حکومت ڈیری سیکٹر کو نظر انداز کرنے کے بجائے اسکے مسائل حل کری,

صدر پاکستان اکانومی واچ دودھ کی رسد بڑھتی ہوئی طلب کے برابر لانے کیلئے اقدامات کئے جائیں، ڈاکٹر مرتضیٰ مغل

اتوار 11 دسمبر 2016 13:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 دسمبر2016ء) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے حکومت ڈیری سیکٹر کو نظر انداز کرنے کے بجائے اسکے مسائل حل کرے تاکہ دودھ کی رسد بڑھتی ہوئی طلب کے برابر لائی جا سکے ورنہ عوام درامد شدہ غیر معیاری دودھ استعمال کرنے پر مجبور رہے گی جس سے صحت عامہ کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔

ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ڈیری سیکٹر کیلئے موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق قائدے اور قوانین بنائے جائیں اور اس شعبہ کو ترغیبات دی جائیں تاکہ یہ ترقی کر کے ملکی ضروریات پوری کرسکے۔ سالانہ 54 ارب لیٹر دودہ کی پیداوار نے پاکستان کو دنیا میں دودھ کا تیسرا بڑا پروڈیوسر بنا دیا ہے مگر یہ شعبہ قدیمی طریقوں کے مطابق چلایا جا رہا ہے جو اسکی ترقی کے راستہ میں رکاوٹ ہے۔

(جاری ہے)

صارفین کی 95 فیصد تک ضروریات غیر رسمی شعبہ پوری کر رہا ہے مگر اس دودھ کا معیاری ہونا یقینی نہیں جسکی وجہ سے پیکٹ میں دودھ فروخت کرنے والی کمپنیوں نے شہروں میں اپنے لئے جگہ بنا لی ہے تاہم انھیں مارکیٹ کا دس فیصد حصہ حاصل کرنے میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ دودھ اور لائیو سٹاک کا شعبہ حکومت کی مدد کے بغیر تیزی سے ترقی کر رہا ہے مگر حکومت کی تمام تر توجہ فصلوں میں اضافہ پر مرکوز ہے۔ ملکی آبادی میں اضافہ کے ساتھ دودھ کی مانگ بڑھ رہی ہے مگر پیداوار نہیں بڑھ رہی جسکی وجہ سے خشک دودھ کی درامد مسلسل بڑھ رہے ہے جس کا نوٹس لیا جائے۔

متعلقہ عنوان :