شعبہ سیکارٹری میں دو جدیدسٹیٹ آف دی آرٹ مشینیں ای ای جی اورای سی ٹی نصب کی ہے، ڈاکٹر واجد علی شاہ

ہفتہ 10 دسمبر 2016 20:28

پشاور۔10دسمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 دسمبر2016ء) حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کے سائیکاٹری وارڈ کے ا نچارچ پروفیسر ڈاکٹر واجد علی شاہ نے کہا ہے کہ ایچ ایم سی کے شعبہ سائیکاٹری میں مریضوںکی بہتر تشخیص و علاج کیلئے دو جدید ترین سٹیٹ آف دی آرٹ مشینیں الیکٹروانسفالوگرافی (ای ای جی) اورالیکٹروکنولسیو تھرا پی (ای سی ٹی) نصب کی ہیں جن سے صوبے کے مریضوں کوجدید طریقہ علاج میسر ہوگا ‘ راولپنڈی کے ایم ایچ ہسپتال کے بعد ایچ ایم سی پشاور دوسرا ہسپتال ہے جہاں ای سی ٹی مشین نصب ہے۔

انھوں نے کہا کہ ای سی ٹی دورانِ علاج انڈرسٹینڈ نگ الزیمرس کی بیماری یعنی روزمرہ کے معاملات میں پریشانی،الفاظ کی ادائیگی میں مشکلات ،وقت اور مقام کا یاد نہ رہنا،فیصلہ کرنے کی صلاحیت میں کمی،بے بنیاد خیا لات کا فروغ، مزاج میں جارہانہ پن،خود کشی کرنے ،پاگل پن کا شکار، ہر وقت موت کے خوف سے ڈرنے والے افراد‘وہ افرادجن کے جسمانی اعضاء بے قابو ہوجائے اوردورانِ پیدائش ماں کی یاداشت کا کم ہونا یا کھوجانا جیسی امراض میں مبتلا مریضوںکاالیکٹرو سٹروک مشین سے علاج کیا جاتا ہے اورای سی ٹی کے ذریعے علاج کرانے سے مریض سو فیصد تندرست ہو جاتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ ہسپتال میں داخل مریضوں کا ٹسٹ مفت کیا جاتا ہے جبکہ پرائیوٹ کروانے کی صورت میںمریض تین ہزار روپے ادا کرنے پڑتے ہیں ۔ جبکہ ای ای جی مشین مرگی کے مریضوں کی تشخیص کیلئے استعمال کی جاتی ہے ۔ پروفیسر ڈاکٹر واجد علی شاہ نے کہا کہ صوبہ میں مرگی مرض کی شرح بہت زیاد ہے اس کو مدنظر رکھتے ہوئے ای ای جی مشین نصب کیا گیا ہے ۔ مشین کے ذریعے دماغ کے اندرونی حالات کا جائزہ لینے،دماغ کے کینسر،دماغ کاکسی بھی جراشیم سے متاشر ہونا، کومہ کے مریض،دماغی نقصانات یا دماغ کا مر جاناجیسے امراض کیلئے یہ ٹسٹ کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ای سی ٹی کی طرح ای ای جی کا ٹسٹ بھی ہسپتال کے داخل مریضوں کیلئے پانچ سوروپے میں کیا جاتا ہے جبکہ اسی ہی ٹیسٹ کو پرائیوٹ فیس دو ہزار روپے ہے ۔انہوں نے کہاکہ مریضوں کی تعداد کو دیکھتے ہوئے سائیکاٹری وارڈ کو مزید وسعت دینے کیلئے حکومت کو پی سی ون بھیج دیاگیا ہے جو عنقریب منظورہوجائے گا ۔

متعلقہ عنوان :