بلاول بھٹوزرداری کے چار مطالبات آئینی اور جمہوری ہیں، حکومت انہیں تسلیم کرے،سید مرادعلی شاہ

کراچی سے کچرا اٹھانے کی ذمہ داری ہماری ہے ،ْ پورے سندھ کو اون کرتے ،ْ ترقیاتی کام الیکشن سے پہلے ختم کرناچاہتے ہیں ،ْوزیراعلیٰ سندھ کراچی کی آبادی کتنی ہے نہیں جانتا ،ْمردم شماری سے پتہ چلے گا،پہلے ہی کہہ دیاتھا18ماہ میں صورتحال مثالی نہیں کر سکوں گا،میڈیا سے بات چیت

اتوار 11 دسمبر 2016 14:40

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 دسمبر2016ء) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ بلاول بھٹوزرداری کے چار مطالبات آئینی اور جمہوری ہیں، حکومت انہیں تسلیم کرے، کراچی سے کچرا اٹھانے کی ذمہ داری ان کی ہے اور وہ پورے سندھ کو اون کرتے اور ترقیاتی کام الیکشن سے پہلے ختم کرناچاہتے ہیں، میئرکراچی کی ہرقسم کی مدد کوتیا ر ہیں اور ہر معاملے میں ان کے شانہ بشانہ کام کریں گے،گذشتہ ادوار کے مقابلے میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہے،کوشش ہے جتنی صورتحال بہتر کر سکتا ہوں کروں ،پہلے ہی کہہ دیاتھاکہ 18ماہ میں صورتحال مثالی نہیں کر سکوں گا، میں پیپلز پارٹی ہوں پیپلز پارٹی کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہوں۔

خواجہ سعد رفیق میری طرف سے بات نہیں کر سکتے ۔

(جاری ہے)

وزیراعظم کی مدد ملی ہے، سرکلر ریلوے شروع کریں گے۔اعلی اداروں کو حل ڈھونڈ نا ہوگا، ماتحت اداروں کو نہیں۔عدالت اور دوسرے ادارے پارلیمنٹ کے ماتحت ہیں۔یہ پہلا دن نہیں، اتوار کو نکلا ہوں، ویسے بھی نکلتا ہوں۔کراچی کی آبادی کتنی ہے نہیں جانتا مردم شماری سے پتہ چلے گا۔کراچی کی آبادی میں بغیر منصوبہ بندی اضافے سے صورتحال گھمبیر ہوئی۔

اتوارکی صبح وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے شہر میں جاری ترقیاتی کاموں کا جائزہ لینے کے لئے اچانک شہرکے مختلف علاقوں کا دورہ کیا۔ وزیر بلدیات سندھ جام خان شورو اور سینیٹر سعید غنی بھی ان کے ہمراہ تھے۔ وزیر اعلی سب سے پہلے طارق روڈ پہنچے اور ترقیاتی کاموں کا جائزہ لیا، طارق روڈ پر جاری ترقیاتی کاموں پر بریفنگ دیتے ہوئے حکام کی جانب سے وزیراعلی کو بتایا گیا کہ ترقیاتی منصوبے پر 51 کروڑ 65 لاکھ روپے لاگت آئے گی۔

وزیر اعلی سندھ نے متعلقہ حکام کو طارق روڈ پر پارکنگ لین لازمی طور پر بنانے کی ہدایت کی۔وزیراعلی سندھ طارق روڈ کے بعد حسن اسکوائر پہنچے جب کہ وزیراعلی نے یونیورسٹی روڈ پرشروع ہونے والے مرمتی کام کا بھی جائزہ لیا۔ وزیراعلی سندھ نے شہر میں مختلف مقامات پر کچرے اور گندگی کے ڈھیر پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ افسران کو ہدایت کی کہ شہرمیں صفائی ستھرائی کی صورت حال کو بہتر بنایا جائے۔

میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ کہا کہ کراچی میں پانی کے منصوبے پر 4 ماہ میں کام مکمل کرلیا جائے گا جب کہ شہر میں سڑکوں کی تعمیرکے 6 منصوبے شروع کر دیئے ہیں، ترقیاتی کاموں کے باعث عوام کو روزمرہ کے کاموں میں دشواری ہوگی لیکن عوام سے اپیل ہے کہ وہ تعاون کریں کیونکہ یہ کام عوام کی فلاح کے لئے ہی ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ دورے کا پروگرام رات کو اچانک بنا اس لیے میئر کو ساتھ نہ لانے کی کوتاہی مانتا ہوں لیکن میئرکراچی وسیم اخترکی ہر قسم کی مدد کو تیار ہوں اور ان کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ مئیرکراچی کو ترقیاتی کاموں کے حوالے سے اعتماد میں لیا جب کہ ان سے درخواست کروں گا کہ آئندہ دورے پرساتھ آئیں۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ کراچی سمیت سندھ بھر کے دورے کروں گا، ترقیاتی کام انتخابات سے پہلے کرنا چاہتے ہیں، کوشش ہے کہ کم سے کم وقت میں تمام پروجیکٹ مکمل کر لئے جائیں۔ کراچی میں جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر کے حوالے سے وزیراعلی سندھ نے کہا کہ کراچی میں کچرا اٹھانے کی ذمہ داری میری ہے، کچرا اٹھانے کی صورت حال میں بہتری آئی ہے لیکن راتوں رات حالت بہتر نہیں کرسکتا ہوں جب کہ شہرمیں امن وامان کی بہتری کے لئے پولیس کو اگرمزید سہولیات دینی پڑی تو دیں گے۔

انہوں نے کہاکہ شہر کی آبادی 2کروڑ سے زائد ہے،مردم شماری ہوگی تو صحیح پتہ چل سکے گا۔بلدیاتی اداروں کو جو مدد چاہیے ضرور فراہم کروں گا۔انہوں نے کہاکہ قائد آباد سے اسٹیل مل تک کام شروع کرا دیاہے،کوشش ہے ترقیاتی کاموں کی پوری طرح نگرانی کریں۔افسران سے رابطہ ہے، فون کر کے بھی ان کو کام کا کہہ سکتا ہوں۔کام ہونے کو یقینی بنا نا بہت ضروری ہے۔

انہوں نے کہاکہ ٹریفک کے مسئلے پر پوری طرح سے توجہ نہیں دے سکا ہوں۔ایک دن ٹریفک کے مسئلے پر شہر کا دورہ کروں گا۔وزیراعلی سندھ نے کہاکہ سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کسی کے اختیارات نہیں لے رہا ہے۔ خواجہ سعد رفیق میرے حوالے سے بات نہیں کرسکتے۔ امید ہے ن لیگ کی حکومت کو جمہوری طریقہ سمجھ آجائے۔انہوں نے کہا کہ ہائی ویز پر کام کے سبب ابھی عوام کو مشکلات کا سامنا ہے تاہم جب یہ کام مکمل ہوجائے گا تو عوام کی راحت اور وقت میں کمی کا سبب بنے گا انہوں نے کہا کہ آج سہون سے دادو والی سڑک ایک مثالی سڑک ہے جبکہ تعمیر کے دوران اس علاقے کے افراد کو عارضی مشکلات کا سامنا کرنا پڑاتھا۔

متعلقہ عنوان :