نیب ملک سے آگہی، تدارک اور قانون پر عمل درآمد کے ذریعے بدعنوانی کے خاتمے کے لئے پرعزم ہے، نیب میں اصلاحات سے ادارے کی کارکردگی میں نمایاں بہتری آئی ہے، بدعنوانی کا خاتمہ ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے، نیب ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کے لئے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھے گا

چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کا بدعنوانی کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر تقریب سے خطاب

جمعہ 9 دسمبر 2016 19:42

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 دسمبر2016ء) قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین قمر زمان چوہدری نے کہا ہے کہ نیب ملک سے آگہی، تدارک اور قانون پر عمل درآمد کے ذریعے بدعنوانی کے خاتمے کے لئے پرعزم ہے، نیب میں اصلاحات سے ادارے کی کارکردگی میں نمایاں بہتری آئی ہے، بدعنوانی کا خاتمہ ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے، نیب ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کے لئے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھے گا۔

ایوان صدر میں بدعنوانی کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے کہا کہ انسداد بدعنوانی کے عالمی دن کے حوالے سے اس تقریب میں شرکت سے آپ کا بدعنوانی کے خاتمے کے قومی مقصد کی حمایت کا عزم ظاہر ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر مملکت ممنون حسین اپنے قول و فعل کے ذریعے بدعنوانی کے خلاف مہم کی قیادت کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے انسداد بدعنوانی کے کنونشن پر 2003ء میں میکسیکو میں دستخط کئے گئے جس کے بعد ہر سال دنیا بھر میں 9 دسمبر کو انسداد بدعنوانی کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوانی ادارہ جاتی سطح پر کمزوریوں سے بڑھتی ہے اور اس کے ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ترقی پذیر ملکوں میں بدعنوانی کا عنصر زیادہ پایا جاتا ہے، بدعنوانی کے زیادہ تر اثرات غریب لوگوں پر پڑھتے ہیں جس سے نہ صرف وہ تعلیم اور صحت کی سہولیات سے محروم رہتے ہیں بلکہ اس سے ملک کی سماجی و معاشی ترقی کو نقصان پہنچتا ہے۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ بدعنوانی کو مربوط طریقے سے ختم کرنے کے لئے 1999ء میں نیب کا قیام عمل میں لایا گیا۔ نیب نے اب تک کامیابی سے اپنا فرض ادا کیا ہے۔ نیب افسران بلا خوف و خطر اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ نیب آزادانہ طور پر اپنی ذمہ داریاں پوری کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ3سال کے دوران نیب کے تمام افسران نے اپنی ڈیوٹی قومی فرض سمجھ کر ادا کی ہے۔

نیب نے مقدمات کو نمٹانے کے لئے معیاری طریقہ کار وضع کیا ہے، مقدمات کو لوٹی گئی مجموعی رقم سماجی اثرات اور متاثرین کی تعداد کو مدنظر رکھ کر نمٹایا جا رہا ہے۔ 2014ء نیب کی بحالی کا سال تھا، ادارہ جاتی خامیوں کو دور کیا گیا ہے اور نیب کے تمام شعبوں کو بہتر بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے 2015ء میں 1114انکوائریوں، 402انویسٹی گیشن کو نمٹایا گیا جبکہ397بدعنوانی کے ریفرنس احتساب عدالتوں میںدائر کیے گئے ہیں جبکہ 2014ء میں 585انکوائریاں، 188انویسٹی گیشن نمٹائی گئیں جبکہ بدعنوان عناصر کے خلاف 208مقدمات احتساب عدالتوں میں دائر کیے گئے، اسی طرح 2013ء میں 243انکوائریاں اور 129انویسٹی گیشن نمٹائی گئیں جبکہ بدعنوان عناصر کے خلاف 119ریفرنس احتساب عدالتوں میں دائر کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ نیب میں مقدمات کو نمٹانے کے لئے 10 ماہ کا وقت مقرر کیا گیا ہے۔ شکایات کی جانچ پڑتال کے لئے دو ماہ، انکوائری کے لئے چار ماہ اور انوسٹی گیشن کے لئے چار ماہ کا وقت مقرر کیا گیا ہے۔ادارہ کی کارکردگی کو مزید موثر اور بہتر بنانے کے لئے 2014ء میں 260افسران کو جبکہ 2015ء میں 134افسران کو میرٹ پر بھرتی کر کے پولیس ٹریننگ کالج سہالہ میں تربیت دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کام کے معیار میں بہتری کے لئے معیاری طریقہ کار کا نظام وضع کیا گیا ہے۔ اس سے فیلڈ میں کام کرنے والے تفتیشی افسران نیب سے رابطے میں رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2015ء میں تمام سات علاقائی بیوروز کی کارکردگی کا معیاری گریڈنگ طریقہ کار کے ذریعہ جائزہ لیا گیا۔ کراچی ریجن نے 2015ء میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پہلے نمبر پر رہا، نیب نے افسران اور عملے کے لئے ادارہ جاتی احتساب کا موثر نظام وضع کیا ہے۔

ڈیش بورڈ کے ذریعے سپروائزری افسران ایک دوسرے سے رابطے میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قومی احتساب بیورو نے اپنے قیام سے لے کر اب تک بدعنوان عناصر سے لوٹے گئے 279ارب روپے برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے 2015ء کے کرپشن پرسپن انڈیکس میں پاکستان 117ویں نمبر پر آ گیا ہے جبکہ 2012ء میں پاکستان اس انڈیکس میں 175ممالک میں سے 139ویں نمبر پر تھا۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ معاشی و سماجی ترقی اور سرمایہ کاری کے استحکام کے لئے موثر احتساب کا نظام ضروری ہے۔ سرمایہ کاری اور معاشی شرح نمو کے فروغ کے لئے شفافیت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پائیدار اور طویل المدتی بنیادوںپر بدعنوانی کی روک تھام کیلئے وسیع وژن اور کثرالجہتی حکمت عملی کی ضرورت ہے جو کہ قانون پر عملدرآمد، آگاہی اور تدارک پر مبنی ہے۔

نیب بدعنوانی کے برے اثرات سے عوام کو آگاہ کرنے کے لئے آگاہی اور تدارک کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ نوجوان قوم کا مستقبل ہیں اس لئے نیب نوجوانوں پر خصوصی توجہ دے رہا ہے، نوجوانوں کو بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہ کرنے کے لئے ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں کردار سازی کی 42ہزار سے انجمنیں قائم کی گئی ہیں۔ نیب نے ہائرایجوکیشن کمیشن سے اس سلسلے میں مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔

تمام ڈرائیونگ لائسنسوں، قومی شناختی کارڈ، اے ٹی ایم مشینوں اور پرنٹ میڈیا میں نیب کا بدعنوانی سے انکار کا پیغام درج کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حوصلہ افزاء بات ہے کہ پاکستان کی ترقی ایجنڈے میں نظم و نسق کے تناظر میں انسداد ب دعنوانی میں شامل کیا گیا ہے۔ منصوبہ بندی کمیشن نے گیارہویں ترقیاتی منصوبے میں بدعنوانی کے خاتمے کا باب شامل کیا ہے اور ہم اس سلسلے میں منصوبہ بندی کمیشن سے رابطے میں ہیں۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب اقوام متحدہ کے بدعنوانی کے خلاف کنونشن پر بھرپور طریقے سے عملدرآمد کررہا ہے اور بدعنوانی کی روک تھام کے لئے عالمی کوششوں میں بھرپور تعاون کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے سارک ممالک میں بدعنوانی کی روک تھام کے لئے مذاکرات کا آغاز کیا، پاکستان کی تجویز پر سارک اینٹی کرپشن فورم قائم کیا گیا، نیب نے ستمبر میں اسلام آباد میں سارک کے رکن ممالک کے اینٹی کرپشن اداروں کے نمائندوں کے پہلے اجلاس کی میزبانی کی جس میں مجوزہ فورم کے قیام پر اتفاق کیا گیا، یہ حکومت پاکستان بالخصوص نیب کی بڑی کامیابی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ستمبر 2016ء میں بدعنوانی کی روک تھام کیلئے چین کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تناظر میں دونوں ملکوں کے درمیان منصوبوں پر اعتماد سازی میں اضافہ ہو گا۔ ملائیشیا کے ساتھ بھی اسی طرز کی مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کی تجویز ہے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ معاشرے کے تمام طبقوں کے تعاون سے ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔ بدعنوانی کے خاتمے کے لئے دانشوروں اور میڈیا کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ متحد ہو کر ہی اس ناسور کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :