قومی علماء مشائخ کونسل کے اجلاس میں سٹیئرنگ کمیٹی اور نصاب کمیٹی نے اپنی اپنی تجاویز پیش کر دیں،آئندہ اجلاس میں حتمی شکل دی جائیگی

درس و تدریس اور تحقیق کے فرائض کے لئے مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے دانشور وں، جید علماء کرام پر مشتمل تھنک ٹینک بنایا جائے مختلف اداروں میں فرقوں کی نمائندگی کے تصور کی تدریجاً حوصلہ شکنی کی جائے،حکومت ہر سطح پر امن کمیٹی میں علماء کی شرکت کا نوٹیفکیشن جاری کرے رجسٹرڈ مدارس کے یوٹیلیٹی بلز معاف کئے جائیں،توہین رسالتؐ کے مرتکب فرد کو شرعاً قانوناً موت کی سزا دی جائے ،کوئی ترمیم قابل قبول نہیں ہو گی

منگل 13 دسمبر 2016 13:24

قومی علماء مشائخ کونسل کے اجلاس میں سٹیئرنگ کمیٹی اور نصاب کمیٹی نے ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 دسمبر2016ء)وفاقی وزیر برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی سردار محمد یوسف کی زیر صدارت قومی علماء مشائخ کونسل کے اجلاس میں سٹیئرنگ کمیٹی اور نصاب کمیٹی نے اپنی اپنی تجاویز پیش کیںجنہیںآئندہ اجلاس میں حتمی شکل دی جائے گی ۔اجلاس میں تمام مکاتب فکر کے ممبر علماء و مشائخ نے شرکت کی۔

وفاقی وزیر سردار محمد یوسف نے بتایا کہ فرقہ واریت کے خاتمہ اور ہم آہنگی کے قیام کیلئے قومی علماء مشائخ کونسل کا قیام عمل میں لایا گیا تھا جس کے پہلے اجلاس میں 2کمیٹیاں بنا دی گئی تھیں اور انہوں نے اپنی تجاویز ، سفارشات اور ایکشن پلان پیش کر دیا ہے۔ انہوں نے تمام اراکین کو بتایا کہ ان تجاویز کا بغور مطالعہ کرکے آئندہ اجلاس تک اپنی آراء پہنچا دیں تاکہ انہیں حتمی شکل دی جاسکے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر چیئرمین نصاب کمیٹی مفتی منیب الرحمن اور چیئرمین سٹیئرنگ کمیٹی مولانا محمد حفیظ جالندھری نے اجلاس میں تجاویز پیش کیں۔ مولانا حفیظ جالندھری نے بتایا کہ مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے دانشور اور جید علماء کرام پر مشتمل ایک تھنک ٹینک بنایا جائے جو درس و تدریس اور تحقیق کے فرائض سرانجام دے۔سرکاری اور ریاستی سطح پر مختلف اداروں میں فرقوں کی نمائندگی کے تصور کی تدریجاً حوصلہ شکنی کی جائے، ثقافتی اصلاح کیلئے سیرت طیبہ، خلفاء راشدین‘ حضرات اہل بیت، حضرات صحابہ کرامؓ کے ایام میں جو پروگرام منعقد کئے جاتے ہیں ان میں تمام مسالک کے زعماء و عمومین شرکت کریں۔

سوشل میڈیا کے صحیح استعمال کیلئے اتحاد تنظیمات مدارس کے تعاون سے ایک مدلل اعلامیہ اور ضابطہ اخلاق مرتب کیا جائے۔ امن کمیٹی میں موثر علماء کی نمائندگی کیلئے حکومت ہر سطح پر امن کمیٹی میں علماء کی شرکت کا نوٹیفکیشن جاری کرے اور سرکردہ علماء سے افراد کے نام لئے جائیں۔جعلی ہم آہنگی/ امن کمیٹیوں کا سدباب کیا جائے، ایران اور سعودی عرب میں بڑھتے ہوئے اختلافات کو ختم کرنے کیلئے علماء مشائخ کونسل کا وفد پاکستان میں ایران اور سعودی عرب کے سفیروں سے ملاقات کرے اور ان کے ہمراہ ان ملکوں میں سرکردہ حکمرانوں سے ملاقاتیں بھی کی جائیں جن میں باہمی تعلقات کی بہتری پر زور دیا جائے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزارت مذہبی امور قومی علماء مشائخ کونسل کو مستقل ادارے کی شکل دی جائے اور اس کا ایک سیکرٹریٹ بھی بنایاجائے جبکہ کونسل کے زیر تحت متحدہ علماء بورڈ اور قرآن بورڈ تشکیل دیا جائے۔ رجسٹرڈ مدارس کے یوٹیلیٹی بلز معاف کئے جائیںاور توہین رسالتؐ کے مرتکب فرد کو شرعاً قانوناً موت کی سزا دی جائے اور اس قانون میں کوئی ترمیم بھی قابل قبول نہیں ہو گی۔