قابض بھارتی افواج کے کشمیریوں پر ظلم و استبداد کیلئے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا جملہ بے معنی ہو کر رہ گیا ہے،سردار مسعود خان

کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان دہ طرفہ تنازعہ نہیں، یہ ڈیڑھ کروڑ کشمیریوں کے مستقبل کا سوال ہے،صدرآزادکشمیر

اتوار 11 دسمبر 2016 16:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 دسمبر2016ء) صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ قابض بھارتی افواج کے کشمیریوں پر ظلم و استبداد کے لیے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا جملہ بے معنی ہو کر رہ گیا ہے ۔ مناسب الفاظ یہ ہیں کہ بھارت فوج مقبوضہ کشمیر میں انسانیت کے خلاف جرائم اور کشمیریوں کی نشل کشی کر رہی ہے ۔

گزشتہ 6 ماہ سے قا بض افواج نے مقبوضہ کشمیر کو قید خانے میں بدل کر رکھ دیا ہے ۔ ذرائع ابلاغ اور اخبارات پر حقائق سے پردہ اٹھانے پر قد غن ہے ۔ انٹرنیٹ اور موبائل ٹیلی فون کا بلیک اوٹ ہے ۔ زخمی کشمیری نوجوانوں کی تصاویر بھارتی افواج کے وحشی پن کا منہ بولتا ثبوت ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز یہاں انٹرنیشنل ہیومن رائٹس آبزرور کے زیر اہتمام انسانی حقوق کے عالمی دن کی مناسبت سے نیشنل لائبریر ی میں16 ویں قومی انسانی حقوق کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ کشمیر اور پاکستان لازم و ملزوم ہیں۔ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان دہ طرفہ تنازعہ نہیں ۔ یہ ڈیڑھ کروڑ کشمیریوں کے مستقبل اور 84471 مربع میل علاقے پر حاکمیت کا سوال ہے ۔ جیسے اقوام متحدہ کے زیر اہتمام رائے شماری کی جمہوری عمل کے ذریعے ابھی طے ہونا ہے ۔ اس مسئلے میں پاکستان بھارت اور کشمیری عوام بنیادی فریق ہیں۔

دو طرفہ مذاکرات کے ذریعے یہ مسئلہ حل نہیں ہو سکتا ۔ چوتھے فریق کی مداخلت ضروری ہے ۔ اور چوتھا فریق اقوام متحدہ ہی ہو سکتی ہے ۔ جس کی مسئلہ کشمیر پر قرار دادیں موجود ہیں۔ اس موقع پر تقریب کے منتظم خالد آفتاب سلہریا ، ڈاکٹر نگینہ اور دیگر نے خطاب کیا۔ صدر آزاد کشمیر نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے مظالم اور انسانیت کے خلاف جرائم کی مذمت کی ۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے جابرانہ ہتھکنڈوں اور نسل کشی پر مبنی اقدامات کو عالمی عدالت انصاف میں اٹھایا جائے ۔ تاکہ انسانیت کے خلاف جرائم کے مرتکب افراد کو عالمی برادری کے سامنے جوابدہ کو ہرایا جا سکے۔صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ عالمی برادری نے اقوام متحدہ کے جھنڈے تلے انسانی حقوق کا چامع چارٹر تشکیل دے رکھا ہے ۔

ہر معاشرے میں سول سوسائٹی کی ذمہ داری ہے کہ وہ انسانی حقوق کا احترام یقینی بنائے اور جہاں ان کی خلاف ورزی ہو رہی ہو اس کی نشاندہی کی جائے ۔ تاکہ ریاست مظلوم طبقات کے حقوق کے تحفظ کے لیے قوانین بنا سکے ۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ عالمی انسانی حقوق کمیشن کے سربراہ زید راعدلحسن اس حوالے سے سر گرم ہیں۔ اقوام متحدہ کے نئے سیکرٹری جنرل اچھی شہرت کے حامل ہیں۔

پختہ یقین ہے کہ وہ دنیا کے مختلف ممالک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو رکوانے کے لیے موثر کردار ادا کریں گے ۔ دنیا بھر میں جہا ں کہیں بھی عسکری تنازعات ہیں انہیں حل کیا جائے گا ۔ اور وہاں حقوق انسانی کی پاسداری کی جائے گی ۔ انسانی حقوق کا معیار زندگی یافتہ اورترقی پذیر ممالک میں یکساں ہونا چاہیے ۔ غربت بھی انسانیت کے خلاف ایک جرم ہے ۔

اس کے خاتمے کے لیے اقتصادی ترقی ضروری ہے ۔ انسانی حقوق کے حوالے سے دوہرا معیار نہیں ہونا چاہیے ۔مقبوضہ کشمیر میں عوام کو اپنے بنیادی حقوق کے لیے آواز بلند کرنے کی پاداش ہیں۔ قابض افواج بربریت کا نشانہ بنا رہی ہیں۔ وہاں کشمیریوںکی نسل کشی ہو رہی ہے ۔ بھارتی افواج کو اپنے جرائم پر مکمل استثنیٰ حاصل ہے ۔ بھارت کی سول سو سائٹی بھی اس صورتحال پر مجرمانہ خاموشی کا شکار ہے ۔ وہ انتہا پسند ہندئوئوں کے زیر اثر ہے ۔ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال ہولناک ہے ۔ لیکن عالمی برادری اس حوالے سے بے حسی کا شکار ہے ۔

متعلقہ عنوان :