مقبوضہ کشمیر، بھارتی فورسز کے ہاتھوں لاپتہ کشمیریوں کے اہلخانہ کرب کی زندگی گزارنے پر مجبور،اے پی ڈی پی کا سرینگر میں پرامن احتجاجی دھرنا

اتوار 11 دسمبر 2016 11:40

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 دسمبر2016ء) مقبوضہ کشمیر میں لاپتہ افراد کی تنظیم ( اے پی ڈی پی ) نے کہا ہے کہ قابض بھارتی فورسز نے گزشتہ ستائیس برس کے دوران ہزاروں کشمیریوں کو دوران حراست لاپتہ کیا جن کے اہلخانہ انتہائی کرب کی زندگی گزار رہے ہیں اور وہ نہیں جانتے کہ آیا انکے پیارے زندہ ہیں یا پھرشہید کر دیے گئے ہیں۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق لاپتہ افراد کی تنظیم نے سرینگر کے پرتاپ پارک میں ایک پر امن احتجاجی دھرنے کے دوران کٹھ پتلی انتظامیہ سے ایک مرتبہ پھر اپنا مطالبہ دہرایا کہ وہ انکے لاپتہ پیاروں کے بارے میں معلومات فراہم کرے۔

تنظیم کے ارکان نے، جن میں خواتین کی بھی ایک بڑی تعداد شامل ہیں ، اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے اب تک نو ہزار سے زائد کشمیریوں کو گرفتار کرنے کے بعد لاپتہ کر دیا ہے جن کے بارے میں کچھ نہیں بتایا جا رہا کہ وہ کہاں اور کس حال میں ہیں۔

(جاری ہے)

تنظیم کی رکن پروینہ آہنگر نے کہا کہ کٹھ پتلی انتظامیہ لاپتہ افراد کا پتہ لگانے کے لیے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کے ارکان پر مشتمل کمیشن کاقیام کے ان کے مطالبے کی طرف کوئی توجہ نہیں دے رہی اور وہ اس حوالے سے سنجیدہ نہیں ہے۔

دھرنے میں شریک خواتین کی آنکھیں نم تھیں اور انہوں نے ہاتھوں میں اپنے لاپتہ پیاروں کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں۔اس موقعہ پر مقبوضہ وادی کے مختلف علاقوں سے آنے والے مرد وخواتین نے اپنی اپنی ر وداد بیان کی۔بارہمولہ کے گائوں واگورہ کے رہائشی محمد اسد اللہ ملک نے کہا کہ انکا بیٹا 1994سے لاپتہ ہے جسکی تلاش کیلئے وہ 22برسوں سے در در کی ٹھوکریں کھا رہا ہے ۔ پلوامہ کے علاقے منگہامہ کے غلام نبی متو نے کہا کہ اٴْس کے بیٹے کو بھارتی بارڈر سیکورٹی فورس کے اہلکاروں نے 1993 میں گھر سے گرفتار کیا تھا جسکے بعدآج تک اٴْس کا کوئی سراغ نہیں مل سکا ۔