سندھ حکومت اور محکمہ ریلوے کراچی سرکلر ریلوے کوشروع کرنے پر متفق ہوگئے ہیں‘اہم کردار سندھ حکومت کو ادا کرنا ہوگا

وفاقی وزیر برائے ریلوے خواجہ سعد رفیق کی کراچی میں پریس کانفرنس

جمعہ 9 دسمبر 2016 23:37

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 09 دسمبر2016ء) وفاقی وزیر برائے ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ سندھ حکومت اور محکمہ ریلوے کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر)کوشروع کرنے پر متفق ہوگئے ہیں،تاہم اہم کردار سندھ حکومت کو ادا کرنا ہوگا ، کوشش ہے کراچی سرکلر ریلوے کو سی پیک میں شامل کرلیا جائے ،سیاسی اختلافات ضرور ہیں، لیکن ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل میں کوئی اختلاف نہیں ہونا چاہیے ، ساہیوال میں کول پاور پلانٹ کے لیے آئندہ ماہ جنوری سے کوئلہ کی ترسیل شروع ہوجائے گی، ابتداء میںایک ٹرین کے ذریعی2800ٹن کوئلہ پہنچایا جائیگا،پاکستان ایکسپریس کو مارچ2017تک اپ گریڈ یشن مکمل ہوجائے گی ،جبکہ خسارہ دینے والی ٹرینیں نہیں چلائی جاسکتیں،وہ جمعہ کو ڈی ایس آفس کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے،اس موقع پر چیف ایگزیکٹو آفسر ریلوے جاوید انور، ڈی ایس نثار احمد میمن، ڈی سی او ناصر نذیر، ایس ایس پی ریلوے رابن یامین و دیگر بھی موجود تھے،خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ آج وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے ملاقات ہوئی ہے جس میں کراچی سرکلر ریلوے اور سندھ میں ریلوے اسٹیشنز کے حوالے سے بات ہوئی اور سرکلر ریلوے کو شروع کرنے پر اتفاق ہوگیا ہے ، وقت ضائع کیے بغیر سرکلر پر کا کیا جائے گا، تاہم یہ منصوبہ سندھ حکومت کی سنجیدگی کے بغیر شروع اور مکمل نہیں ہوسکتا،انھوں نے کہا کہ کوشش ہے کہ کراچی سرکلر ریلوے کو سی پیک کا حصہ بنادیا جائے اس سلسلے میں 7رکنی کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے جس میں سندھ حکومت کے نمائندگان سمیت ڈی ایس کراچی ریلوے، چیف انجینئر اور چیف مارکیٹنگ آفسر ریلوے شامل ہیں۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ اب ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے کے بجائے مل کر کام کرنا ہوگا،سیاسی معاملات میں اختلافات ہو سکتا ہے کام کے معاملے میں کوئی اختلاف نہیں ہونا چاہیے۔ انھو ں نے کہا کہ مراد علی شاہ سے مل کر امید ہوئی ہے کہ اب سندھ میں بہتری آئے گی ، وہ سنجیدہ وزیر ہیں اور کام کرنا چاہتے ہیں اور جو کام کرنا چاہتے ہیں وفاقی حکومت انھیں مکمل سپورٹ کرے گی۔

انھوں نے کہا کہ ماضی کے بزرگوں پر تنقید نہیں کرنا چاہتا لیکن یہ حقیقت ہے کہ گزشتہ 60سالوں میں سرمایہ کاری نہیں کی گئی بلکہ سرمایہ کاری کے نام پر لوٹا گیا ہے تاہم اب ماسٹر پلان کے تحت ریلوے کی بہتری کے لیے آئندہ 10سالوں کے منصوبے زیر غور ہیں جن پر مرحلہ وار کام کیا جارہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ 2013میں ریلوے کی آمدنی18ارب روپے تھی جو اب36ارب تک پہنچ گئی ہے اور جون2017کے لیی40ارب روپے آمدن کا ہدف مقرر کیا گیا ہے ، ساہیوال میں کوئلہ سے بجلی پیدا کرنے والے پاور پلانٹ کو یکم جنوری سے ٹرین کے ذریعے کوئلہ کی فراہمی شروع ہوجائے گی ، ابتدائ میں کراچی سے ایک ٹرین سے یومیہ2800ٹن کوئلہ ساہیوال پہنچا یا جائیگا، ایک بوگی میں70ٹن کوئلہ ہوگا اور ایک ٹرین40بوگیوں پر مشتمل ہوگی اور ریلوے کو سالانہ 6ارب روپے کا منافع ہوگا۔

انھوں نے کہا کہ کوئلہ کی ترسیل سے امریکی کمپنی جنرل الیکٹرک سے خریدے گئے انجن جنوری میں پاکستان پہنچ جائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ کراچی سے راولپنڈی کے درمیان چلنے والی پاکستان ایکسپریس کو مارچ2017تک اپ گریڈ کرلیا جائیگا جس سے پنڈی جانے والے ہزاروں مسافروں کوبہتر سفری سہولیات میسر آئیں گی اس کے علاوہ چین کے تعاون سے کراچی سے لاہور اور پشاور تک کا ریلوے ٹریک بھی اپ گریڈ کیا جائیگا۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ون ونڈو اپریشن کے ذریعے قبضہ خالی کراکر مکینوں کو بہتر معاوضہ دیکر اچھے طریقے سے دوسری جگہ منتقل کردیا جائے گا ، لاہور میں 40کلو میٹر ریلوے ٹریک کے دونوں جانب گرین بیلٹ کی تعمیر کرنے پر غور کیا جارہا ہے اور چاہتے ہیں کہ کراچی میں بھی ریلوے ٹریک کلین اینڈ گرین ہو۔انھوں نے کہا کہ ریلوے کے ملازمین کے سروس اسٹرکچر کو بہتر بنایا جائے گا اور ریلوے ملازمین کے لیے کراچی اور لاہور میں فلیٹس تعمیر کرنے کے منصوبہ پر کام شروع ہوگیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انھو ں نے کہا کہ خوشحال خان ، بولان ایکسپریس اور فرید ایکسپریس کا سالانہ خسارہ1ارب روپے تھا جنھیں اب نجی کمپنی کے سپرد کیا گیا ہے اور خسارے میں کمی ہوئی ہے،مہران ایکسپریس کو دوبارہ شروع کرنے پر سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں ،لیکن ان ٹرینوں کو نہیں چلایا جاسکتا جو خسارے میں ہیں،قبل ازیں وفاقی وزیر نے ریلوے کی مختلف یونین کے نمائندوں سے ملاقات کی اور ملازمین کو درپیش مسائل سنے اور انہیں یقین دلایا کہ ان کے مسائل جلد اور ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں گے۔