پاکستان نے انسانی حقوق کے شعبہ میں پیش رفت کی ،بچوں‘ خواتین اور اقلیتوں کے حوالے سے بعض خدشات اور چیلنجز موجود ہیں‘ انصاف تک رسائی اور انسانی حقوق کے دیگر معاملات پر نمایاں پیش رفت پاکستان کو 2018ء کے جائزہ سے قبل بعض فوائد حاصل کرنے میں معاون ثابت ہو سکتی ہے

ڈیموکرسی رپورٹنگ انٹرنیشنل زیر اہتمام کانفرنس سے جرمن سفیر ‘ یورپی یونین کے سفیر جین فرینکوئس کاشین دیگر کا خطاب

اتوار 11 دسمبر 2016 14:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 دسمبر2016ء) سیاسی قیادت‘ ارکان پارلیمان‘ انسانی حقوق سے متعلق ریاستی اداروں کے اہلکاران اور سول سوسائٹی سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے فریقین نے حکومت پر زور دیا ہے کہ پاکستان کے آئین اور بین الاقوامی سطح پر کیے گئے وعدوں کی تکمیل کیلئے قومی لائحہ عمل برائے انسانی حقوق پر عملدرآمد کو یقینی بنائے‘ انسانی حقوق سے متعلق قومی لائحہ عمل پر عملدرآمد کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے تمام فریقین نے اسے پاکستان کو یورپی یونین سے حاصل جی ایس پی پلس کی سہولیات کو برقرار رکھنے اور اس حوالے سے آئندہ جائزہ کے دوران پاکستان کا مثبت تشخص اجاگر کرنے کا ایک بہترین موقع قرار دیا۔

ان خیالات کا اظہار مقررین نے ڈیموکرسی رپورٹنگ انٹرنیشنل کے زیر اہتمام یہاں ’’انسانی حقوق پر عملدرآمد‘ پاکستان کی جی ایس پی پلس حیثیت اور یونیورسل پیریاڈک ریویو 2017ء‘‘ کے موضوع پر ہونے والی قومی کانفرنس کے موقع پر کیا۔

(جاری ہے)

پاکستان میں تعینات جرمن سفیر اینا لیپل نے کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے انسانی حقوق کے شعبہ میں پیش رفت کی ہے تاہم اب بھی خاص طور پر بچوں‘ خواتین اور اقلیتوں کے حوالے سے بعض خدشات اور چیلنجز موجود ہیں۔

یورپی یونین کی جانب سے ترجیحی تجارت کے حوالے سے پاکستان کو دی گئی جی ایس پی پلس حیثیت اور اس کے تحت جائزہ کے عمل بالخصوص آئندہ یونیورسل پیریاڈک رویو کے پیش نظر پاکستان کو یہ موقع میسر ہے کہ وہ انسانی حقوق کے حوالے سے بین الاقوامی معاہدوں جن کی وہ ایک رُکن ریاست بھی ہے پر عملدرآمد میں مزید پیش رفت کرے۔ جرمنی تمام پاکستانیوں کے بہتر مفاد میں ان عالمی معاہدوں کے تحت عائد ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی خاطر پاکستان کی جانب سے کی جانے والی کوششوں میں اپنی بھرپور معاونت جاری رکھے گا۔

پاکستان میں یورپی یونین کے سفیر جین فرینکوئس کاشین نے کہا کہ جی ایس پی پلس پاکستان کو یہ موقع فراہم کرتا ہے کہ وہ اپنے شہریوں کو حقوق کی صورتحال کو بہتر بنانے کی خاطر اقتصادی اور معاشرتی شعبوں میں ترقی کو فروغ دے سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس حیثیت کو بہتر انداز میں بروئے کار لاکر بے پناہ فوائد حاصل کر سکتا ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے اس سلسلے میں کی جانے والی اصلاحات کا خیرمقدم کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے معاہدے پر عملدرآمد کے حوالے سے خصوصی سیل (ٹی آئی سی) کا قیام اور معاہدے کے حوالے سے رپورٹ کی تیاری مثبت پیش رفت ہے۔

یونیورسل پیریاڈک رویو 2017ء اور جی ایس پی پلس 2018ء پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں زور دیا کہ انصاف تک رسائی اور انسانی حقوق کے دیگر معاملات پر نمایاں پیش رفت پاکستان کو 2018ء کے جائزہ سے قبل بعض فوائد حاصل کرنے میں معاون ثابت ہو سکتی ہے۔ اٹارنی جنرل آف پاکستان اور معاہدہ پر عملدرآمد سے متعلق سیل (ٹی آئی سی) کے کنوینر اشتر اوصاف علی کی جانب سے حکومتی مؤقف پیش کرنے کیلئے کانفرنس میں پیش کردہ بیان میں جی ایس پی پلس کو پاکستان میں انسانی حقوق کے حوالے سے اہم اصلاحات کی خاطر ایک اہم موقع تسلیم کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے انسانی حقوق کے حوالے سے قومی لائحہ عمل کی منظوری کے علاوہ حال ہی میں غیرت کے نام پر قتل کے خلاف اور جنتی زیادتی کے خلاف قوانین جیسی بعض اہم نوعیت کی قانون سازی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عملدرآمد کے بغیر قوانین کا فائدہ مند ثابت نہیں ہوتے۔ انہوں نے حکومت کی جانب سے تمام قوانین پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔

انسانی حقوق سے متعلق فنکشنل کمیٹی کی چیئرپرسن سینیٹر نسرین جلیل نے تمام فریقین کو یقین دہانی کرائی کہ ان کی کمیٹی بنیادی حقوق پر عملدرآمد کو یقینی بنانے اور آئندہ جائزوں سے قبل پیش رفت کے حصول کے حوالے سے کانفرنس میں پیش کردہ سفارشات کی حمایت کرے گی۔ ڈیموکرسی رپورٹنگ انٹرنیشنل میں پاکستان کے کنٹری ریپریزنٹیٹو حسن ناصر میربحر نے اپنے اختتامی کلمات میں کہا کہ حکومت پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق قومی لائحہ عمل جیسی اہم اور پرعزم حکمت عملی کی منظوری دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ لائحہ عمل انسانی حقوق سے متعلق اہم امور کے قانونی اور پالیسی اصلاحات کا احاطہ کرتا ہے۔ کانفرنس سے حاصل ہونے والے نتائج کا خلاصہ پیش کرتے ہوئے انہوں نے اس نوعیت کی اصلاحات کو ملک میں جمہوری استحکام کیلئے اہم قرار دیا اور کہا کہ یہ اصلاحات بین الاقوامی سطح پر انسانی حقوق کے حوالے سے پاکستان کی ذمہ دایوں کو پورا کرنے میں مددگار ثابت ہوں گی۔