’’دنیا کی چھت‘‘ تبت گرم ترین اور تر ترین ہوگیا ہے’’رپورٹ‘‘

1981سی2006تک تغیانی کے موسم کے دوران اوسط درجہ حرارت میںنمایاں اضافہ ہوا ہے

اتوار 11 دسمبر 2016 21:50

’’دنیا کی چھت‘‘ تبت گرم ترین اور تر ترین ہوگیا ہے’’رپورٹ‘‘

لاہاسا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 دسمبر2016ء) جنوب مغربی چین کے تبت کے خودمختار علاقے کے ماحولیاتی مرکز اور علاقائی دور سے محسوس کرنے والے ایپلیکشنز کے تحقیقی مرکز کی طرف سے گذشتہ مشترکہ طور پر جاری کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق ’’دنیا کی چھت ‘‘گرم ترین اورگیلا ترین ہوگئی ہے،رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تغیانی کے سیزن’’مئی سے ستمبر تک‘‘ کے دوران اوسط درجہ حرارت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے 1981سے 2016تک اوسطا ہر عشرہ کے بعد درجہ حرارت میں 0.3درجہ کا اضافہ ہوا ہے جبکہ اسی مدت کے دوران خطے میں رسوبیت اوسط ہر دس سال بعد 10.1ملی میٹر بڑھی ہے۔

رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ 2016میں تغیانی سیزن کے دوران تبت کا اوسط درجہ حرارت11.9درجہ سینیس تھا جوکہ عام برسوں کے مقابلے میں 0.44درجے زیاد ہے۔

(جاری ہے)

2016میں تبت کی اوسط رسوبیت 45.1ملی میٹر تھی جو کہ عام برسوں کے مقابلے میں 62.4ملی میٹر زیادہ ہے،ماحولیاتی مرکز کے ذرائع کے مطابق تبت عالمی حدت کی وجہ سے گرم ترین اور تر ہوگیا ،ماہرین کا خیال ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی خطے کیلئے دودھاری تلوار ہے،گرم ترین اور گیلے ترین ماحول میں خطے میں زیادہ سبزی کاشت کی جاسکے گی اور زراعت ،افزائش حیوانات اور سیاحت کیلئے مختصر مدت میں زیادہ سازگار درجہ حرارت ہوگا تاہم بدلتے ہوئے ماحول کی وجہ سے گلیشیئرز میں کمی اور پگھلیں ہوگی۔

متعلقہ عنوان :