آنجہانی امریکی سفارتکار کی تبت سے متعلق دستاویزات کی اشاعت

اتوار 11 دسمبر 2016 16:30

بیجنگ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 دسمبر2016ء)1900کی دہائی کے اوائل میں چین میں ایک سینئر امریکی سفارتکار نے اس بات پر اصرار کیا کہ تبت چین کا اٹوٹ اننگ ہے اور اسے مرکزی حکومت کی فرمانبرادری کرنی چاہیے۔تبت سے متعلق ولیم ڈبیو راک ہل پیپرز کے دوزبانوں کے ایڈیشن کو چین کے انٹرکائونٹیننل پریس نے شائع کیا ہے ۔ یہ بات ناشر نے اتوار کو بتائی ہے ۔

مفکر اور سفارتکار نے 1905سی1909تک چین میں امریکہ کے وزیر ایلچی گری کے طور پر خدمات انجام دیں جو کہ چنگ دور سلاطین (1644-1911) کے لئے اعلیٰ ترین امریکی سفارتی نمائندگی ہے ۔اس کتاب میں راک ہل اور تبت سے متعلق کئی دستاویزات ہیں ۔تبت کے سفروں اور مطالعوں کے علاوہ اس میں 1908میں بیجنگ میں شہنشاہ گونگ شو جو کہ چین کا ماقبل آخر شہنشاہ تھا اور ملکہ سائشی کے ساتھ شرف باریابی میں باتیں کرتے ہوئے تیرہویں دلائی لامہ کے بارے میں دستیاویزات اور اہم نوادرات شامل ہیں ۔

(جاری ہے)

اس کتاب میں سفارتی ٹیلی گراف خطوط مذاکرات کی کاروائیاں ، سرکاری دستاویزات ، اخبارات کے تراشے ، مسودات اور ڈائریاں بھی شامل ہیں ۔ راک فیل نے دو مرتبہ تبت کا سفر کیا اور وہ ممتاز تبت ولسجسٹ تھا ۔اس نے امریکی صدر تھیو روڈ روزویٹ کے ساتھ اپنی خط وکتابت میں اس رائے کا واضح طورپر اظہار کیا ہے اورامریکی حکومت کی طرف سے تیرہویں دلائی لامہ سے اپنے موقف سے آگاہ کیا۔ یہ کتاب چینی اور انگریزی زبان میں ہے ۔