Live Updates

پنجاب حکومت کا بلدیاتی اداروں کو ڈپٹی کمشنرز اور کمشنرز کے ماتحت کرنے کا فیصلہ

آئندہ چند روز میں وزیراعلی شہباز شریف یورپ سے واپسی پر ڈی سی او کا عہدہ ختم کرنے کی سمری کی منظوری دینگے انگریز دور کے نظام میں تعینات ضلع بھر میں ڈپٹی کمشنر کا عہدہ بحال ہوجائیگا

ہفتہ 10 دسمبر 2016 19:06

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 دسمبر2016ء) حکومت نے پنجاب بھر کے بلدیاتی اداروں کو ڈپٹی کمشنروں اور کمشنروں کے ماتحت کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس سلسلہ میں آئندہ چند یوم میں وزیراعلی پنجاب میاں شہباز شریف کی یورپ سے واپسی پر صوبہ بھر میں ڈی سی او کا عہدہ ختم کرنے کی سمری کی منظوری دینگے اس طرح انگریز دور کے نظام میں تعینات ضلع بھر میں ڈپٹی کمشنر کا عہدہ بحال ہوجائیگا آن لائن کے مطابق سابق صدر جنرل (ر)پرویز مشرف نے اپنے دور اقتدار میں کمشنر ‘ڈپٹی کمشنر‘ڈی آئی جی ‘ایس ایس پی پولیس کے عہدے ختم کرکے اقتدار کو نچلی سطح پر منتقل کرتے ہوئے ایک عینی ترمیم کے ذریعے ڈی سی او‘ڈی پی او ‘سی پی او‘ آر پی او کے عہدہ جن کے ساتھ افسر کا لیبل لگا تھا قائم کردیا اور ان تمام افسروں کو سٹی ڈسٹرکٹ ناظم کے ماتحت کیا گیا اب موجودہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے جنرل پرویز مشرف کے نظام کو آہستہ آہستہ ختم کرکے انگریز دور کے نظام کو دوبارہ بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے مطابق ضلع میں ڈپٹی کمشنر اور ڈویژن کی سطح پر کمشنر کو مکمل بااختیار بنا دیا جائیگا آن لائن کو ذرائع نے بتایا کہ پنجاب کی تمام میونسپل کارپوریشن کی کنٹرول اتھارٹی ڈویژن کے کمشنر ہوں گے اور اسی طرح ضلع کونسل‘میونسپل کمیٹیوں کی کنٹرول اتھارٹی ڈپٹی کمشنر ہوں گے ان بلدیاتی اداروں میں کئے گئے ہر قسم کے فیصلوں کیخلاف ڈپٹی کمشنر اور کمشنر کے پاس اپیل کی جاسکے گی میٹروپولٹین کارپوریشن لاہور برائے راست وزیراعلی پنجاب کے ماتحت ہوگی یہ امر قابل ذکر ہے کہ نئے بلدیاتی نظام نافذ ہونے کے بعد نہ ہونے کے برابر ہوگا اور نہ ہی ان اداروں کے سربراہوں کے پاس کوئی اختیار ہونگے کیونکہ پنجاب حکومت نے بلدیاتی اداروں کے اختیارات پہلے ہی مختلف ادارے بنا کر ان کو سونپ دیئے ہیں جن میں صفائی ستھرائی کے محکمہ کو ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کا نام دیکر اس کا ایک الگ بورڈ آف ڈائریکٹر اور ایم ڈی تعینات کردیا گیا ہے جبکہ شہر کی کار پارکنگ کیلئے بھی ایک الگ کمپنی بنادی گئی ہے اور اس کے سربراہ ایم ڈی مقرر کئے گئے ہیں جبکہ سرکاری عمارتوں کی تزئین وآرائش کیساتھ ساتھ باغوں اور پارکوں کی خوبصورتی کیلئے بھی ایک الگ اتھارٹی قائم کردی ہے بلدیاتی اداروں کے فوڈ انسپکٹر کے اختیارات کو بھی ختم کرکے پنجاب فوڈ اتھارٹی قائم کردی گئی جس کے ہر اضلاع میں دفتر موجود ہیں اب بلدیاتی اداروں کے پاس صرف ناجائز تجاوزات کے خاتمے پیدائشی سرٹیفکیٹ اور اموات کے سرٹیفکیٹ کیساتھ شہری علاقوں میں نئے تعمیر ہونے والے گھروں کے نقشوں کی منظوری دینا ہوگا جبکہ یونین کونسل کی سطح پر چیئرمین یونین کونسل اپنے اپنے علاقوں میں گلیوں اور سڑکات وغیرہ کی مخصوص کئے گئے فنڈز سے مرمت وغیرہ کراسکیں گے بلدیاتی اداروں کے بارے میں کوئی بھی شکایات شہری ڈپٹی کمشنر اور کمشنر کے پاس کرسکے گا جسکا فیصلہ حتمی ہوگا اس طرح میونسپل کارپوریشن ضلع کونسل میونسپل کمیٹیوں کے میئر‘چیئرمین وغیرہ کے پاس جو اختیارات جنرل (ر)پرویز مشرف سابق صدر کے دور میں تھے وہ اب نئے نظام کے تحت موجودہ بلدیاتی اداروں کے سربراہوں کو حاصل نہ ہونگے یہ امر قابل ذکر ہے سابق نظام میں ڈی پی او‘سی پی او کی اے سی آر سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کے ناظم جو کہ منتخب نمائندہ ہوتا تھا اس کے ذمے تھا اب تمام اختیارات بیوروکریسی کے پاس چلے جائیں گے اسطرح نئے بلدیاتی ادارے ایک عضوتناصل بن کر رہ جائیں گے میئر اور چیئرمین ضلع کونسل اور میونسپل کمیٹی کے چیئرمین سرکاری گاڑیاں اور تنخواہیں وغیرہ ماہانہ وصول کرسکیں گے
Live وزیراعظم شہباز شریف سے متعلق تازہ ترین معلومات