خواجہ صاحب اچھے انسان ہیں کبھی ان کی برائی نہیں کی وہ سیاسی کلچر کو آگے بڑھانے کی بات کرتے ہیں، مولا بخش چانڈیو

خواجہ سعد رفیق ہمیشہ سیاسی لوگوں کی وکالت کرتے رہے ہیں ۔مگر خواجہ صاحب مجبور ہیں کیوں کہ وہ مسلم لیگ ن کے رہنما ہیں میں سندھ کا باسی ہوں اس کی ثقافت سے ہوں ۔ حیدرآباد میرا محبوب شہر ہے ۔حیدرآباد کو مزید خوبصورت بنانے کی کوشش کروں گا

اتوار 11 دسمبر 2016 19:50

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 دسمبر2016ء) وزیر اعلی سند ھ کے مشیر برائے اطلاعات مولا بخش چانڈیو نے کہا ہے کہ خواجہ صاحب اچھے انسان ہیں کبھی ان کی برائی نہیں کی وہ سیاسی کلچر کو آگے بڑھانے کی بات کرتے ہیں اور ہمیشہ سیاسی لوگوں کی وکالت کرتے رہے ہیں ۔مگر خواجہ صاحب مجبور ہیں کیوں کہ وہ مسلم لیگ ن کے رہنما ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج پاکستان چوک کراچی پر منعقدہ ریہبلیٹیشن پروگرام کے موقع پر کہی۔

انہو ں نے کہا کہ خواجہ صاحب پانامہ لیکس لیگی قیادت کا پیچھا نہیں چھوڑے گا۔بین الاقوامی کرپشن کے اسکینڈل میں ن لیگ کی قیادت شامل ہے۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ضیاء الحق کے زمانے سے ہمیں کرپٹ کہا جاتا رہا ہے اورآج ساری عمر ہمیں کرپٹ کرپٹ کی گالیاں دینے والے خود کیوں بھاگتے پھرتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ لاہور پنجاب میں جو بد امنی ہے وہ سب جانتے ہیں ۔

اسلام آباد کے کئی علاقوں میں پینے کا صاف پانی بھی میسر نہیں ۔پنجا ب میں خواتین کے ساتھ جو سلوک ہوتاہے وہ کہیں اور نہیں ہوتا۔پورے پنجاب کو بھلا کر ایک علاقے کو ترقی دی جا رہی ہے ۔پنجاب میںجو بدامنی ہے پھر بھی الزامات سندھ پرلگائے جاتے ہیں۔ ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عابد شیر علی کا نام نہ لیا جائے انہیں لیگی قیادت نے رونے کے لئے بھرتی کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اکیلے جب بھی تبدیلی کی بات کرو گے ناکام ہو جائو گے۔انہوں نے کہا کہ میں سندھ کا باسی ہوں اس کی ثقافت سے ہوں ۔ حیدرآباد میرا محبوب شہر ہے ۔حیدرآباد کو مزید خوبصورت بنانے کی کوشش کروں گا۔کراچی سندھ کا خوبصورت شہر ہے اور ہماری جان ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی لوگوں کو توڑنے کی نہیں جوڑنے کی بات کرتی ہے۔ہمیںاجتماعی سوچ کے ساتھ کام کرنے کی سوچ کو ختم نہیں ہونے دینا ہے۔ایک صحافی کہ سوال پر انہوں نے کہا کہ آپ کی آواز ہمارے محبوب چیئرمین بلاول بھٹو زرداری صاحب کو پہنچ رہی ہے اور وہ آپ کو سنتے ہے۔