طیارہ تباہ ہونے سے قبل 7، 8 مسافروں نے چھلانگ لگا دی تھی لیکن نہ بچ سکے ۔ عینی شاہد

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 9 دسمبر 2016 16:40

طیارہ تباہ ہونے سے قبل 7، 8 مسافروں نے چھلانگ لگا دی تھی لیکن نہ بچ سکے ..

ایبٹ آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 09دسمبر 2016ء): پی آئی اے کی پرواز پی کے 661 حویلیاں کے قریب گر کر تباہ ہوئی جس کے نتیجے میں جہاز کے عملےسمیت 27 افراد شہید ہو گئے ۔ جائے حادثہ پر سب سے پہلے پہنچنے والے عینی شاہد زاہد خان نے بتایا کہ طیارہ گرنے سے کچھ دیر قبل جہاز کا ایمرجنسی ایگزٹ کا درواز کھُل گیا جس سے 7، 8 مسافروں نے جہاز کے باہر چھلانگ لگا دی لیکن افسوس کے جہاز ان کے اوپر ہی آ گرا جس سے وہ جانبر نہ ہو سکے۔

زاہد خان نے بتایا کہ تباہ ہونے اور زمین سے ٹکرانے سے قبل طیارہ ایک نیم دائرے میں ہمارے ہی گاؤں کے اوپر سے نہایت کم فاصلے سے گزرا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ طیارہ حادثے کے بعد مسافروں کی چیخ و پُکار سنی گئی لیکن جب تک ہم جائے حادثہ پر پہنچے فیول ٹینک میں دھماکہ ہونے سے وہاں آگ لگ چکی تھی۔

(جاری ہے)

زاہد کا کہنا تھا کہ طیارہ گرتا دیکھ کر میں نے اس کا پیچھا کیا اور ٹیلی فون کے ذریعے اپنے دوستوں کو بھی اطلاع دی۔

میں جائے حادثہ پر پہنچنے والا پہلا انسان تھا جو طیارہ تباہ ہونے کے ٹھیک 10 منٹ بعد ہی جائے حادثہ پر موجود تھا۔ گاؤں کے رہائشی افراد نے اپنی مدد آپ کے تحت آگ بجھانے کی کوشش بھی کی۔ لیکن تب تک تمام لاشیں شناخت کے قابل بھی نہیں رہی تھیں۔ زاہد نے بتایا کہ تمام مسافر اور پائلٹس کی لاشیں بھی مسخ ہو کر انگارے بن چکی تھیں۔ زاہد خان نے بتایا کہ جنید جمشید کا بٹوہ بھی سب سے پہلے مجھے ہی ملا تھا جس میں 5 سے 6 ہزار روپے نقد اور ان کے وزٹنگ کارڈز موجود تھے۔

میں نے تمام چیزیں ڈی ایس پی خورشید تنولی کے حوالے کر دیں۔ جنید جمشید کے بٹوے کے بعد مھے ڈی سی چترال اسامہ وڑائچ کا شناختی کارڈ بھی برآمد ہوا۔ زاہد نے اس اندوہناک حادثے کا احوال بتاتے ہوئے کہا کہ اگر طیارہ آبادی پر گرتا تو یقینا اور زیادہ جانی نقصان ہوتا۔