پاکستان افغانستان میں امن مذاکرات شروع کرنے کی کوشش کررہا ہے،کچھ عناصر کے پاکستان کے کردار بارے شکوک پیدا کرنے سے مذاکرات کیلئے بلا ئے جانیوالوں کومایوسی ہوگی، سرتاج عزیز

طالبان اور افغان حکومت کے درمیان پہلے بھی مذاکرات افغان انٹلیجنس ایجنسی کی طرف سے ملا عمر کی موت کی خبر جاری کرنے کی وجہ سے رک گئے تھے،مشیر خارجہ کا انٹرویو

ہفتہ 10 دسمبر 2016 18:36

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 دسمبر2016ء) مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پاکستان افغانستان میں امن مذاکرات شروع کرنے کی کوشش کررہا ہے لیکن افغانستان سے کچھ عناصر کے پاکستان کے کردار بارے شکوک پیدا کرنے سے مذاکرات کیلئے بلا ئے جانیوالوں کومایوسی ہوگی ۔ایک انٹرویو میںمشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ طالبان اور افغان حکومت کے درمیان پہلے بھی مذاکرات افغان انٹلیجنس ایجنسی کی طرف سے ملا عمر کی موت کی خبر جاری کرنے کی وجہ سے رک گئے تھے ، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی انٹلیجنس ایجنسی این ڈی ایس نے بی بی سی کو ملا عمر کی خبر دیکر مذاکرات کے دوسرے دور کو منسوخ کرا دیا۔

انہوں نے کہا کہ پہلے افغان حکومت کے اندر سے مذاکرات ناکام ہوئے اور بعد میں چار ملکی گروپ کے چوتھے اجلاس کے تین دن بعدامریکی ڈرون حملے نے طالبان کے سربراہ ملا اختر منصور کو نشانہ بنا کر مذاکرات کا راستہ بند کردیا ، انہوں نے کہا کہ افغانستان میں ایسے عناصر ہیں جو پاکستان کے ذریعے مذاکرات کا عمل نہیں چاہتے ، اگر ہم کوشش کرتے ہیں اور افغانستان میں پاکستان کے کردار کے حوالے سے منفی بیانات آتے ہیں تو ماحول پر مثبت اثر نہیں پڑیگا۔

(جاری ہے)

مشیر خارجہ نے کہا کہ 2014ء کے بعد افغانستان میں اس لئے حالات خراب ہونے تھے کہ زیادہ تعداد میں غیر ملکی افواج افغانستان سے نکل گئی تھیں اور وہاں پر مسلح کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تشدد بڑھنے کی وجہ سے افغانستان میں مایوسی بڑھنا فطری بات ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ضرب عضب آپریشن کے بعد بھی افغان حکومت پاکستان سے بھاگ کر جانیوالے عناصر کا راستہ نہ روک سکی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے پہلے بھی افغانستان میں مذاکرات کی کوششیں کی ہیں اور اب بھی یہی کررہاہے لیکن مذاکرات کی ناکامی میں افغانستان کا اپنا کردار بنتا ہے۔انہوں نے چند افغان رہنمائوں کے اس دعوے کو مسترد کردیا کہ پاکستان کو ملا عمرکی موت کا پتا تھا لیکن اسے چھپایا گیا تھا ، بھارت کے شہر امرتسر میں حالیہ ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس کے دوران صدر اشرف غنی کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے بارے میں ان کے ریمارکس دراصل افغانستان میں بڑھتی ہوئی مایوسی کو ظاہر کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اب پاکستان پر افغان طالبان کی حمایت کا الزام لگانا غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضرب عضب کے نتیجے میں قبائلی علاقوں میں حقانی نیٹ ورک کا نظام تباہ کردیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں حقانی نیٹ ورک کا کوئی منظم نظام موجود نہیں تاہم بکھرے شدت پسندوں کی موجودگی کے امکان کو مسترد نہیں کیا جاسکتا، انہوں نے کہا کہ یہ عناصر دونوں ممالک میں مسائل پیدا کرتے ہیں اور اسی لئے انہوں نے امرتسر میں اشرف غنی کیساتھ ملاقات میں سرحد پر نگرانی کا نظام بہتر بنانے کیلئے ان کی مدد مانگی تھی۔

بھارت کے رویئے کے بارے میں سوال پر سرتاج عزیز نے کہا کہ نومبر میں اسلام آباد میں سارک سربراہی کانفرنس کا بائیکاٹ کر کے بھارت نے پاکستان کو نہیں بلکہ سارک تنظیم کو نقصان پہنچایا ہے۔