سندھ حکومت اور پاکستان ریلوے نے ایک ورکنگ گروپ تشکیل دیدیا

ورکنگ گروپ کراچی اربن ٹرانسپورٹ کارپوریشن کا انتظامی کنٹرول اور کے سی آر کے رائیٹ آف وے سندھ حکومت کے حوالے کریگا

جمعہ 9 دسمبر 2016 23:33

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 دسمبر2016ء) سندھ حکومت اور پاکستان ریلوے نے ایک ورکنگ گروپ تشکیل دیا ہے تاکہ کراچی اربن ٹرانسپورٹ کارپوریشن کا انتظامی کنٹرول اور کے سی آر کے رائیٹ آف وے سندھ حکومت کے حوالے کرنے کے تمام تر قانونی ضروریات اور تقاضوںکو پورا کیا جا سکے، یہ فیصلہ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور وفاقی وزیر برائے ریلوے خواجہ سعد رفیق کے مابین وزیراعلیٰ ہائوس میں ہونے والے اجلاس میں کیا گیا۔

وزیراعلیٰ سندھ کی معاونت صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ سیدناصر حسین شاہ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری (ترقیات)محمد وسیم ،وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری نوید کامران بلوچ،سیکریٹری ٹرانسپورٹ طحٰہ فاروقی، سیکریٹری خزانہ حسن نقوی نے کی۔ جبکہ وفاقی وزیر کی معاونت انکی تین رکنی ٹیم نے کی۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وہ کراچی سرکلر ریلوے کے منصوبے کو بحال کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے متعدد بار اس مسئلے پر چائنیز اتھارٹیز کے ساتھ ملاقاتیں کی ہیں کہ اسے سی پی ای سی میں شامل کیا جائے اور مجھے امید ہے کہ میری کاوشیں ضرور رنگ لائیں گی۔انہوں نے کہا کہ اصل کے سی آر منصوبے کی لمبائی 43.12کلو میٹر ہے،جوکہ سرکلر میں شروع ہوکرڈرگ روڈ سے الہ دین پارک تک ہے،اس سرکلر پر 2609ملین ڈالر کے قریب لاگت آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے موجودہ اسکوپ میں اضافہ لاتے ہوئے اسے سٹی اسٹیشن تا اسٹیل مل شروع کرنا ہے اور پھر بعد میں سپر ھائی وے ڈی ایچ اے سٹی سے سرکیولر میں ٹاور تک ہوگا، اس سے مکمل شہر بشمول صنعتی اور رہائشی علاقوں کااحاطہ ہو سکے گا۔وزیراعلیٰ سندھ اور وفاقی وزیر ریلوے نے اس بات پر اتفاق کیا کہ انٹرنیشنل بڈنگ کے ذریعے ایک نئی فزیبلٹی بنائی جائے،تاکہ کے سی آر کی مستقبل کی ضروریات کا احاطہ ہو سکے۔

لیکن اس وقت توجہ اس منصوبے کے شروع کرنے پر ہونی چاہیے، جس کیلئے انہوں نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر چائنا کا دورہ کریں گے اور جوائنٹ کائونسل فار کوآپریشن (جے سی سی )میں شرکت کریں گے کہ اس منصوبے کو سی پیک میں لیا جائے۔واضح رہے کہ کے سی آر کا منصوبہ 1964میں شروع ہوا تھا اور یہ ماس ٹرانسپورٹریشن سسٹم 1984تک مؤثر رہا ،اس منصوبے کی افادیت رننگ ٹائیم میں اضافے اور سرمایہ کاری میں کمی کے باعث اس کی افادیت متاثر ہوئی اور جسکے نتیجے میں ٹرینوں کی تعداد میں کمی آئی۔

لہذااس کی آپریشنل استعدکار کم ہوتی چلی گئی اور بلاآخر دسمبر1999میں اسے بند کردیا گیا تھا۔ بعدازاں وفاقی حکومت اورجائیکا نے 2008میں اسکی اسٹیڈی کی اور 2009میں رپورٹ فائل کی۔جائیکا نے نرم شرائط پر قرضہ فراہم کرنے کی تجویز دی مگر اس پر کسی نہ کسی وجہ کے باعث عمل درآمد نہیں ہو سکا۔2008میں کراچی اربن ٹرانسپورٹ کارپوریشن تشکیل دی گئی جس میں 60فیصد شیئر پاکستان ریلوے کے ہیں اور 25فیصد حصہ سندھ حکومت کا ہے اور 15فیصد کے ایم سی کے ہیں۔

کے یو پی سی نے کے سی آر کے منصوبے پر عملدرآمد کرنا ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کے سی آر منصوبے کو شروع کرنے کیلئے کے یو پی سی کا انتظامی کنٹرول لینے کا پلان تشکیل دیا۔اس پر غور و فکر کرتے ہوئے سید مراد علی شاہ نے کہا کہ انہوں نے وزیراعظم نوازشریف کو ایک خط لکھا تھا جس میں ان سے درخواست کی گئی ہے کہ کراچی اربن ٹرانسپورٹ کارپوریشن (کے یو ٹی سی) کی اونر شپ سندھ حکومت کے حوالے کی جائے اور سندھ حکومت کے ساتھ کے سی آر منصوبے کو سی پیک میں لے جانے کے حوالے سے تعاون کریں اور کے سی آر منصوبے کیلئے خودمختیار ضمانت بھی دیں۔

انہوں نے کہا کہ میں وزیراعظم نوازشریف کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے جیسے ہی انہیں خط ملا اسکی منظوری دے دی۔انہوں نے کہا کہ وہ وزیراعظم کے شکر گزار ہیں کہ وہ سندھ کے لوگوں کو مفاد میں تعاون کر رہے ہیں۔وفاقی وزیر برائے ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان نوازشریف نے کے یو ٹی سی کا انتظامی کنٹرول سندھ حکومت کے حوالے کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے اور انہوں نے سندھ حکومت کو اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ اور وفاقی وزیر نے کے یو ٹی سی کی مینجمنٹ حوالے کرنے اور کے سی آر کے رائیٹ آف وے سندھ کے حوالے کرنے کیلئے حکمت عملی وضع کرنے اور ایک ورکنگ گروپ تشکیل دینے پر آمادگی ظاہر کی۔یہ گروپ اے سی ایس ترقیات محمد وسیم، سیکریٹری ٹرانسپورٹ طحٰہ فاروقی، کمشنر کراچی اور وزارت ریلوے کے چیف انجنیئر بشارت، ڈی ایس کراچی اور چیف مارکیٹنگ مینجر پر مشتمل ہوگا اور یہ آئندہ ہفتے سے اجلاس شروع کریں گے۔

وفاقی وزیر نے وزیراعلیٰ سندھ کو یقین دلایا کہ وہ سندھ حکومت کو اس منصوبے کیلئے تمام تر ضروری ماہرین کی مدد بھی فراہم کریں گے۔ملاقات میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ پاکستان ریلوے کی260ایکڑ رقبہ پر مشتمل زمین سندھ حکومت کو کے سی آر کی تعمیر کیلئے دی جائے گی۔واضح رہے کہ کے سی آر کے روٹ کے ساتھ 3600تجاوزات ہیں، لہذا وزیراعلیٰ سندھ نے اپنی ٹیم کو ہدایت کی کہ تجاوزات کو ہٹانے کیلئے پلان تشکیل دیا جائے۔

مزید براں ملاقات میں یہ بھی فیصلہ ہوا کہ جائیکا اسٹیڈی کے ساتھ ساتھ سندھ حکومت اس منصوبے کی ایک اور اسٹیڈی کیلئے بین الاقوامی فرموں کو بلوائے گی،تاکہ اسکے اسکوپ میں خاطر خواہ اضافہ ہو سکے۔وزیراعلیٰ سندھ نے اپنی ٹیم کو ہدایت کی کہ وہ تجاوزات کے خاتمے کیلئے ایک صاف پلان چاہتے ہیں، وہ اس مجوزہ منصوبہ کی اطراف کے ساتھ باؤنڈری وال کی تعمیر شروع کرائیں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت یہ تحفہ کراچی کے لوگوں دینا چاہتی ہے۔ خواجہ سعد رفیق نے وزیراعلیٰ سندھ کی کاوشوں اورجوش و خروش کو سراہتے ہوئے کہا کہ کے آپ کی قیادت قابل ستائش اور متحرک ہے اور آپ یہ کام کر سکتے ہیں،انہوں نے کہا کہ انکی وزارت آپ کے ساتھ ہر ممکن مدد اور تعاون کرے گی۔

متعلقہ عنوان :