شام کی جنگ کا سیاسی حل ضروری ہے، اقوامِ متحدہ

شام کی سرکاری فوج نے حلب کی لڑائی بڑی حد تک جیت لی ہے لیکن جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی، شام کے مستقبل کے سیاسی سیٹ اپ کے بارے میں سنجیدہ بات چیت ہی امن حاصل کرنے کا واحد طریقہ ہے اقوامِ متحدہ کے شام کے بارے میں خصوصی ایلچی سٹیفان ڈے مستورا کی برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو

ہفتہ 10 دسمبر 2016 14:05

لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 10 دسمبر2016ء) اقوامِ متحدہ کے شام کے بارے میں خصوصی ایلچی نے خبردار کیا ہے کہ شام کی سرکاری فوج نے حلب کی لڑائی بڑی حد تک جیت لی ہے لیکن جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق اقوامِ متحدہ کے شام کے بارے میں خصوصی ایلچی سٹیفان ڈے مستورا نے بتایا کہ شام کے مستقبل کے سیاسی سیٹ اپ کے بارے میں سنجیدہ بات چیت ہی امن حاصل کرنے کا واحد طریقہ ہے۔

امریکی اور روسی حکام ہفتے کو جنیوا میں حلب کی صورتِ حال پر بات چیت کریں گے۔شامی فوج نے حالیہ ہفتوں میں باغیوں کے زیرِ قبضہ حلب شہر کے 85 فیصد حصے پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔جنگ میں شدت آنے کے بعد وہاں سے ہزاروں لوگ پناہ کی تلاش میں سرکاری علاقوں کی طرف نکل آئے۔

(جاری ہے)

روسی حکام نے کہا ہے کہ صرف جمعرات کو عارضی جنگ بندی کے دوران دس ہزار سے زیادہ افراد نے شہر چھوڑا۔

مستورا نے کہا کہ 'حلب پر غلبہ حاصل کرنے کی لڑائی کے آخری لمحات ہیں، اور یہ جلد ہی ختم ہو جائے گی۔ لیکن جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی۔ اس کے شدید نفسیاتی اثرات مرتب ہوں گے جن کا ابھی اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔انھوں نے کہا کہ امن کے حصول کا واحد طریقہ طاقت کی تقسیم کا معاہدہ ہے۔اسی دوران امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ روسی اور امریکی حکام مل کر حلب کو 'مکمل تباہی' سے بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

مذاکرات کے دوران شہریوں کو بچانے اور حلب کے مشرقی علاقوں کے باغیوں کے مستقبل پر توجہ مرکوز رکھی جائے گی۔تاہم کیری نے مذاکرات کی اہمیت پر زیادہ اعتماد کا اظہار نہیں کیا۔ 'میں جانتا ہوں کہ لوگ ان مذاکرات سے تنگ آ گئے ہیں۔ میں خود تنگ آ گیا ہوں۔ لیکن میں کیا کروں گھر جا کر چھٹی مناں اور کچھ نہ کروں'انھوں نے حلب کی جنگ کو 'دوسری جنگِ عظیم کے بعد سے بدترین جنگ قرار دیا۔

متعلقہ عنوان :