یمن ، فوجی کیمپ پر خود کش حملہ ، 50 فوجی ہلاک ، 70 زخمی ،داعش نے ذمہ داری قبول کرلی

خود کش بمبار نے السولہ بن ملٹری کیمپ میں داخل ہوکر خود کو دھماکے سے اڑایا جہاں سیکڑوں فوجی اہلکار اپنی تنخواہ لینے کیلئے موجود تھے، بیشتر زخمیوں کی حالت تشویشناک،ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ، حکام

ہفتہ 10 دسمبر 2016 22:30

عدن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 10 دسمبر2016ء) یمن کے جنوبی شہر عدن میں فوجی کیمپ پر خود کش حملے میں50 فوجی ہلاک اور70 زخمی ہوگئے،حملے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کرلی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق یمن کے فوجی حکام کا کہنا ہے کہ خود کش بمبار نے شہر کے بین الاقوامی ایئرپورٹ کے قریب واقع السولہ بن ملٹری کیمپ میں داخل ہوکر خود کو دھماکے سے اڑایا جہاں سیکڑوں فوجی اہلکار اپنی تنخواہ لینے کے لیے موجود تھے۔

دھماکے کے نتیجے میں 50 فوجی ہلاک اور70 زخمی ہوگئے۔زخمیوں کو فوری طور پر قریبی ہسپتالوں میں منتقل کردیا گیا جہاں بیشتر افراد کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے جس سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے ۔داعش کی نیوز ویب سائٹ اعماق کی جانب سے جاری بیان میں واقعے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا گیا کہ ’داعش کے ایک رکن نے السولہ بن ملٹری کیمپ میں خود کش دھماکا کیا جہاں یمنی فوج کے اہلکار جمع تھے‘۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ حکومت اور حوثی باغیوں کے درمیان جاری کشیدگی کا فائدہ دہشت گرد تنظیم داعش اور القاعدہ اٹھارہی ہیں۔حوثی باغیوں نے دارالحکومت صنعاء میں قبضہ کررکھا ہے جبکہ عدن کو بین الاقوامی طور پر یمن کی تسلیم شدہ حکومت نے اپنا مرکز بنارکھا ہے۔ باغیوں کے خلاف جنگ میں سعودی عرب کی سربراہی میں عرب اتحاد بھی یمنی حکومت کی معاونت کررہا تھا اور اس اتحاد نے گزشتہ برس مارچ میں کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق مارچ 2015 سے اب تک 6 ہزار 600 کے قریب افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں زیادہ تعداد عام شہریوں کی ہے جبکہ 80 فیصد آبادی کو امداد کی فوری ضرورت ہے۔یمن میں القاعدہ کو زیادہ طاقتور سمجھا جاتا ہے تاہم اب داعش بھی تیزی سے ابھر کر سامنے آرہی ہے۔رواں برس اگست میں بھی عدن میں ایک فوجی مرکز پر داعش کے خود کش حملے کے نتیجے میں 71 افراد ہلاک اور 29 زخمی ہوگئے تھے۔اس حملے کی ذمہ داری بھی شدت پسند تنظیم داعش کی جانب سے قبول کی گئی تھی۔

متعلقہ عنوان :