محکمہ صحت سندھ میں ہنگامی بنیادوں پر چھ ہزارڈاکٹرزکی بھرتی کے لیے حکومت سندھ نے سپریم کورٹ کا دروازے پردستک دینے کا فیصلہ کرلیا

عدالت عظمی کی جانب سے سندھ سروس کمیشن کوکام سے روکنے جانے کے فیصلے کے خلاف اپیل بھی دائرکی جائیگی،وزیراعلی سندھ نے قانونی ٹیم تشکیل دیدی

جمعہ 9 دسمبر 2016 23:11

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 دسمبر2016ء) محکمہ صحت سندھ میں ہنگامی بنیادوں پر چھ ہزارڈاکٹرزکی بھرتی کے لیے حکومت سندھ نے سپریم کورٹ کا دروازے پردستک دینے کا فیصلہ کرلیا ، عدالت عظمی کی جانب سے سندھ سروس کمیشن کوکام سے روکنے جانے کے فیصلے کے خلاف اپیل بھی دائرکی جائے گی،وزیراعلی سندھ نے قانونی ٹیم تشکیل دے دی ۔ محکمہ صحت میں وزیراعلی سندھ کی جانب سے نافذ کردہ ایمرجنسی طبی عملہ کی قلت کے باعث ناکامی سے دوچارہوگئی ہے جس کے باعث وزیراعلی سندھ کوقانونی مشیروں نے تجویز دی ہے کہ فوری طورپرعدالتی ریلیف کے لیے سپریم کورٹ میں اپیل دائرکی جائے اورطبی عملہ کی قلت کوپوارا کیا جائے اگرفوری طورپرحکومت سندھ نے پبلک سروس کمیشن کے ذریعہ ڈاکٹرزکی بھرتی کے لیے سپریم کورٹ میں اپیل دائرنہ کی تو محکمہ صحت کی صورتحال آئندہ چندروزمیں مزید خراب ہوسکتی ہے۔

(جاری ہے)

محکمہ صحت کی کارگردگی کومزید بہتربنانے کے لیے وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے ہنگامی اجلاس طلب کیا ۔ وزیر اعلی سندھ کا کہنا تھا کہ انہوں نے ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کی تھی جس کا مقصد ہسپتالوں میں 24 گھنٹے صحت کی سہولیات کی بہتر فراہمی کو ممکن بنانا تھا۔ مگر افسوس کہ جب ڈاکٹروں کی قلت ہوگی اورنئی بھرتیاں نہیں ہونگی تو اس ایمرجنسی سے کس طرح غریب لوگوںکیلئے نتائج حاصل ہونگے۔

انہوں نے کہاکہ میں چاہتا ہوں کہ 6000 ڈاکٹرز بھرتی کیے جائیں۔ جنہوں نے سندھ پبلک سروسز کمیشن سے تحریری ٹیسٹ پاس کیا ہے، مگر عدالت نے کمیشن کو کام کرنے سے روک دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے بھی سندھ پبلک سروسز کمیشن کی سفارشات پر عملدرآمد روک دیا ہے ۔ وزیر اعلی سندھ نے ایڈوکیٹ جنرل سندھ ضمیر گھمرو کو ہدایت کی کہ وہ فوری طور پر سپریم کورٹ میں درخواست دائر کریں جس میں انسانی بنیادوں پر 6000 ڈاکٹروں کی بھرتی کی اجازت لی جائے۔

وزیر اعلی سندھ کو بتایا گیا کہ 6000 ڈاکٹروں کی تعیناتی سے دیہی اور شہری کوٹہ کے مسائل سامنے آسکتے ہیں ہوسکتا ہے کہ زیادہ تر ڈاکٹر دیہی علاقوں سے یا شہری علاقوں سے تحریری امتحان پاس کر لیں۔ اس پر وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ انہیں دیہی اور شہری دونوں علاقوں کے لوگ برابر عزیزہیں ۔ وزیراعلی سندھ کا کہنا تھا کہ محکمہ صحت میںخدما ت کو بہتر بنانے کیلئے ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کی تھی جس کی کامیابی کے لیے ہنگامی بنیادوں پر سپریم کورٹ سے 6000 ہزار ڈاکٹر ز کی تقرری کی اجازت لنا ناگزیرہے۔

اجلاس میں صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر سکندر میندرو، چیف سیکریٹری سندھ رضوان میمن، وزیر اعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری نوید کامران بلوچ، سیکریٹری صحت عثمان چاچڑ، سیکریٹری خزانہ حسن نقوی و دیگر نے شرکت کی۔سید مراد علی شاہ نے محکمہ صحت کو ہدایت کی کہ وہ مجوزہ 6000 ڈاکٹرز کی پوسٹنگ پلان تیار کریں۔ان ڈاکٹروں کو جن ہسپتال میں ڈاکٹروں کی ضرورت ہے وہاں پوسٹ کیا جائے گا۔

وزیر اعلی سندھ نے پالیسی فیصلہ لیتے ہوئے چیف سیکریٹری سندھ کو ہدایت کی کہ وہ ان ڈاکٹروں کو جنہیں جلد ہی بھرتی کیا جائیگا ان کے آفر لیٹر میں یہ شرط رکھیں کہ انہیں کم از کم دو سال دیہی علاقوں میں کام کرنا ہوگا۔ وہ ڈاکٹر ز جو کہ دیہی علاقوں میں مطلوبہ عرصہ یعنی دو سال تک خدمات انجام دینے میں نا کام رہے تو وہ آئندہ کی ترقی کیلئے اہل نہیں ہونے گے۔ انہوں نے چیف سیکریٹری سندھ کو ہدایت کی کہ حاضر سروسز ڈاکٹرز کیلئے APT قواعد میں ضروری ترمیم کریں جس کے تحت انہیں بھی کم از کم دو سال تک دیہی علاقوں میں خدمات انجام دینے کا پابند کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ شرط حاضر سروسز ڈاکٹروں پر جون2017 سے لاگو ہوگی۔

متعلقہ عنوان :