آٹھ ہزار شامی حلب سے نکل گئے، روسی فوج کا حملے روکنے کا اعلان

14 عسکریت پسندوں نے ہتھیار پھینک کر خود کو حکام کے حوالے کردیا،امدادکا راستہ بحال ہوگیا،ملٹری سینٹر فار ری کنسیلیئین

جمعہ 9 دسمبر 2016 14:57

ماسکو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 دسمبر2016ء) روسی فوج نے کہاہے کہ شامی شہر حلب کے باغیوں کے زیر قبضہ مشرقی حصے سے آٹھ ہزار سے زائد سویلین افراد نکل گئے ہیں۔ قبل ازیں روسی فوج نے حلب پر اپنے حملے روکنے کا اعلان کردیا،میڈیارپورٹس کے مطابق شام میں قائم ’’ملٹری سینٹر فار ری کنسیلیئیشن‘‘ کی طرف سے بتایا گیا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران حلب کے مشرقی حصوں سے 8,461 سویلین نکلے۔

ان میں 2,934 بچے بھی شامل ہیں۔اس سینٹر کی طرف سے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 14 عسکریت پسندوں نے ہتھیار پھینک کر خود کو حکام کے حوالے کیا ہے جنہیں امان دے دی گئی۔یہ بیان روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاؤروف کے اٴْس اعلان کے کئی گھنٹوں بعد سامنے آیا ہے جس کے مطابق عام شہریوں کو انخلاء کا راستہ دینے کے لیے فائر بندی کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

ان کے بقول شامی حکومتی دستے بھی لڑائی روک چکے ہیں۔

بتایا گیا کہ اس علاقے میں کم از کم آٹھ ہزار افراد محصور افراد کو ایک مخصوص راستے سے باہر نکلنے کی اجازت دی گئی ہے۔تاہم دوسری جانب باغیوں کے ذرائع نے کہا کہ روس اور اسد دستوں کی جانب سے بدستور حملے کیے جا رہے ہیں۔ امریکا کی جانب سے اس پیش رفت پر انتہائی محتاط رویہ اختیار کیا گیا ہے۔شامی صدر بشار الاسد کی فورسز حالیہ دنوں کے دوران شام کے شمالی شہر حلب کے مشرقی حصے کے ان زیادہ تر علاقوں کا کنٹرول دوبارہ حاصل کر چکی ہیں جو گزشتہ چار برسوں سے باغیوں کے قبضے میں تھے۔

روسی ملٹری کے مطابق اس کے دستوں نے مشرقی حلب میں قریب چھ ہیکٹر رقبے میں نصب کی گئیں بارودی سٴْرنگیں صاف کر دی ہیں جس کے باعث اب پانی فراہم کرنے والی دو تنصیبات، دو بجلی گھروں، دو مساجد اور دو اسکولوں کی بحالی کا راستہ ہموار ہو گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :