نبی کریم ﷺ کی تعلیمات پر صیح معنوں میں عمل درآمد ہی راہِ نجات اور دور حاضر کے مسائل کا حل ہے‘چوہدری برجیس طاہر

کامیابی کے لیے بنی کریم ﷺ کا اسوہ حسنہ ہمیں اپنی زندگی کا لازمی حصہ بنانا ہوگا‘مسلم اُمہ کے اتحاد و ترقی کے لیے فرقہ وارانہ اور شدت پسندسوچ کی حوصلہ شکنی کرنی ہو گی

منگل 13 دسمبر 2016 12:52

نبی کریم ﷺ کی تعلیمات پر صیح معنوں میں عمل درآمد ہی راہِ نجات اور دور ..
ننکانہ صاحب (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 دسمبر2016ء)وفاقی وزیر برائے اُمورکشمیر و گلگت بلتستان چوہدری محمدبرجیس طاہر نے کہا ہے کہ بنی کریم حضرت محمدﷺ کی تعلیمات پر صیح معنوں میں عمل درآمد ہی نجات کا واحد ذریعہ اور دورحاضر کے مسائل کا حل ہے۔ انہوں نے یہ بات آج ضلع ننکانہ صاحب کی تحصیل سانگلہ ہل میں جشن عید میلاد النبی ﷺکے سلسلے میں نکالے گئے جلوس میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو ہوئے کہی ۔

انہوں نے کہا کہ سرکار دوعالم کی تشریف آوری سے ظلم وجہالت میں ڈوبی انسانیت نے ایک نئے سفر کا آغاز کیا اور وہ انسان جو اپنی قدرو منزلت اور حرمت کے مقام سے نا آشنا ہو چکا تھا اُس کواس کی ا صل حقیقت اور منزل سے روشناس کرایا ۔انہوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ کا پیغام تمام دُنیا اور رہتے جانوں کے لیے ہے جس کی وجہ سے اللہ رب العزت نے انہیں رحمت العالمین بنا کر بھیجا۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر نے کہ آج مسلم اُمہ بے پناہ مسائل کا شکار ہے جن میں فرقہ واریت اور انتہا پسندی سرفہرست ہے ۔انہوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ کی تعلیمات کے برعکس موجودہ دور کے پیشتر اسلامی معاشرے عدم برداشت کی راہ پر گامزن ہیں جس کی وجہ سے دین اسلام کا امن وسلامتی والا تشخص پسِ پردہ چلا گیا ہے اور اس کی واحد وجہ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے نہ تھامنا اور اپنے پیارے رسول ﷺ کی تعلیمات سے دوری ہے۔

انہوںنے کہا کہ آج ہم میں سے پیشتر عاشقِ رسول ہونے کے دعویدار تو بنتے ہیں لیکن اس کے برعکس ہمارے اعمال کسی صورت میں عاشقِ رسول والے نہیں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حضوراکرم ﷺ سے محبت اور اتباع کا یہ تقاضا ہے کہ ہم زندگی کے ہرشعبے میں اُن کی دی گئی تعلیمات اور ہدایت پر مکمل عمل کریں۔چوہدری محمد برجیس طاہر نے کہا کہ مسلم اُمہ کی کامیابی اور اتحاد کے لیے ہمیں اُسوہ حسنہ کو اپنی زندگی کا لازمی حصہ بنانا ہو گا اور فرقہ وارانہ اور شدت پسند سوچ کی حوصلہ شکنی کرنی ہو گی ۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اسلام کے حقیقی اور اعتدال ،انصاف پسند تشخص کو سامنے لانا ہوگا اور اسلام کا امن و سلامتی کا پیغام پھیلا کر اور اپنے اخلاق کو مکمل طور پر نبی کریم ﷺ کی اسوہ حسنہ اور سنت کے مطابق ڈھال کر اُن سے محبت ،اتباع وعشق کا ثبوت دیناہوگا۔