سینٹ قائمہ کمیٹی قومی تحفظ خوراک اور تحقیق کا اجلاس

پی اے آر سی کی 14 سو ایکڑ اراضی بارے کمیٹی سفارشات پر عمل درآمد نہ کرنے پر سی ڈی اے حکام کے خلاف تحریک استحقاق جمع چیئرمین کمیٹی نے پی اے آر سی کے قائم مقام چیئرمین ، ڈی جی پی این آر سی و دیگر افسران کو جھاڑ پلادی

جمعہ 9 دسمبر 2016 19:17

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 دسمبر2016ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی قومی تحفظ خوراک اور تحقیق نے پی اے آر سی کی 14 سو ایکڑ زمین کے حوالہ سے کمیٹی کی سفارشات پر عمل درآمد نہ کرنے پر سی ڈی اے کے اعلیٰ حکام کے خلاف تحریک استحقاق جمع کرادی ۔قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر سید مظفر شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ کی کمیٹی روم نمبر 1 میں ہوا ۔

قائمہ کمیٹی نے سفارشات 23 نومبر 2015ء کو سی ڈی اے افسران کو بھجوائی تھیں ،لیکن اس پر متعلقہ سی ڈی اے افسران نے سنجیدہ نہ لیا ، چیئرمین کمیٹی مظفر شاہ نے کہا یہ افسران کام کرنے نہیں آتے ،قائمہ کمیٹی نے پلانٹ بریڈرز رائٹس ایکٹ 2016 ء کے حوالہ سے موجودہ صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا پی اے آر سی کے قائم مقام چیئرمین ندیم امجد ، ڈی جی پی این آر سی ڈاکٹر محمد عظیم و دیگر افسران کو اس وقت جھاڑ پلادی جب پلانٹ بریڈرز رائٹس ایکٹ 2016 ء کے رولز مرتب کرنے کے حوالہ سے کمیٹی کو بتایا گیا تو چیئرمین کمیٹی سینیٹر سید مظفر شاہ نے ان سے پوچھا بل پر کیا پیش رفت ہوئی ، اس وقت کہاں ہے تو پی اے آر سی افسران نے کہا پتہ کر کے بتاتے ہیں ۔

(جاری ہے)

چیئرمین کمیٹی نے کہا 23 نومبر 2015 ء کو بل پاس ہوا آپ لوگ سوٹ پہنے دفاتر میں آ جاتے ہیں ، آپ لوگوں کا کوئی حال نہیں ہے ۔آپ کی منسٹری کو یہ بھی نہیں پتہ ہم نے محنت کر کے سینٹ سے پاس کیا ، پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد ہم نے منسٹری آف لاء کو بھجوا دیا ۔یہ ایڈیشنل سیکرٹری بیٹھے ہیں ۔ان کو بھی کچھ نہیں ، پی اے آر سی کا چیئرمین اطلاع دے رہا ہے کہ میں نہیں آسکتا ہسپتال میں ہوں سیکرٹری بنگلہ دیش بیٹھا ہوا ہے ۔

پی اے آر سی کی 1400 کنال زمین کی وکالت بھی ہم کر رہے ہیں آپ لوگ ہم سے یہ تعاون کر رہے ہو ۔ہماری رپورٹ کو سپریم کورٹ نے بھی سراہا ہے ۔پی اے آر سی نہایت اہمیت کا حامل ادارہ ہے ۔یہاں کوئی فٹ با ل میچ نہیں ہو رہا ۔کام کریں ،ککمیٹی نے کشنر کاٹن کی رپورٹ کے معاملات کے علاوہ صوبہ سندھ میں پلانٹ کتری مرچ کو خشک کرنے کے منصوبہ کے حوالہ سے موجودہ صورتحال ک اجائزہ لیا ،اجلاس میں سینیٹر محمد محسن خان لغاری ، سینیٹر گل بشریٰ ، سینیٹر مشاہدللہ خان ، مختار احمد دھامرا کے علاوہ ایڈیشنل سیکرٹری وزارت قومی تحفظ خوراک اور تحقیق ، ممبر پلاننگ سی ڈی اے ،کمشنر کاٹن ڈاکٹر عبدللہ ، پراجیکٹ پلانٹ کنٹری محمد ذیشان کے علاوہ دیگر افسران پی اے آر سی نے شرکت کی ۔

قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ کاٹن کی پیداوار میں نمایاں کمی آئی زیر کاشت رقبہ 22 فیصد کم ہوئی ہے اب زیادہ شوگر کی کاشت ہو رہی ہے ۔کمشنر کاٹن کی رپورٹ پر قائمہ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ چاروں صوبائی سیکرٹریززراعت و انڈسٹریز کو رپورٹ بھجوائی جائے ،آئندہ اجلاس کو وہ شرکت بھی کریں اور رپورٹ کا جائزہ لے کر کمیٹی کو آگاہ کریں ۔پراجیکٹ ڈائریکٹر پلانٹ محمد ذیشان نے کمیٹی کو بتایا کہ ادارے کے ٹارگٹ بارے جو کہا گیا تھا وہ دسمبر کے آخر تک مکمل ہو جائے گا ۔

5 ہزار من مرچ پراسس میں سے 3900 من پراسس ہو چکی ہے اگلے چند دنوں میں ٹارگٹ مکمل کر لیں گے ۔پراسس ریٹ 15 روپے فی کلو ہے ۔اس سال لوگوں کوکافی آگاہی ہوئی ہے ،آئندہ سال زیادہ پراسس ہو گی اور قیمت بھی کم ہو گی ۔آئندہ اجلاس میں کل پراسس کی گئی مرچ ، مستقبل کی منصوبہ بندی بارے رپورٹ طلب کر لی گئی ہے ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا سی ڈی اے افسران کے خلاف ہم نے تحریک استحقاق لانے کافیصلہ کیا ہے ۔

پی اے آر سی کی زمین پر ربوں روپے خرچ ہوئے ، اب کوئی لینڈ مافیا اس پر آنکھیں جمائے بیٹھا ہے ، اس پر پیسے بناناچاہتا ہے ، سی ڈی اے سے یہ زمین لیز پر لے کر ، ہم نے سی ڈی اے سے گزشتہ 20 سال کے دوران جو لیز پر زمین دی گئی اس کا ریکارڈ طلب کیا کہ کتنے کیسز ہیں جہاں لیز کے رولز کی خلاف ورزی ہوئی تو معلوم ہوا ایسی شکایات 200 ہیں ،لیکن کسی ایک کی لیز بھی کینسل نہیں کی گئی ۔لیکن پی اے آر سی کی زمین پر وہ کیوں ایسا کر رہے ہیں ۔ سپریم کورٹ میں سی ڈی اے کے خلاف صدر پی اے آر سی یونین الطاف شیر نے بھی شرکت کی ۔(عمران چودھری)

متعلقہ عنوان :