انتظامی گراوٹ اور راتوں رات امیر بننے کی خواہش بد عنوانی کی بنیادی وجہ ہے ،کرپشن کے خلاف زیر و ٹالرنس ہونی چاہئے، ماضی کی نسبت کرپشن کے انڈیکس میں کافی کمی آئی ہے تاہم اس ناسور کے مکمل خاتمے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات نا گزیر ہیں، خود احتسابی کے عمل سے کرپشن کا خاتمہ ممکن ہو گا

ْسیکرٹری تعلیم ڈاکٹر عمر بابر اور سابق ڈائر یکٹر جنرل نیب بلوچستان سید خالد اقبال کا خطاب

جمعرات 8 دسمبر 2016 22:19

کوئٹہ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 دسمبر2016ء) سیکرٹری تعلیم ڈاکٹر عمر بابر نے انتظامی گراوٹ اور راتوں رات امیر بننے کی خواہش کو بد عنوانی کی بنیادی وجوہات قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کرپشن کے خلاف زیر و ٹالرنس ہونی چاہئے، ماضی کی نسبت کرپشن کے انڈیکس میں کمی آئی ہے تاہم اس ناسور کے مکمل خاتمے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات نا گزیر ہیں ۔

یہ بات انھوں نے قومی احتساب بیورو بلوچستان کے زیر اہتمام انٹر سکولز صوبائی سطح کے مقابلوں کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ سابق ڈائر یکٹر جنرل نیب بلوچستان سید خالد اقبال، ممبر صوبائی اسمبلی یاسمین لہڑی اور ڈائر یکٹر سکولز بھی اس موقع پر موجود تھے۔ سیکرٹری تعلیم نے قومی احتساب بیوروبلوچستان کی کرپشن کے تدارک کے لئے آگاہی مہم کو سراہتے ہوئے کہا کہ معاشرے کے تمام طبقات کی مدد اور اجتماعی کوششوں سے کرپشن کا قلع قمع ممکن ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ احتساب کے لئے کام کرنے والے اداروں کی وجہ سے کرپشن انڈیکس میں کمی ضرور ہوئی ہے تاہم بد عنوانی کے عفریت سے نبٹنے کے لئے مزید اقدامات ا ٹھانے ہوں گے۔انتظامی گراوٹ اور پیسے کی حرص کو کرپشن کی بنیاد قرار دیتے ہوئے سیکرٹری تعلیم کا کہنا تھا کہ رویوں میں تبدیلی لائے بغیر کرپشن کے ناسور کو قابو نہیں کیا جاسکتا۔ انھوں نے عہدرفتہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم تو انڈس ویلی گندارا جیسی تہذیبوں کے امین تھے۔

لوگ ہم سے زندگی کے رہن سہن کا سلیقہ سیکھتے تھے لیکن آ ج ہم ہوس اور لالچ کی وجہ سے اپنی عظمت کو داو پر لگا چکے ہیں۔سابق ڈائر یکٹر جنرل نیب بلوچستان سید خالد اقبال نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خود احتسابی وہ کنجی ہے جسکی مدد سے ہم مسائل کے گرد اب سے نکل سکتے ہیں، انھوں نے اظہارتاسف کیا کہ لوگوں پر تنقید تو کی جاتی ہے لیکن کوئی بھی اپنے گریبان میں جھانکنے کا روا دار نہیں۔

انھوںنے واضع کیا کہ نیب تحقیقاتی ادارہ ہے اس کا کام کیس کی تحقیقات کر کے عدالت میں جمع کروانا ہے سزا ئیں دنیا اور مجرموں کو قرار وقعی سزا دلانا تو عدالت کا کام ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ نظام میں نقائص کی وجہ سے مجرموں کو سزاوں میں بہت عرصہ لگ جاتا ہے، جس سے کرپٹ عناصر کو سزاء وجزاء کا خوف نہیں ہوتا۔اس سے قبل ممبر صوبائی اسمبلی یاسمین لہڑی اور ڈائر یکٹر سکولز نے بھی خطاب کیا۔ تقریب کے آخر میں کامیاب طلباء و طالبات میں انعامات تقسیم کئے گئے۔