پاکستان میں فی ایکڑ پیداوار بہت کم ہے ،ایوان ایوانسیویچ

پاکستان میں زراعت پر مبنی صنعت کی ترقی کے لیے مکمل تعاون اور راہنمائی فراہم کریں گے

اتوار 11 دسمبر 2016 20:30

راولپنڈی۔11 دسمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 دسمبر2016ء) پاکستان میں ارجنٹائن کے سفیر ایوان ایوانسیویچ نے کہا ہے کہ پاکستان میں زراعت پر مبنی صنعت کی ترقی کے لیے ہر ممکن تعاون اور راہنمائی فراہم کریں گے ، پاکستان میں فی ایکڑ پیداوار بہت کم ہے ،کاشت کے لیے جدید مشینری، ٹیکنیک کا ستعمال کرنا ہو گا ۔راولپنڈی چیمبر میں ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ارجنٹائن کے سفیر نے کہاکہ پاکستان پیداوار کے بعد فصلوں کی محفوظ طریقوں سے سٹوریج کے ذریعے نقصان کو کم کر سکتا ہے جبکہ مکئی اور سویابین کی جدید طریقوں سے کاشت سے پاکستان اپنا امپورٹ بل بھی کم کر سکتا ہے ۔

اجلاس میں راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر راجہ عامر اقبال اور پاکستان ایگریکلچر ریسرچ کونسل کے زرعی ماہرین بھی موجود تھے ۔

(جاری ہے)

سفیر نے کہا کہ پاکستان اور ارجنٹائن کے زرعی ماہرین آپس میں معلومات کے تبادلے کے ذریعے ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں ۔ ارجنٹائن کے سفیر نے شرکا ء کو بتایا کہ ارجنٹائن میں سائلو (Silo)بیگز کئی دہائیوں سے بنائے جا رہے ہیں اور کئی ممالک ان کو چینی، گندم ، مکئی اور چاول کے ذخیرے کے لیے استعمال کرتے ہیں پاکستان میں بھی کاشتکار اور زمیندار ان تھیلوں کو استعمال کر کے پیداوار کو محفوظ اور منافع بخش بنا سکتے ہیں۔

اس موقع پر راولپنڈی چیمبر کے صدرراجہ عامر اقبال نے کہا کہ پاکستان 20کروڑ آبادی پر مشتمل ملک ہے ٹیکنالوجی کی منتقلی سے پاکستان زراعت پر مبنی تجارت کوکئی گنا بڑھا سکتا ہے اور ارجنٹائن کے تجربات سے فائدہ اٹھا سکتا ہے ۔ہماری جی ڈی پی کی ترقی میں زراعت کی حیثیت ریڑھ کی ہڈی جیسی ہے فی ہیکٹر پیداوا ر کو دو ٹن سے بڑھا کر چار ٹن کیا جا سکتا ہے سویابین کی پاکستان میں جدید انداز میں کاشت کے طریقہ کار سے اس کی پیداوار کو بڑھا یا جا سکتا ہے پاکستا ن میںپولٹری صنعت میںتیزی سے ترقی ہوئی ہے بدقسمتی سے پاکستان میں تیار ہونے والا سویا بین پولٹری کی صرف دو فیصد ضرورت پوری کر رہا ہے باقی باہر سے درآمد کرنا پڑتا ہے ہمیں ارجنٹائن کے تجربات سے فائدہ اٹھا نا چایئے۔

متعلقہ عنوان :