جرمنی کاواپس جانے والے مہاجرین کے لیے ڈیڑھ سو ملین یورو کا اعلان

امدادی رقوم رضاکارانہ طور پر اپنے اپنے ملکوں کی طرف لوٹنے والے مہاجرین کودی جائیگی،وزیربرائے ترقیاتی امور

ہفتہ 10 دسمبر 2016 11:41

برلن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 دسمبر2016ء) جرمنی کے وزیر برائے ترقیاتی امور نے اعلان کیا ہے کہ تارکین وطن کی واپسی میں مدد فراہم کرنے کے لیے جرمن حکومت نے ڈیڑھ سو ملین یورو مختص کیے ہیں۔غیرملکی خبررساںادارے کے مطابق انہوں نے یہ بات اخبار کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں کہی،یہ امدادی رقوم رضاکارانہ طور پر اپنے اپنے ملکوں کی طرف لوٹنے والے مہاجرین کے علاوہ سیاسی پناہ کے ناکام درخواست دہندگان کے لیے بھی خرچ کی جائیں گی۔

یہ امدادی رقوم عراقی، افغان اور بلقان خطے سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کی واپسی کے لیے خرچ کی جائے گی۔ مولر نے بتایا کہ امداد سے متعلقہ مہاجرین اپنے ملکوں میں نئی زندگیاں شروع کر سکیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا، ہم انہیں تعلیم، پیشہ ورانہ تربیت، ملازمت اور دیگر سہولیات کی پیشکش کر سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

سن 2015 میں جرمنی میں سیاسی پناہ کے لیے نو لاکھ سے زائد درخواستیں جمع کرائی گئیں۔

تاہم داخلی سطح پر مخالفت اور دیگر وجوہات کی بنا پر اب جرمنی نے بھی اس حوالے سے پالیسیاں سخت تر کر دی ہیں۔ آئندہ برس جرمنی میں عام انتخابات ہونے والے ہیں اور اپنی جماعت کرسچین ڈیموکریٹک پارٹی کے دبا کے نتیجے میں چانسلر انگیلا میرکل نے مہاجرین کے لیے اپنی پالیسی کسی حد تک تبدیل کر لی ہے۔ چند روز قبل پارٹی سے اپنے خطاب میں انہوں نے کہا تھا کہ آئندہ کبھی عراقی، شامی اور افغان تارکین وطن کی ایسی لہر کو آنے نہیں دیا جائے گا۔

میرکل کی مہاجرین کے لیے کھلے دل، کھلے دروازوں والی پالیسی متعدد واقعات کے سبب کافی تنقید کی زد میں رہی ہے اور اس کی وجہ سے ملکی سطح پر عوامت پسندانہ سیاست کو بھی فروغ ملا ہے۔ پچھلے ہفتے ایک افغان تارک وطن کو ایک جرمن لڑکی کے مبینہ زنا بالجبر اور قتل کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا۔ اسی طرح پچھلے ماہ جرمن پولیس نے سات افغان مہاجرین کو ایک مہاجر کیمپ میں ایرانی لڑکی کو متعدد مرتبہ زیادتی کا نشانہ بنانے کے شبے پر پکڑا تھا۔

متعلقہ عنوان :