جنوبی کوریا کے اگلے صدر بان کی مون ،چہ مگوئیاں شروع

معطل صدر پاک گوین ہے کے عہدہ صدارت پر گنتی کے دن باقی رہ گئے ، سابق سیکرٹری اقوام متحدہ مضبوط امیدوار کے طور پر سامنے آگئے

ہفتہ 10 دسمبر 2016 19:15

جنوبی کوریا کے اگلے صدر بان کی مون ،چہ مگوئیاں شروع

سیئول(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 دسمبر2016ء) جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ کی جانب سے صدر پارک گوین ہًے کے مواخذے کے بعد ملک کے نئے صدر کے نام پر چہ مگوئیاں شروع ہوگئیں اور ان میں سے ایک نام اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بانکی مون کا بھی ہے۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق مواخذے کے بعد جنوبی کوریا کی معطل صدر پاک گوین ہے کے عہدہ صدارت پر گنتی کے دن باقی رہ گئے ہیں اور ان کے ممکنہ جانشینوں میں بانکی مون بھی مضبوط امیدوار ہوسکتے ہیں۔

اکتوبر 2006 میں جب اقوام متحدہ نے بانکی مون کو سیکریٹری جنرل بنایا تھا تب سے ہی انہیں جنوبی کوریا کے مستقبل کے صدر کے طور پر دیکھا جانے لگا تھا۔بانکی مون رواں سال کے آخر میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے عہدے سے سبکدوش ہوں گے جس پر وہ گزشتہ 10 برس سے براجمان ہیں۔

(جاری ہے)

بانکی مون سے جنوبی کوریا کا صدر بننے کے حوالے سے کئی بات سوالات پوچھے گئے تاہم انہوں نے باضابطہ طور پر کبھی نہیں کہا کہ وہ عہدہ صدارت کے لیے الیکشن لڑنا چاہتے ہیں تاہم انہوں نے کبھی اس بات سے انکار بھی نہیں کیا۔

رواں برس مئی میں جنوبی کوریا کے دورے کے موقع پر بانکی مون نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’یکم جنوری کو عہدے سے سبکدوش ہوکر واطن واپس آنے کے بعد وہ مستبقل کا لائحہ عمل طے کریں گے‘۔مقامی میڈیا نے ان کے اس بیان کو صدارتی الیکشن میں حصہ لینے کا اشارہ قرار دیا تھا۔اگر بانکی مون صدارتی الیکشن میں حصہ لیتے ہیں تو ان کی کامیابی کے امکانات زیادہ ہوں گے کیوں کہ جنوبی کوریا کے عوام انہیں بین الاقوامی شہرت یافتہ سفارتکار کے طور پر دیکھتے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ شمالی کوریا سے نمٹنے میں بانکی مون زیادہ موثر ثابت ہوسکتے ہیں۔

جنوبی کوریا کی معطل صدر پاک گو ین ہے کو ان کی سہیلی شوئی سون سل لے ڈوبیں۔گزشتہ روز جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ نے صدر پارک گوین ہًے پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے مواخذے کے بل کی منظوری دی۔پارلیمنٹ نے صدر پارک گن ہے کے خلاف مواخذے کی تحریک بھاری اکثریت سے منظور کی، جہاں ایوان کے 300 ارکان میں سے 234 نے پارک گوین ہًے کے خلاف ووٹ ڈالا جس کے بعد وہ عہدے سے معطل ہوگئیں۔

جنوبی کوریا کے عوام اپنے ملک کی صدر پارک گوین ہًے کے مواخزے کیلئے مسلسل پانچ ہفتے سے سڑکوں پر احتجاج کررہے تھے۔ان پر الزام تھا کہ انھوں نے اپنی قریبی ساتھی کو کھلی چھوٹ دے رکھی تھی کہ وہ صدر کا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے دولت اکٹھی کرے۔زیادہ امکان یہی ہے کہ ا آئینی عدالت مواخذے کی توثیق کردے گی جس کے بعد صدارتی انتخاب کا انعقاد کیا جائے گا اور ممکن ہے کہ بانکی مون پارک گوین کی پارٹی سائینوری پارٹی کی طرف سے ہی الیکشن میں حصہ لیں۔

متعلقہ عنوان :