کابل میں ایرانی سفیر کا طالبان کے ساتھ رابطوں کا اعتراف

ایران کا طالبان سے روابط کا مقصد تنظیم کے سیکیورٹی ڈھانچے کو کنٹرول میں رکھنا ہے، ایران کے طالبان کے ساتھ رابطے ہیں مگر براہ راست تعلقات قائم نہیں ہیں، تہران طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات میں ثالثی کرانے کو تیار ہے افغانستان میں متعین ایران کے سفیر محمد رضا بہرامی کا افغان ٹی وی کو انٹرویو

اتوار 11 دسمبر 2016 14:20

کابل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 دسمبر2016ء) افغانستان میں متعین ایران کے سفیر محمد رضا بہرامی نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے ملک کے شدت پسند تنظیم تحریک طالبان افغانستان کے ساتھ مربوط روابط موجود ہیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق کابل میں متعین ایرانی سفیر بہرامی نے افغان ٹی وی ’’اریانا‘‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ ایران کا طالبان سے روابط کا مقصد تنظیم کے سیکیورٹی ڈھانچے کو کنٹرول میں رکھنا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں محمد رضا بہرامی نے کہا کہ ایران کے طالبان کے ساتھ رابطے ہیں مگر براہ راست تعلقات قائم نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تہران طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات میں ثالثی کرانے کو تیار ہے۔خیال رہے کہ حال ہی میں افغانستان کے صوبہ فرا کے گورنر آصف ننگ نے ایک ٹی وی انٹرویو میں الزام عاید کیا تھا کہ ایران تحریک طالبان کو دہشت گردی کی کارروائیوں میں مدد فراہم کررہا ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ ایران نے طالبان کو عسکری تربیت کے حصول اور دیگر سرگرمیوں کے لیے اپنے ایران میں اڈے قائم کرنے کی اجازت دے رکھی ہے اور طالبان شدت پسند آزادانہ طور پر ایران اور افغانستان میں آتے جاتے ہیں۔افغان وزارت خارجہ کے سابق سفارت کار وحید موجدہ کا کہنا ہے کہ افغان حکومت کی جانب سے طالبان کی مدد کا پہلی بار الزام عاید کیا گیا ہے۔ اس سے قبل افغان حکومت پاکستان پر طالبان کو سپورٹ کرنے کا الزام عاید کرتی رہی ہے۔تحریک طالبان کے ترجمان ملا ذبیح اللہ نے بھی کچھ عرصہ قبل دعوی کیا تھا کہ ان کے طالبان کے ایران کے ساتھ مربوط روابط ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ طالبان علاقائی قوتوں کو اپنے موقف سے آگاہ رکھنا چاہتی ہے۔