بلوچستان میں رواں سال بھی غیرت کے نام پرخواتین کا قتل جاری رہا ،ْ 39خواتین کو موٹ کے گھاٹ اتاردیا گیا

جرم کے مرتکب قوانین کی موجودگی کے باوجود مجرم آزاد گھومتے رہتے ہیں ،ْ حبیب طاہر مجرم کو مقتولہ کے خاند ان والے معا ف کر دیں گے تو بھی اٴْسے پچیس برس کی عمر قید ہر صورت میں بھگتنا ہو گی ،ْترجمان صوبائی حکومت

ہفتہ 10 دسمبر 2016 15:02

بلوچستان میں رواں سال بھی غیرت کے نام پرخواتین کا قتل جاری رہا ،ْ 39خواتین ..
کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 دسمبر2016ء) قانون کی عملداری نہ ہونے کے باعث بلوچستان میں رواں سال بھی غیرت کے نام پرخواتین کا قتل جاری رہا اور سال بھر کے دوران 39 خواتین کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ۔میڈیا رپورٹ کے مطابق ضلع نصیر آباد ،ْجعفر آباد ،ْ جھل مگسی ،ْ بولان اور دیگراضلاع میں گزشتہ تین سالوں کے دوران 146 مردوں اور عورتوں کو غیرت کے نام پر قتل کیا گیا ۔

ممبر انسانی حقوق کمیشن بلوچستان،حبیب طاہر کے مطابق صور ت حال کا افسوسناک پہلو یہ ہے کہ کسی الزام کی تحقیق کی ضرورت نہیں سمجھی جاتی، جرم کے مرتکب قوانین کی موجودگی کے باوجود مجرم آزاد گھومتے رہتے ہیں ۔صوبائی حکو مت کے ترجمان کے مطا بق ،گز شتہ تین برسوں میں جس طرح امن و اما ن کی صورت حال میں بہتری اور جرائم کی شرح میں کمی آئی ہے، اسی طر ح انسانی حقوق کی جن پامالیوں کی نشاندہی کی گئی تھی ،ان حقوق کی عمل داری کو بھی کافی حد تک ممکن بنایا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

ترجمان صوبائی حکومت انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ اراکین اسمبلی نے انسانی حقوق کے پہلے سے موجود قانون میں پائی جانے والی بعض خامیوں کو رفع کرکے قانون میں ترمیم کی ہیں جس کے مطابق غیرت کے نام پر قتل کے مجرموں کو سخت سزائوں کا سامنا ہوگا ۔مجرم کو اگر مقتولہ کے خاند ان والے معا ف کر دیں گے تو بھی اٴْسے پچیس برس کی عمر قید ہر صورت میں بھگتنا ہو گی ۔

متعلقہ عنوان :