بی جے پی کی موجودگی میں کسی اور کو ہندوستان کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم کرنے کی کوشش کی ضرورت نہیں، بھارت کو مذہبی بنیادوں پر پاکستان نہیں بلکہ بی جے پی سرکار کی پالیسیاں تقسیم کر رہی ہیں ، جس پارٹی اور جس حکومت کی بنیاد اور منشور ہی مذہبی جنونیت، تفریق، منافرت اور تشدد پر مبنی ہو وہ کس منہ سے پاکستان پر الزام تراشی کر سکتے ہیں

وزیراعلیٰ چوہدری نثار علی خان کا پاکستان کو دس ٹکڑوں میں تقسیم کرنے کی بھارتی وزیرِداخلہ کی گیدڑ بھبکی پر ردعمل کا اظہار

پیر 12 دسمبر 2016 16:50

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 دسمبر2016ء) وزیراعلیٰ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ بی جے پی کی موجودگی میں کسی اور کو ہندوستان کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم کرنے کی کوشش کی ضرورت نہیں، بھارت کو مذہبی بنیادوں پر پاکستان نہیں بلکہ بی جے پی سرکار کی پالیسیاں تقسیم کر رہی ہیں جس پارٹی اور جس حکومت کی بنیاد اور منشور ہی مذہبی جنونیت، تفریق، منافرت اور تشدد پر مبنی ہو وہ کس منہ سے پاکستان پر الزام تراشی کر سکتے ہیں۔

پیر کو پاکستان کو دس ٹکڑوں میں تقسیم کرنے کی بھارتی وزیرِداخلہ کی گیدڑ بھبکی پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے وزیرِداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ بی جے پی حکومت کا پاکستان کو ٹکڑے کرنا محض ایک دیوانے کا خواب ہے جو انشاء اللہ کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جس حکومت کے ہاتھ مظلوم کشمیریوں کے خون سے رنگے ہوں اور جہاں ریاستی جبر حکومتی پالیسی کا حصہ ہو وہ کیسے دہشت گردی کی بات کرتے ہیں۔

ہندو مسلمان بھائی بھائی کی صدا بلند کرنے والے ذرا اپنے ماضی اور حال پر نظر ڈالیں اور دیکھیں کی کس طرح ریاستی مشینری کا بیہمانہ استعمال کرتے ہوئے کشمیریوں اور مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی جاتی ہے اور بھارت میں موجود مسلمانوں، دلتوں، عیسائیوں اور دیگر اقلیتوں کے حقوق کا استحصال کیا جاتا ہے اور ان کے لئے زندگی کا دائرہ تنگ کیا جاتا ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ اس وقت بی جے پی کی حکومت میں تمام اقلیتیں شدید خطرات اور خوف کا شکار ہیں۔ بھارت کی موجودہ سرکار نے صرف کشمیر کو ہی نہیں بلکہ پورے ہندوستان میں اپنے مذموم مقاصد کی خاطر مختلف مذاہب کے درمیان نفرت کی دیوار کھڑی کر دی ہے اور ہندوستان کو ایک میدان جنگ بنا دیا ہے۔ بابری مسجد سے لے کر گذشتہ چند سالوں میں مسلم اور اقلیت کش فسادات ہندوستان کی موجودہ حکومت کی سیاسی اور سرکاری پالیسی کامنہ بولتا ثبوت ہیں۔

ریاستی سرپرستی میں مخالفین پر تشدد، لوگوں کا منہ کالا کرنا ، اقلیتوں کا قتل عام اور نسل کشی جیسے بھیانک اقدامات موجودہ ہندوستانی حکومت کا اپنے عوام کو تحفہ ہیں۔ بھارتی سرکار کی ان اقلیت کش پالیسیوں سے صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ بھارت میں موجودہ تمام اقلیتیں خوفزدہ ہیں۔ وزیرِداخلہ نے کہا کہ دہشت گردی کی وجہ پاکستان نہیں بلکہ وہ ملک ہیں جہاں انسانی حقوق کی پامالی، جبر و تشدد اور مذہبی منافرت ریاستی پالیسی کا حصہ ہیں۔

بھارتی حکومت پاکستان پر نقطہ چینی کی بجائے اپنی ان تنظیموں پر توجہ دے جو آج بھی اشتعال انگیزی، مذہبی تعصب اور اقلیتوں کی نسل کشی اپنا ایجنڈا سمجھتی ہیں۔ اندرونی معاملات میں مداخلت پر بات کرتے ہوئے وزیرِداخلہ نے کہا کہ جسطرح بھارت بلوچستان اور ملک کے دیگر حصوں میں نہ صرف کھلے عام مداخلت کر رہا ہے بلکہ اس کا بر ملا اظہار و اعتراف کر رہا ہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں۔

کل بھوشن یادیو اور دیگر بھارتی ایجینٹوں کی گرفتاری اس امر کا واضح ثبوت ہیں مگر افسوس اس بات پر ہے کہ بھارت کی اشتعال انگیزی اور کھلم کھلا مداخلت پر عالمی برادری خاموش ہے۔ وزیرِداخلہ نے کہا کہ پاکستان امن چاہتا ہے مگر ہندوستان کا تسلط و اجارہ داری اور موجودہ بھارتی حکومت کی پر تشدد پالیسیاں کسی صورت قبول نہیں کرے گا اور اس اصول پر تمام پاکستانی قوم متحد و متفق ہے۔ آج ہندوستان کے حکمران آنکھیں کھول کر دیکھیں تو انہیں خود نظر آ جائے گا کہ انکی پالیسیوں نے جہاں ہندوستان کو منقسم اور انتشار کا شکار کر دیا ہے وہاں پاکستانی قوم کو ان پالیسیوں کے خلاف اور زیادہ متحد کر دیا ہے۔