ایمرجنسی بنیادوں پر سپریم کورٹ سے 6000 ہزار ڈاکٹر ز کی تقرری کی اجازت دی جائے،وزیر اعلیٰ سندھ کی اپنی قانونی ٹیم کو ہدایت

جمعہ 9 دسمبر 2016 21:51

ایمرجنسی بنیادوں پر سپریم کورٹ سے 6000 ہزار ڈاکٹر ز کی تقرری کی اجازت ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 دسمبر2016ء) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے محکمہ صحت میںخدما ت کو بہتر بنانے کیلئے ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کی تھی۔ اوراپنی قانونی ٹیم کو ہدایت کی کہ وہ ایمرجنسی بنیادوں پر سپریم کورٹ سے 6000 ہزار ڈاکٹر ز کی تقرری کی اجازت دی جائے۔انہوں نے یہ فیصلہ محکمہ صحت کے مسائل سے متعلق وزیراعلیٰ ہائوس میں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

اجلاس میں صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر سکندر میندرو، چیف سیکریٹری سندھ رضوان میمن، وزیر اعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری نوید کامران بلوچ، سیکریٹری صحت عثمان چاچڑ، سیکریٹری خزانہ حسن نقوی و دیگر نے شرکت کی۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ انہوں نے ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کی تھی جس کا مقصد ہسپتالوں میں 24 گھنٹے صحت کی سہولیات کی بہتر فراہمی کو ممکن بنانا تھا۔

(جاری ہے)

مگر افسوس کہ جب ڈاکٹروں کی قلت ہوگی اورنئی بھرتیاں نہیں ہونگی تو اس ایمرجنسی سے کس طرح غریب لوگوںکیلئے نتائج حاصل ہونگے۔ انہوں نے کہاکہ میں چاہتا ہوں کہ 6000 ڈاکٹرز بھرتی کیے جائیں۔ جنہوں نے سندھ پبلک سروسز کمیشن سے تحریری ٹیسٹ پاس کیا ہے، مگر عدالت نے کمیشن کو کام کرنے سے روک دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے بھی سندھ پبلک سروسز کمیشن کی سفارشات پر عملدرآمد روک دی ہے ۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے ایڈوکیٹ جنرل سندھ ضمیر گھمرو کو ہدایت کی کہ وہ فوری طور پر سپریم کورٹ میں درخواست دائر کریں جس میں انسانی بنیادوں پر 6000 ڈاکٹروں کی بھرتی کی اجازت لی جائے۔ وزیر اعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ 6000 ڈاکٹروں کی تعیناتی سے دیہی اور شہری کوٹہ کے مسائل سامنے آسکتے ہیں ہوسکتا ہے کہ زیادہ تر ڈاکٹر دیہی علاقوں سے یا شہری علاقوں سے تحریری امتحان پاس کر لیں۔

اس پر وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ انہیں دیہی اور شہری دونوں علاقوں کے لوگ برابر کے عزیز ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی بھی قسم کے مسائل سامنے آئے تو میں جہاں پرڈاکٹروں کی کمی کی نشاندہی کی جائے گی وہاں میں زیادہ سیٹیں دوںگا۔ انہوں نے کہا کہ وہ دیہی یا شہری ڈومیسائل کے حامل ڈاکٹروں کو احساس محرومی کا شکار نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے چیف سیکریٹری سندھ کو ہدایت کی کہ وہ ذاتی طور پر ان مسائل کو دیکھیں اور جس طرح بھی ممکن ہو قانونی طریقے سے ان مسائل کو حل کریں ۔

سید مراد علی شاہ نے محکمہ صحت کو ہدایت کی کہ وہ مجوزہ 6000 ڈاکٹرز کی پوسٹنگ پلان تیار کریں۔ان ڈاکٹروں کو جن ہسپتال میں ڈاکٹروں کی ضرورت ہے وہاں پوسٹ کیا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے پالیسی فیصلہ لیتے ہوئے چیف سیکریٹری سندھ کو ہدایت کی کہ وہ ان ڈاکٹروں کو جنہیں جلد ہی بھرتی کیا جائیگا ان کے آفر لیٹر میں یہ شرط رکھیں کہ انہیں کم از کم دو سال دیہی علاقوں میں کام کرنا ہوگا۔

وہ ڈاکٹر ز جو کہ دیہی علاقوں میں مطلوبہ عرصہ یعنی دو سال تک خدمات انجام دینے میں نا کام رہے تو وہ آئندہ کی ترقی کیلئے اہل نہیں ہونے گے۔ انہوں نے چیف سیکریٹری سندھ کو ہدایت کی کہ حاضر سروسز ڈاکٹرز کیلئے APT قواعد میں ضروری ترمیم کریں جس کے تحت انہیں بھی کم از کم دو سال تک دیہی علاقوں میں خدمات انجام دینے کا پابند کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ شرط حاضر سروسز ڈاکٹروں پر جون2017 سے لاگو ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ وہ ڈاکٹرز جو کہ دیہی علاقوں میں خدمات انجام دینے سے گریز کریں گے اور چھٹیوں پر جائیں گے وہ بھی اگلے گریڈ میں ترقی کے لیے اہل نہیں ہونگے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر ایک ڈاکٹر کو بغیر کسی گیپ کے دیہی علاقوں میں خدمات انجام دینا ہے، اگر وہ اگلے گریڈ میں ترقی چاہتا/چاہتی ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے تھر میں کانٹریکٹ بنیادوں پر کام کرنے والے ڈاکٹروں کے بارے میں محکمہ صحت کو ہدایت کی کہ وہ انکی ریگیولرائیزیشن کیلئے تجویز بناکر بھیجیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ لوگ پسماندہ اور صحرائی علاقوں میں بیمار لوگوں کی خدمت کر رہے ہیں، لہذہ انکو خدمات پر انعام ملنا چاہیے اور انہوں نے چیف سیکریٹری کو ہدایت کی کہ وہ انہیںجلد از جلد تھر الائونس بھی جاری کردیں۔جس پر سیکریٹری صحت عثمان چاچڑ نے کہا کہ وہ ایک پلان بنا رہے ہیں کہ اسپیشل تھرالائونس تھرمیں کام کرنے والے ڈاکٹروں کی تنخواہوں میں شامل کردیاجائے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے پالیسی فیصلہ لیتے ہوئے محکمہ صحت کو ہدایت کی کہ محکمہ صحت میں کام کرنے والے تمام اسٹاف میمبر کیلئے انفارمیشن مینجمنٹ سسٹم(آئی ایم ایس) ڈیولپ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ آپ کے پاس آن لائین ڈیٹا ہونا چاہیے کہ کون کہاں کام کر رہا ہے اور کتنی تنخواہ لے رہا ہے اور اسکا آخری پروموشن کب ہوا تھا اور آئندہ پروموشن کب ہونا ہے اور اسے کتنی مرتبہ ڈسپلینیری ایکشن لیا گیا ہے اور اس نے کتنی چھٹیاں لیں ہیں اور اسکی حاضری کا تناسب کتنا ہے،انہوں نے واضح طور پر ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ دو ماہ کے اندر یہ کام لازمی ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اس سے گھوسٹ ڈاکٹروں /ملازمین کی نشاندہی میں مدد حاصل ہوگی اور اس سے صحت کی خدمات میں بھی بہتری آئے گی۔#