داعش کا شام کے تاریخی اورثقافتی شہر تدمرپر دوبارہ قبضہ ، لڑائی کے دوران 100 شامی فوجی ہلاک

روسی جنگی طیاروں نے داعشی جنگجوں کوچند گھنٹوں کے اندر اندر شہر کے مرکز سے نکلنے پر مجبور کر دیا ، جنگجو شہر سے نکل کر مضافات کی طرف چلے گئے ،تنظیم انسانی حقوق

اتوار 11 دسمبر 2016 15:20

دمشق (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 دسمبر2016ء) شام میں شدت پسند تنظیم داعش نے تاریخی اورثقافتی اہمیت کے حامل تدمرشہر میں بڑا حملہ کرکے قبضہ کرلیا تاہم روسی جنگی طیاروں نے داعش کے جنگجوں کوچند گھنٹوں کے اندر اندر شہر کے مرکز سے نکلنے پر مجبور کر دیا ، روسی فضائی حملوں کی وجہ سے جنگجو شہر سے نکل کر مضافات کی طرف چلے گئے ، لڑائی کے دوران 100 شامی فوجی ہلاک ہوگئے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق شام میں اپوزیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ تاریخی اورثقافتی اہمیت کے حامل تدمرشہر میں شدت پسند تنظیم داعش نے دوبارہ ایک بڑاحملہ کرکے سرکاری فوج کو وہاں سے بھگا دیا ،لڑائی میں سرکاری فوج کو بھانی جانی اور مالی نقصان بھی پہنچایا گیا ہے۔ انسانی حقوق کی صورت حال پرنظر رکھنے والے اداریرصد گاہ برائے انسانی حقوق کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ داعش نے شامی فوج کی سخت ترین سیکیورٹی کے باوجود تدمر میں دوبارہ داخل ہوکر شہر کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے۔

(جاری ہے)

داعش نے ایک بار پھر تدمر شہر کے تاریخی مقامات پر حملے کرکے انہیں تباہ کرنا شروع کردیا ہے۔انسانی حقوق آبزرویٹری کے ڈائریکٹر رامی عبدالرحمان نے الحدث ٹیلی ویژن کو بتایا کہ داعشی جنگجوں نے عراق سے آنے والے نئے شدت پسندوں کی مدد سے تدمر شہر پر دوبارہ قبضہ کرلیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ لڑائی کے دوران 100 شامی فوجی ہلاک ہوگئے ہیں۔ اس وقت تدمر کا صرف ہوائی اڈہ شامی فوج کے قبضے میں ہے۔

جمعہ کے روز تدمر سے روسی فوج بھی نکل گئی تھی۔شامی اپوزیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ داعش نے تدمر میں سرکاری فوج کے اسلحہ کے کئی ڈپوں اور شہر کے شمال مغرب میں واقع اسدی فوج کی اہم تنصیبات پر قبضہ کرلیا ہے۔ دوسری جانب روسی جنگی طیاروں نے شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے جنگجوں کو قدیم شامی شہر پیلمائرا پر قبضے کے چند گھنٹوں کے اندر اندر شہر کے مرکز سے نکلنے پر مجبور کر دیا ہے۔

مقامی نگران اداروں کے مطابق روسی فضائی حملوں کی وجہ سے جنگجو شہر سے نکل کر مضافات کی طرف چلے گئے ہیں۔اطلاعات کے مطابق شامی فوج نے بھی پیلمائرا کی جانب کمک بھیجی ہے، جس میں حلب میں باغیوں سے برسرِ پیکار فوجی شامل ہیں۔دولتِ اسلامیہ نے یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل اس تاریخی مقام پر مئی 2015 میں قبضہ کر لیا تھا، جب کہ اسی سال مارچ میں شام کی سرکاری افواج نے انھیں شہر سے نکال باہر کیا تھا۔

شدت پسند تنظیم نے اس ہفتے ایک بار پھر پیلمائرا پر حملوں کا آغاز کیا تھا اور اس کے جنگجو ہفتے کو شہر میں داخل ہو گئے تھے۔برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ روسی جہازوں کی شدید بمباری کے باعث دولتِ اسلامیہ کے جنگجو شہر سے نکل کر مضافات میں پھیلے باغوں میں داخل ہو گئے ہیں، جہاں لڑائی جاری ہے۔پیلمائرا پر دولتِ اسلامیہ کا حملہ بشار الاسد کی حکومت کے لیے حیرت کا باعث تھا، کیوں کہ یہ ایک ایسے وقت پیش آیا جب حالیہ دنوں میں سرکاری فوجوں نے حلب میں باغی جنگجوں کے خلاف بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

متعلقہ عنوان :