عراق میں بحران کے حل کا منصوبہ اہل تشیع کے اختلافات کی نذرہو گیا

نوری المالکی نے نیشنل گارڈ کی تشکیل سے متعلق یونین آف فورسز نامی سنی اتحاد کا پیش کردہ مسودہ بھی مسترد کر دیا

ہفتہ 10 دسمبر 2016 16:17

بغداد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 دسمبر2016ء) عراقی پارلیمنٹ میں شیعہ جماعتوں پر مشتمل قومی اتحاد ملکی بحران حل کے کیس فارمولے پر پہنچنے میں بری طرح ناکام ہو گیا ۔ شیعہ جماعتوں کے درمیان پائے جانے والے اختلافات سے معاملات کٹھائی کا شکار ہوتا نظر آ رہے ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق بحران حل کے لئے شیعہ اتحاد کے سربراہ عمار الحکیم کا پیش کردہ منصوبہ نوری المالکی کی قیادت میں سرگرم سیٹ آف لاء نامی سیاسی اتحاد نے یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا ہے کہ ایسے گروہوں کے ساتھ کسی قسم کا سیاسی تصفیہ خارج از امکان ہے کہ جو حالیہ فتنے اور بحران کا باعث رہے ہوں۔

یہ لوگ میری حکومت کے خلاف عراق کے سنی اکثریتی شہروں میں دھرنے دیتے رہے ہیں، ان سے میں کیونکر ہاتھ ملا لوں۔

(جاری ہے)

نوری المالکی نے دوسری جانب اہل سنت پر اپنا غصہ نکالتے ہوئے نیشل گارڈ کی تشکیل سے متعلق یونین آف فورسز نامی سنی اتحاد کا پیش کردہ مسودہ بھی مسترد کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ عراق کی تقسیم کی راہ ہموار کرے گا۔ادھر الصدری پارٹی کے سربراہ مقتدی الصدر نے دستاویز کو مسترد کر دیا ہے۔ ان کے نائب کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت مصالحتی منصوبے میں بہتری سے متعلق تجاویز پیش کرے گی۔ یونین آف فورسز کا کہنا ہے مجوزہ منصوبے میں ایسی ترامیم ضروری ہیں کہ جن سے حقیقی مصالحت کا پتا چلتا ہو۔

متعلقہ عنوان :