سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کے علاج معالجہ میں کسی کو رکاوٹ نہیں ڈالنے دی جائے گی ‘خواجہ سلمان رفیق

پوسٹ گریجوایٹ ریزیڈنسی پروگرام کمیٹی نے سٹیک ہولڈرز کے تمام تحفظات دو رکر دئیے ‘صوبائی وزیر سپیشلائز ڈہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل

جمعہ 9 دسمبر 2016 23:33

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 دسمبر2016ء) صوبائی وزیر سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن وخواجہ سلمان رفیق نے کہا ہے کہ سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کے علاج معالجہ مین کسی کو رکاوٹ نہین ڈالنے دی جائے گی اور گڑ بڑ کرنے والوں کے ساتھ قانون کے مطابق نمٹا یا جائے گا ،پوسٹ گریجوایٹ ریزیڈنسی پروگرام کمیٹی نے تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعدڈاکٹرز کے تحفظات دو رکر دئیے ہیں ،ویڈلاک پالیسی کے بارے بھی بعض ڈاکٹرز کے تحفظات کو دور کر دیا گیا ہے ، کمیٹی نے پالیسی ڈاکو منٹ آفیشل ویب سائٹ پر ڈال کر 3 دن میں کمنٹس اور سفارشات طلب کی تھیں اور موصول ہونے والی تجاویز پر غور و خوص کے بعد قابل عمل تجاویز کو دستاویز کا حصہ بنادیا گیا ۔

دریں اثناء جمعہ کے روز سول سیکرٹریٹ ایس اینڈ جی اے ڈی کے کمیٹی روم میں پوسٹ گریجوایٹ ریزیڈنسی پروگرام کمیٹی کا بریفنگ اجلاس منعقد ہوا جس میں سیکرٹری سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینش میڈیکل ایجوکیشن نجم احمد شاہ نے خصوصی طو رپر شرکت کی ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں سرکاری میڈیکل یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز ، میڈیکل کالجز کے پرنسپلز اور ریزیڈنسی کمیٹی کے دیگر ممبران بشمول پروفیسر اسد اسلم خان اور پروفیسر محمد اویس بھی موجود تھے۔

اس موقع پر بتایا گیا کہ کمیٹی نے تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاور ت کے بعد جن میں ینگ ڈاکٹرز کے نمائندے بھی شامل تھے ، کمیٹی نے 10بستروں پر ایک پی جی ڈاکٹر کے بجائے 3بستروں پر ایک پی جی ڈاکٹر کا فارمولا پالیسی ڈاکو منٹ میں شامل کر لیا ہے ۔علاوہ ازیں لیڈی ڈاکٹرز کی میٹرنٹی لیو جو پہلے ان پیڈ ہوا کرتی تھی‘ کمیٹی نے ایک میٹرنٹی لیو پیڈ کرنے کی تجویز سے بھی اتفاق کر لیا ہے ۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ پی آرپی کمیٹی نے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتالوں میں پی جی ڈاکٹرز کی 6ماہ کی روٹیشن کو کنسلٹنٹ کی موجودگی‘ مناسب سہولیات کی فراہمی اور مراعات سے مشروط کر دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پالیسی ڈاکو منٹ میں ڈاکٹرز کی 80 گھنٹے فی ہفتہ ڈیوٹی کے اوقات کا کہیں ذکر نہیں ہے تاہم کمیٹی نے اس بات کو مزید واضح کرتے ہوئے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے رولز کے مطابق ہفتہ میں 56گھنٹے کر دیئے ہیں۔

نیز پی جی شپ کے لئے علیحدہ علیحدہ ہسپتالوں میں اپلائی کرنے کی تجویز سے بھی اتفاق کیا ہے کیونکہ امیدوار ایک جگہ اپلائی کریں یا الگ الگ اس سے میرٹ متاثر نہیں ہو گا۔لہذاامیدواروں کی سہولت کے لئے یہ رعایت دی گئی ہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نجم احمد شاہ نے کہا کہ میرٹ اور شفافیت کو ہرچیز پر فوقیت دی جائے گی۔ انہوں نے تمام پرنسپلز کو ہدایت کی کہ وہ ہسپتالوں میں مریضوں کے علاج معالجہ کو یقینی بنائیں اور کارسرکار میں مداخلت کرنے اور ڈاکٹرون کو منفی پراپیگنڈا کے ذریعے اور زبردستی ہڑتال پر مجبور کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ تمام پرنسپلز اور میڈیکل سپرنٹنٹس اپنے اپنے ہسپتالوں میں مریضوں کو بلا تعطل علاج معالجہ کی سہولیات فراہم کرنے کے ذمہ دار ہوں گے اور اس حوالے سے کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی ۔

متعلقہ عنوان :