احتساب سب کا اور مساویانہ ہونا چاہیے ،چھی اصلاحات نہ ہوں تو ساری قوم کو برے نتائج بھگتنا پڑتے ہیں‘ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا

اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال بھی کرپشن کہلاتی ہے، اینٹی کرپشن اداروں کو خود مختار ،ہر کسی کیخلاف کارروائی کا اختیار ہونا چاہیے ‘ وزیر خزانہ پنجاب وزیراعلیٰ پنجاب نے اینٹی کرپشن کو خودمختار ،موثر اتفتیشی ایجنسی بنانے کی منظوری دیدی ،راس سمت میں کافی پیش رفت ہو چکی ‘مظفر علی رانجھا کرپشن اور گڈ گورننس کا گہرا تعلق ہے ،پشن کے خاتمے کے بغیر نہ توگڈگورننس کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکتا ہے ‘رانااکرام ربانی کا سمینار سے خطاب

جمعہ 9 دسمبر 2016 21:01

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 دسمبر2016ء) حکومت پنجاب کرپشن کے خاتمے کے لئے زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، محکمہ اینٹی کرپشن کی خود مختاری، استعداد کار میں اضافہ اور اسے موثر تفتیشی ایجنسی بنانے کے لئے قانون سازی کی جا رہی ہے جبکہ ای مانیٹرنگ اور لینڈ ریکارڈ کی کمپیوٹر ائزیشن بدعنوانی کے خاتمے کے لئے وزیر اعلی پنجاب کی بہترین حکمت عملی ہے جسے نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی سراہا جا رہا ہے ۔

ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے انسداد بد عنوانی کے عالمی دن کے موقع پر محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب کے دوران کیا ۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ ملک میں بد عنوانی کا سب سے بڑا شکار عام آدمی ہے جس کے پاس نہ تو رشوت دینے کے پیسے ہیں نہ بڑی بڑی سفارشیں ۔

(جاری ہے)

گڈ گورننس عام آدمی کے معیار زندگی میں بہتری سے مشروط ہے جو کرپشن کے خاتمے کے بغیر ممکن نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ کرپشن ریاست اور معاشرے کا مشترکہ مسئلہ ہے جسے ہم سب کو ملکر حل کرنا ہے ۔ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ کرپشن کا خاتمہ ہمارے ایجنڈے میں شامل ہے اور ہم سب کو مل کر کرپشن کے خاتمے کے لئے کام کرنا ہو گا۔اچھی اصلاحات نہ ہوں تو ساری قوم کو برے نتائج بھگتنا پڑتے ہیں،قانون کی حکمران،انصاف تک رسائی اور پالیسی سازی میں شفافیت اور سٹیک ہولڈر کی شمولیت سے بہتر اصلاحات ہوتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال بھی کرپشن کہلاتی ہے، احتساب سب کا اور مساویانہ ہونا چاہیے اور کرپشن کا خاتمہ کرنے کے لئے اپنے گھر سے احتساب شروع کرنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ اینٹی کرپشن اداروں کو خود مختار اور ہر کسی کے خلاف کارروائی کا اختیار ہونا چاہیے ۔میڈیا کو اپنا احتساب خود کرنا چاہیے ۔اینٹی کرپشن ایجنسی کو بھرپور فنڈز دیں گے تاکہ کرپشن کے خلاف زیادہ بہتر اقدامات کئے جا سکیں۔

عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ ای گورننس کو پروموٹ کر رہے ہیں تاکہ ٹیکس آفیسر اور ٹیکس دہندہ کے درمیان لنک ختم ہو جائے۔ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب بریگیڈئیر (ریٹائرڈ) مظفر علی رانجھانے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے اینٹی کرپشن کو خودمختار اور موثر اتفتیشی ایجنسی بنانے کی منظوری دے دی ہے اوراس سمت میں کافی پیش رفت ہو چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ قومی احتساب بیورو نے یورپی یونینز کے معیار کے مطابق اینٹی کرپشن پنجاب کے تفتیشی معاملات کو تمام صوبوں سے بہتر اورشفاف قرار دیا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ خیبر پختونخوا، سندھ اورآزاد کشمیر کے اینٹی کرپشن کے اداروں نے اینٹی کرپشن پنجاب کے کمپلینٹ مینجمنٹ سسٹم کو متعارف کرنے کیلئے رابطہ کیا ہے جو اینٹی کرپشن پنجاب کی بہتر کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

ڈی جی اینٹی کرپشن نے بتایاکہ اینٹی کرپشن پنجاب میں 90فیصد سے زائدطریقہ کار کو ڈیجٹلائز کردیاگیا ہے اورفائل ورک کی بجائے کمپیوٹر سسٹم کے ذریعے تفتیش اورانکوائریوں کا عمل آگے بڑھایا جارہا ہے ۔ انہوں نے بتایاکہ اینٹی کرپشن پنجاب میں 1997سے 2013تک زیر التواء تمام مقدمات اورانکوائریاں مکمل کرلی ہیں اورکئی کئی سالوں سے مقدمات اور انکوائریوں کے التوا کی روایت ختم کردی گئی ہے ۔

وائس چیئرمین اینٹی کرپشن کمیٹی پنجاب رانااکرام ربانی کے کہا کہ کرپشن اور گڈ گورننس کا گہرا تعلق ہے اورکرپشن کے خاتمے کے بغیر نہ توگڈگورننس کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکتا ہے اورنہ معاملات میں شفافیت پیداکی جاسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اینٹی کرپشن پنجاب کو نیب کی طرز پر اختیارات اورسہولیات فراہم کرنے سے کرپشن کے خلاف مہم میں تیزی لائی جا سکتی ہے۔

مجیب الرحمن شامی نے کہا کہ وفاقی اورصوبائی سطح پر بیک وقت کئی محکمے کرپشن کے خاتمے کیلئے کام کررہے ہیں اورایک جیسی کوششوں کی وجہ سے نتائج حوصلہ افزا نہیں ۔انہوں نے کہا کہ وفاق اورصوبائی سطح پر کرپشن کے خاتمے کیلئے بنائے جانے والے اداروں کو کم کرنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہاکہ معاشرے انصاف کی فراہمی سے ہی ادارے مضبو ط اورمستحکم ہو سکتے ہیں اورانصاف کی فراہمی کا پہلا زینہ کرپشن کا خاتمہ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ محدودمالی وسائل کی کمی اورلامحدود خواہشات نے کرپشن کو فروغ دیا ہے اس لئے سرکاری ملازمین سمیت معاشرے کے تمام افراد کوسادگی اپناناہو گی ۔اس موقع پر سینئر صحافی و تجزیہ نگار مجیب الرحمن شامی نے کہا کہ وردی پہن کر سیاست میں حصہ نہیں لینا چاہیے ، فوجی افسر کا سیاست میں حصہ لینے سے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ثبوت اور دلیل کے بغیر کسی پر الزامات نہیں لگانے چاہیے ،دنیا اعتراف کرتی ہے کہ پاکستان میں کرپشن کم ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ کرپشن ختم کرنے کے اداروں کی تعداد کم کی جائے،نیب اور ڈی جی اینٹی کرپشن کے دائرہ کار میں عدلیہ اور فوجی ادارے نہیں آتے،اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔فوجی یا عدالتی احتسابی اداروں کی کارکردگی سے عوام کو مطلع کرنا چاہیے ۔

متعلقہ عنوان :