امریکی کانگریس کی پاکستان کو فنڈز کی مشروط اجازت

بل کی منظوری کے بعد اسے صدر کے دستخط کے لیے بھیجا جائے گا، جس کے بعد قانون بن جائے گا

ہفتہ 10 دسمبر 2016 12:16

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 دسمبر2016ء) امریکی کانگریس کے تمام چیمبرز نے بالآخر افغانستان میں امریکی افواج کے آپریشنز کے لیے ایک ارب 10 کروڑ امریکی ڈالر کے فنڈز کی امداد سمیت نیشنل ڈیفینس آتھرائزیشن ایکٹ (این ڈی اے ای) 2017 کی منطوری دے دی ۔جبکہ بل کی منظوری کے تحت پاکستان کو کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں امریکا کی جانب سے ملنے والے 900 ملین ڈالرز میں سے نصف یعنی 400 ملین ڈالرز کی فراہمی امریکی وزیر دفاع کی جانب سے بہترین طرزعمل کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنے سے مشروط کردی گئی ہے۔

یعنی اسکول کے بچوں کو استاد کی جانب سے سزا دیئے جانے کی طرح پہلے امریکی وزیر دفاع اس بات کی تصدیق کریں گے کہ آیا پاکستان نے حقانی گروپ کے خلاف کارروائی کی ہے یا نہیں بل میں یہ بھی شامل کیا گیا ہے کہ امریکی کانگریس ڈاکٹر شکیل ا?فریدی کوعالمی ہیرو کے طور پر دیکھتی ہے، اس لیے حکومت پاکستان انہیں جلد آزاد کرے۔

(جاری ہے)

میڈیارپورٹس کے مطابق بل کو امریکی سینیٹ کے 92 ووٹوں میں سے 7 جب کہ ایوان نمائندگان کے 375 میں سے صرف 34 ووٹ ملے، بل کی منظوری کے بعد اسے صدر کے دستخط کے لیے وائٹ ہاؤس بھیجا جائے گا، براک اوباما کے دستخط کے بعد بل قانون بن جائے گا۔

بل کے تحت پاکستان پر فنڈز حاصل کرنے کے لیے 4 شرائط لگائی گئی ہیں۔امریکی وزیر دفاع امریکی کانگریس کو اس بات کی یقین دہانی کروائیں گے کہ پاکستان حقانی نیٹ ورک کی محفوظ پناہ گاہوں اور اس کی آزادی کو ختم کرنے کے لیے کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔وزیر دفاع امریکی کانگریس کو اس بات کی تصدیق کریں گے کہ پاکستان نے اپنی سر زمین کو دہشت گرد گروپوں کے استعمال سے پاک کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔

ساتھ ہی وہ اس بات کی بھی تصدیق کریں گے کہ پاکستان اپنی سرحد پر حقانی نیٹ ورک سمیت دیگر دہشت گرد گروپوں کی نقل و حرکت روکنے کے لیے افغانستان کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔پاکستان کو امداد ی رقم کے حصول کی غرض سے 'سرٹیفکیٹ' حاصل کرنے کے لیے حقانی نیٹ ورک گروپ کے سینئر اور دیگر رہنماؤں کو گرفتار اور ان کو سزائیں دینے سمیت ان کے خلاف آپریشن کرنے پڑیں گے۔امریکی سینیٹ کی کمیٹی برائے آرمڈ سروسز کے چیئرمین سینیٹر جان مکین کے مطابق امریکا این ڈی اے اے ایکٹ 2017 کے تحت قومی سلامتی کے لیے دوبارہ پاکستان پر توجہ دینا چاہتا ہے اور امریکی وزیر دفاع اس بات کی تصدیق کریں گے پاکستان حقانی نیٹ ورک کو اپنی زمین استعمال نہیں کرنے دے رہا اور ان کے خلاف کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے

متعلقہ عنوان :