بلوچستان میگا کرپشن کیس، سابق سیکرٹری خزانہ مشتاق احمد رئیسانی اور ٹھیکیدار سہیل مجید عدالت میں پیش

سابق مشیر خزانہ میر خالد لانگو کی پیشی سے استثنیٰ کی درخواست منظور، سابق چیئرمین پبلک سروس کمیشن اور 2سابق ڈپٹی ڈائریکٹرز کے خلاف قائم کیس میں استغاثہ کے گواہان کے بیانات قلم بند

جمعہ 9 دسمبر 2016 16:43

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 09 دسمبر2016ء) احتساب عدالت کوئٹہ کے جج عبدالمجید ناصر کی عدالت میں بلوچستان میگا کرپشن کیس کی سماعت ہوئی۔ اس موقع پر گرفتار ملزمان سابق سیکرٹری خزانہ مشتاق احمد رئیسانی اور ٹھیکیدار سہیل مجید کو عدالت میں پیش کیاگیا جبکہ سابق مشیر خزانہ میر خالد لانگو کی پیشی سے استثنیٰ کی درخواست منظور کی گئی جبکہ اختیارات کاناجائز استعمال کرتے ہوئے اعلیٰ پوسٹوں پر غیر قانونی بھرتیوں کیلئے امیدواروں کی تعیناتی کی سفارش کرنے کے مقدمہ میں نامزد سابق چیئرمین پبلک سروس کمیشن اور 2سابق ڈپٹی ڈائریکٹرز کے خلاف قائم کیس میں بھی استغاثہ کے گواہان کے بیانات قلم بند کرلئے گئے ۔

گزشتہ روز بلوچستان میگا کرپشن کیس کی سماعت شروع ہوئی تو سابق سیکرٹری خزانہ مشتاق احمد رئیسانی اور ٹھیکیدار سہیل مجید کو عدالت کے سامنے پیش کیاگیاتاہم سابق صوبائی مشیر خزانہ میر خالد لانگو عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوئے ان کے وکیل کی جانب سے عدالت کے سامنے پیشی سے استثنیٰ کی درخواست پیش کی گئی تو عدالت نے اسے منظور کیا اورنیب حکام کو ہدایت کی وہ بلوچستان میگا کرپشن کیس کی ریفرنس اگلی سماعت23 دسمبر تک جمع کرائیں ۔

(جاری ہے)

دریںاثناء اختیارات سے تجاوز کرکے غیرقانونی بھرتیوں کے مقدمہ میں نامزد سابق چیئرمین پبلک سروس کمیشن محمداشرف مگسی اور پبلک سروس کمیشن کے سابق ڈپٹی ڈائریکٹرز وحیدرا لرحمن اور نیاز محمد کاکڑ کو بھی عدالت میں پیش کیا گیا سماعت کے دوران استغاثہ کے گواہان کی جانب سے بیان قلم بند کرائے گئے بعد ازاں کیس کی سماعت 19دسمبر تک کیلئے ملتوی کردی گئی ۔

متعلقہ عنوان :