ہم ابھی جمہوریت سیکھ رہے ہیں،تیونسی صدر

تیونسی اپنے مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں،گفتگو

اتوار 11 دسمبر 2016 12:20

تیونس سٹی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 دسمبر2016ء) تیونسی صدر الباجی القائد السبسی نے کہا ہے کہ قومی اتحاد کی حکومت کے پہلے ایک سو دن اس کی کارکردگی جانچنے کے لیے کافی نہیں ہیں کیونکہ تیونسی ابھی جمہوریت سیکھ رہے ہیں۔انھوں نے یہ بات تیونس میںعرب ٹی وی سے بات چیت میںکہی،انھوں نے کہا کہ ملک تبدیلی کے عمل سے گزر رہا ہے،اس لیے اس کا دنیا کی قدیم جمہوریتوں سے موازنہ نہیں کیا جاسکتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی عمر ابھی بہت تھوڑی ہے۔وہ ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے ایک مضبوط عزم کی حامل ہے اور یہ کوئی عبوری حکومت نہیں ہے۔تیونسی صدر نے بتایا کہ اس حکومت کی اصلاحات کے تحت 2017ء کا بجٹ تیار کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ بدعنوانیوں کے خاتمے ،مالیاتی انصاف اور مالیاتی شعبے میں توازن قائم کیا جائے گا جو اس وقت سخت عدم توازن سے دوچار ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ بجٹ بل کو مسترد کرنے کے مطالبوں پر مبنی آوازیں تبدیلی کی ہواؤں کا مضبوط اشارہ ہیں اور یہ اصلاحات کا بھی آغاز ہیں کیونکہ ہمیشہ ایسے لوگ موجود ہوتے ہیں جو مزاحمت کرتے اور تبدیلی کو مسترد کرتے ہیں۔صدر السبسی نے کہا کہ گذشتہ پانچ سال کے تجربے نے یہ ثابت کیا ہے کہ تیونسی اپنے مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی صلاحیت کے حامل ہیں۔

حکومت اور لیبر یونین کے درمیان بحران کو بھی مذاکرات کے ذریعے حل کیا گیا تھا۔اس سب سے تیونس کی ترقی کے لیے ایک سماجی سیڑھی کی تعمیر میں مدد ملے گی۔انھوں نے مزید کہا کہ ملک کی سیاسی اشرافیہ نے اپنے اختلافات کے خاتمے کے لیے بالغ نظری اور صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے۔انتظامی قوت (صدارت اور حکومت) صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ وہ مختلف حلقوں کی جانب سے جس تشویش کا اظہار کیا گیا تھا،اس کو سمجھتی ہے اور یہ تشویش عبوری دور میں معمول کا ایک حصہ ہے۔

انھوں نے خبردار کیا کہ اس کا یہ مطلب نہیں کہ اصلاحات بے نتیجہ ثابت ہورہی ہیں اور نہ یہ احتجاجی مظاہروں یا دوسرے انقلاب کا کوئی اشارہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ تیونس نے جمہوری نظام کا انتخاب کیا ہے لیکن ہمارے یہاں جہوری کلچر کا فقدان ہے۔انھوں نے واضح کیا کہ کسی ملک یا معاشرے میں جمہوریت کو مسلط نہیں کیا جاسکتا ہے۔یہ صرف ایک روز کا عمل نہیں ہے اور تمام طبقات سے تعلق رکھنے والے تیونسی عوام اور اشرافیہ ابھی جمہوری تجربے کے عمل سے گزر رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :