یمن، عدن میں فوجی اڈے پر خودکش حملہ، 50 فوجی ہلاک

حملے کے وقت متعدداہلکار اپنی تنخواہیں لینے کے لیے جمع تھے،کسی گروپ نے ذمہ داری قبول نہیں کی

اتوار 11 دسمبر 2016 11:50

عدن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 دسمبر2016ء) یمن کے ایک فوجی اڈے پر خودکش بم دھماکے میں50 فوجی ہلاک اور د70 زخمی ہوگئے ،اس حملے کی اب تک کسی گروہ نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم عدن شہر ماضی میں خطے میں موجود جہادی تنظیموں کے نشانے پر رہا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یمن میں حکام کا کہنا تھا کہ ایک فوجی اڈے پر خودکش بم دھماکے میں50 فوجی ہلاک اور د70 زخمی ہوگئے ۔

یمنی حکومت کے زیرِ کنٹرول شہر عدن میں یہ حملہ اس وقت ہوا جب فوجی اڈے پر متعدد اہلکار اپنی تنخواہیں لینے کے جمع ہوئے تھے۔کچھ اندازوں کے مطابق اس حملے میں 50 افراد ہلاک اور 70 کے قریب زخمی ہوئے ۔اس حملے کی اب تک کسی گروہ نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم عدن شہر ماضی میں خطے میں موجود جہادی تنظیموں کے نشانے پر رہا ہے۔

(جاری ہے)

اس سال اگست میں بھی عدن میں ایک خودکش حملے میں 60 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

اس حملے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ نے قبول کی تھی۔یمن میں مارچ 2015 سے سورش جاری ہے جہاں جلاوطن صدر عبدربہ منصور ہادی کی حامی فوجیوں حوثی باغیوں کے خلاف لڑ رہی ہیں۔القاعدہ اور دولتِ اسلامیہ جیسی شدت پسند تنظیموں نے ملک میں جادی خانہ جنگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ملک کے جنوب میں کئی علاقوں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔اس خانہ جنگی میں عام شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

تین کروڑ افراد سے زیادہ بے گھر ہو چکے ہیں اور ملک کی نصف آبادی کے پاس کھانے کی اشیا تک رسائی نہیں ہے۔حکومت کی حامی فورسز نے سعودی عرب کی سربراہی میں قائم بین الاقوامی اتحادی فوج کی مدد سے 2015 میں عدن کا کنٹرول سنبھالا تھا۔تاہم تب سے شہر میں متعدد ایسے حملے ہو چکے ہیں جن میں ہر بار درجنوں افراد مارے گئے ہیں۔اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق خانہ جنگی کے آغاز سے اب تک 7270 افراد مارے جا چکے ہیں جن میں سے زیادہ تر عام شہری ہیں۔

متعلقہ عنوان :