جھنگ میں مسلسل تیسرے روز بجلی کا بدترین بریک ڈائون جاری،14 گھنٹے بعد بحال ہوسکی

شہری پانی کی بوند بوند کو ترس گئے،تمام کاروبار اور نظام زندگی درہم برہم، افسران کافون سننے سے گریز،شہریوں کا شدید احتجاج

اتوار 11 دسمبر 2016 16:30

جھنگ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 دسمبر2016ء) :جھنگ میں اتوار کو مسلسل تیسرے روز بھی بجلی کا تاریخ کا بدترین بریک ڈائون جاری رہا اور ہفتہ و اتوار کی درمیانی شب ساڑھے دس بجے کے قریب بند ہونیوالی بجلی 14 گھنٹے بعداتوار کی دوپہر ساڑھے بارہ بجے بحال ہوسکی جس سے شہری پانی کی بوند بوند کو ترس گئے جبکہ تمام کاروبار اور نظام زندگی درہم برہم ہوگیا مگر اس افسوسناک صورتحال کے باوجود فیسکو کے کرپٹ، نا اہل، بد دماغ افسران شہریوں کو حقیقی صورتحال سے ۱ٓگاہ کرنے کی بجائے فون سننے سے گریز کرتے رہے جس پرشہریوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے گزشتہ تین روز سے اسی طرح جاری غیر اعلانیہ و بدترین پاور شٹ ڈائون کا سلسلہ فوری بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ گزشتہ تین روز سے بجلی کی سپلائی کی صورتحال انتہائی تشویشناک رخ اختیار کرچکی ہے اور رات کے اوقات میں کسی پیشگی اطلاع کے بغیر اچانک شہریوں کو بجلی کی سپلائی بند کردی جاتی ہے اور یہ سلسلہ اگلے روز دوپہر بارہ ایک بجے تک جاری رہتا ہے۔

(جاری ہے)

شہریوں نے بتایا کہ جمعہ اور ہفتہ کی طرح اتوار کو بھی مسلسل تیسرے روز یہی پریکٹس دہرائی گئی۔

انہوں نے کہا کہ انتہائی شرمناک امر یہ ہے کہ فیسکو حکام کی جانب سے کسی ایمرجنسی، اطلاع یا معلومات و رہنمائی کیلئے ایکسینزاور ایس ڈی اوز وغیرہ کے جو نمبر مشتہر کئے گئے ہیں ان پر جب بھی فون کیا جائے وہ نمبر اٹینڈ کرنے سے گریز کرتے ہیں اور اگر خوش قسمتی سے کبھی کوئی فون سن بھی لیا جائے تو اس پر کوئی تسلی بخش جواب نہیں دیا جاتا۔انہوں نے اس پریکٹس پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عوام کے ٹیکسوں اور خون پسینے کی کمائی سے تنخواہیں وصول کرنے والے واپڈا افسران کو یا تو فون سننے کا پابند بنایا جائے یا بجلی کے بلوں پر دئیے گئے ان کے فون نمبرز ختم کردئیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر ۱ٓئندہ بجلی بند کرنا مطلوب ہو تو شہریوں کو اسکی قبل از وقت پیشگی اطلاع دی جائے تاکہ وہ کم از کم پانی کا مناسب ذخیرہ رکھ سکیں۔انہوں نے اس شرمناک صورتحال پر جھنگ کے ارکان اسمبلی کے لاپرواہانہ رویہ کی بھی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ۱ٓج تک کسی ممبر اسمبلی کی جانب سے نہ تو کبھی کوئی بیان دیا گیا اور نہ ہی کبھی واپڈا حکام کو اس قسم کی صورتحال سے اجتناب کی ہدایت کی گئی۔

دوسری جانب سوئی گیس حکام بھی عوام کا ناطقہ بند کرنے میں کسی سے پیچھے نہ رہے ہیں اور انہوں نے عین ضرورت کے وقت گیس کی بندش کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔شہریوں نے بتایا کہ صبح،دوپہر،شام اور رات کے اوقات میں شہر کے اکثر علاقوں کی گیس بند کردی جاتی ہے جس سے شدید سردی میں کھانا وغیرہ بنانے میں سخت دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جن علاقوں میں ارکان اسمبلی اور انکے عزیز و اقارب کا اثرورسوخ ہے وہاں تسلسل کے ساتھ گیس کی سپلائی جاری رکھی جاتی ہے نیز سیشن چوک، یوسف شاہ روڈ، نواز چوک اور دیگر پوش علاقوں میں جہاں بڑے بڑے ہوٹل قائم ہیں وہاں ماہانہ بھاری بھتہ کی وصولی کے بعد انہیں نان سٹاپ گیس کی فراہمی جاری ہے مگر شہریوں کو گیس سے محروم رکھا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ محلہ سلطانوالہ،محلہ بھبھرانہ،بستی ارائیاںوالی، چنبیلی مارکیٹ،محلہ بلاق شاہ،محلہ جوگیاںوالہ،محلہ باغوالہ اور دیگر علاقوں کے مکین سوئی گیس کی بلاجواز لوڈشیڈنگ پر سخت اذیت میں مبتلاء ہیں۔انہوں نے ممبران اسمبلی سے اپیل کی کہ وہ فوری طور پر سوئی گیس حکام سے بات کریں اور انہیں بلاجواز گھریلو صارفین کی گیس بند کرنے سے اجتناب کی ہدایت کی جائے تاکہ شہریوں کی مشکلات کا ازالہ ہوسکے۔

متعلقہ عنوان :