بدعنوانی کے تدارک کے لئے اجتماعی جدوجہد کی ضرورت ہے، عنایت اللہ

کرپشن سماجی و معاشی اور بین الاقوامی مسئلہ ہے، ڈی جی احتساب کمیشن

جمعہ 9 دسمبر 2016 23:20

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 دسمبر2016ء)خیبر پختونخوا کے وزیر بلدیات و دیہی ترقی عنایت اللہ اور ڈائریکٹر خیبر پختونخوا احتساب کمیشن بریگیڈیئر(ر) محمد سجاد نے کہا ہے کہ بدعنوانی سماجی و معاشی اور بین الاقوامی مسئلہ ہے جس سے نہ صرف قانون کی حکمرانی کمزور ہوتی ہے بلکہ عام لوگوں میں انتہا پسندی و بے چینی اور غربت و جہالت بڑھتی ہے اس لئے انسداد بدعنوانی کیلئے ایک موثر مہم چلانے اور لوگوں میں آگہی پیدا کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے خیبر پختونخوا احتساب کمیشن کے زیر اہتمام لوکل گورننس سکول حیات آباد پشاور میں یوم انسداد بدعنوانی کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کے مہمان خصوصی وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک تھے جبکہ سیمینار میں بلدیاتی ناظمین احتساب کمیشن سمیت دیگر سرکاری اداروں کے افسران اور معززین نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

عنایت اللہ نے کہا کہ صوبے میں بد عنوانی کی راہ روکنے کیلئے احتساب کمیشن جیسے با اختیار ادارے کی اشد ضرورت تھی کیونکہ ملک کے اندر بھاری رقوم بد عنوانی کی نذر ہو جاتی ہیں اور ہمارے صوبے نے پہل کرتے ہوئے مثالی ادارہ قائم کیا ہے جو ایسی برائیوں کے خلاف اقدامات اٹھانے کے ساتھ عوام میں شعور بھی بیدار کر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی نمائندوں کو ترقیاتی فنڈز کی مد میں انہوں نے 144ارب روپے کی ڈیمانڈ کی ہے حالانکہ پچھلی حکومتوں میں صرف ایک ارب روپے کے فنڈز فراہم ہوتے تھے۔

انہوں نے بلدیاتی ناظمین اور محکمہ بلدیات کے افسران سے کہا ہے کہ وہ اپنے متعلقہ اضلاع میں خود بھی ترقیاتی فنڈز میں اضافے کے ذرائع پیدا کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ اس وقت سب سے بڑا ڈیپارٹمنٹ ہے اور بہت زیادہ لوگوں کا واسطہ اس سے پڑتا ہے اسلئے اپنے محاصل کو بڑھانے کے ساتھ بد عنوانی کے تدارک کو بھی یقینی بنائیں تاکہ عوام کی رقوم حقیقی معنوں میں ان کی فلاح و بہبود پر خرچ ہوں اور یہ عزم کریں کہ نہ تو خود بد عنوانی کریں گے اور نہ کسی کو کرنے دیں گے۔

ڈی جی نیب بریگیڈئیر (ر) محمد سجاد نے کہا کہ بدعنوانی کے باعث ترقی کے ثمرات سے عوام مستفید نہیں ہوتے ۔انہوں نے کہا کہ احتساب کمیشن کے قیام کا مقصد معاشرے کی اصلاح اور عوام کے پیسے کی حفاظت کرنا ہے موجودہ صوبائی حکومت نے چیک اینڈ بیلنس کیلئے احتساب ایکٹ بنایا ہے اور احتساب کمیشن میں محدود وسائل کے باوجود دو سالوں میں بد عنوانی کی لعنت کو ختم کرنے کیلئے خاطر خواہ اقدامات اٹھائے جن کی بدولت اربوں روپے کی بچت ہوئی ہے اور یہ طرز حکمرانی کی زندہ مثال ہے ۔انہوں نے عوام ، سوسائٹی ، دانشوروں ، میڈیا اور دیگر طبقوں سے بھی کہا کہ وہ بد عنوانی کے خاتمہ کیلئے مل کام اور اس کے خلاف ذہن سازی کریں تاکہ ملک ترقی اور خوشحالی کی طرف گامزن ہو۔