں قائم کی جا سکتی ہیں ۔ اس خطے میں تانبا، سونا، ماربل،سنگ مر مر کی صنعتیں بڑی حد تک کامیاب ہو سکتی ہے۔

پاک چین اقتصادی معاملات میں اس کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت زرمبادلہ میں اضافہ کر ے ،کیونکہ یہاں معاشی سرگرمیاں ہونے سے پورے وسط ایشیاء کے ممالک کی معیشت اس خطے میں گردش کرے گی۔ کیونکہ یہ علاقہ وسط ایشیائی ممالک کی شاہراہ پر واقع ہے۔ گوادر سے وسط ایشیائی ممالک اور افغانستان سے راستہ جاتا ہے ۔اسی کے پیش نظر حکومت اس جانب توجہ دے کر یہاں سے سڑکوں کی تعمیر اور ریلوے لائن بچھانے پرکام کرنے کو ترجیح دے رہی ہے ، ایسے اقدامات سے اس خطے کی قسمت بدل جائے گی۔

حکومت متناسب پالیسیوں کے ذریعہ اقتصادی ترقی کی رفتار تیز کرنے کیلئے پرعزم دکھائی دیتی ہے، جو غربت اور بے روزگاری کے مسائل پر قابو پانے کیلئے ضروری ہے، توانائی کے شعبہ میں بھی بہتری لانے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں، اس شعبہ میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو ترغیب دی جا رہی ہے، وفاقی حکومت کی کوششوں اور پالیسیوں کے نتیجہ میں افراط زر ایک ہندسے میں جبکہ تجارتی خسارہ بھی کم کیا جارہا ہے۔

پاکستان میں استحکام اور اقتصادی ترقی کا علاقائی امن و استحکام پر مثبت اثر پڑے گا، خطہ میں امن ضروری ہے تاکہ وسائل کو عام لوگوں کی زندگیاں بہتر بنانے پر خرچ کیا جا سکے، پاکستان اپنے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے اور پرامن تعلقات چاہتا ہے۔ چین کی جانب سے پاکستان میں سرمایہ کاری کے مختلف منصوبے بھی قابل قدر ہیں ، گوادر اور سیندک پروجیکٹ سمیت چائنا اپنے اربوں کا سرمایہ پاکستان کی معاشی ترقی میں خرچ کرنے کے لئے کوشاں ہے۔ خوشحال پاکستان اقتصادی لحاظ سے مستحکم جمہوری پاکستان اندرون ملک سمیت بین الاقوامی طور پر انتہا پسندی کی بیخ کنی کرے گا اس سے پورے خطے میں مضبوط کردار ادا کرے گا۔