خلیج میں دہشت گردی کی مذمت پرایران کی برطانیہ کو دھمکیاں

برطانوی سفیر نیکولس ہوپٹن کی ایرانی دفتر خارجہ طلبی، باقاعدہ احتجاج ریکارڈکرایاگیا، اعلی ایرانی عہدیدار

اتوار 11 دسمبر 2016 14:40

تہران(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 دسمبر2016ء) ایران نے خلیج تعاون کونسل 'جی سی سی' کے حالیہ سربراہی اجلاس میں برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے کے اس بیان پر شدید احتجاج کیا جس میں انہوں نے خطے میں ایرانی اثر ونفوذ کا مقابلہ کرنے میں مدد دینے کا عندیہ ظاہر کیا تھا۔غیرملکی خبررسا ں دارے کے مطابق برطانوی سفیر نیکولس ہوپٹن کو ایرانی دفتر خارجہ طلب کر کے ان سے باقاعدہ احتجاج کیا گیا۔

اعلی ایرانی عہدیدار نے برطانوی سفیر کو بتایا کہ تھریسا مے کے جی سی سی سمٹ کے موقع پر دیا گیا بیان غیر ذمہ دارانہ، اشتعال انگیز اور تقسیم کر دینے والا بیان ایران کو قابل قبول نہیں ہے، ہم اسے مسترد کرتے ہیں۔اس امر کا اظہار ایرانی دفتر خارجہ کے ترجمان بھرام قاسمی نے گزشتہ روز کیا۔

(جاری ہے)

یہ بیان سرکاری ٹی وی کی ویب سائٹ پر جاری کیا گیا۔بحرین میں گزشتہ بدھ کو ہونے والے خلیجی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے کہا تھا کہ ان کا ملک خطے کے روایتی اتحادیوں کی حمایت کرے گا اور اس مقصد کے لئے علاقے میں ایران کے جارحانہ اقدامات روکنے میں مدد کرے گا۔

سربراہی اجلاس کے موقع پر منظور ہونے والے مشترکہ بیان میں برطانیہ نے 'اسٹرٹیجک شراکت کاری' پر اتفاق کرتے ہوئے کہا تھا کہ لندن، ایران کی جانب سے عدم استحکام پھیلانے کی کوششوں کی مخالفت کرتا ہے اور ملکر انہیں روکنے کے لئے کام کرے گا۔یاد رہے کہ 2015ء میں ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے نیوکلیئر معاہدے کے بعد تہران اور لندن نے اپنے سفارتخانے کھولے تھے۔ دونوں ملکوں نے 2011ء کے بعد سمتبر 2015 میں ایک دوسرے کے دارلحکومتوں میں سفارتخانے کھولے تھے۔