سی پیک صوبے میں پیدواری شعبہ جات اور معیشت کی بہتری کیلئے اہم سنگ میل ثابت ہوگا،روزگار کے مواقع بڑھانے کیلئے پیدواری شعبہ جات پر بھرپورتوجہ دینے کی ضرورت ہے،بلوچستان کی ترقی کیلئے ویسے سے ہی اقدامات اٹھانے ہونگے جیسے دوسرے صوبوں میں اٹھائے جاتے ہیں

صوبائی وزیر زراعت سرداراسلم بزنجو کا تقریب حلف برداری سے خطاب

جمعرات 8 دسمبر 2016 22:10

سی پیک صوبے میں پیدواری شعبہ جات اور معیشت کی بہتری کیلئے اہم سنگ میل ..
کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 08 دسمبر2016ء) صوبائی وزیر زراعت سرداراسلم بزنجو نے کہاہے کہ سی پیک صوبے میں پیدواری شعبہ جات اور معیشت کی بہتری کیلئے اہم سنگ میل ثابت ہوگا ،ہمارے نظام میں بہت زیادہ خرابیاں ہیں جہاں دور کرنے کیلئے اقدامات کاسلسلہ جاری ہے ،معیاری بیج اور جدید آلات کی فراہمی کیلئے فنڈز کی کمی آڑے آرہی ہے اگر زرعی ٹیوب ویلوں کو نظام شمسی پر منتقل کیاجائے تو اس سے خطیر رقم کی بچت ہوگی،بلوچستان کی تیزرفتار ترقی کیلئے یہاں بھی ویسے سے ہی اقدامات اٹھانے ہونگے جس طرح ملک کے دوسرے صوبوں میں اٹھائے جاتے ہیں ،روزگار کے مواقع بڑھانے کیلئے ہمیں پیدواری شعبہ جات پر بھرپورتوجہ دینے کی ضرورت ہے ،محکمہ کی ملازمین کے مسائل کے حل کیلئے کوشاں ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کااظہار انہوں نے بلوچستان واٹرمینجمنٹ آفیسرز ایسوسی ایشن کے زیراہتمام تقریب حلف برداری سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب سے سیکرٹری زراعت عبدالرحمن بزدار ،ڈائریکٹر جنرل واٹر مینجمنٹ عبدالوہاب کاکڑ ودیگر نے بھی خطاب کیاجبکہ اس موقع پر ایگریکلچر کالج بلوچستان کے پروفیسر عبدالرزاق اور بلوچستان واٹرمینجمنٹ آفیسرز ایسوسی ایشن کے سابق صدر بھی موجود تھے ۔

صوبائی وزیر زراعت سرداراسلم بزنجو نے نومنتخب کابینہ کومبارکباد پیش کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ ان کے چارٹرآف ڈیمانڈ کے حوالے سے جو ممکن ہوسکا وہ کرینگے ، صوبائی وزیر نے سیکرٹری زراعت کی سربراہی میں بلوچستان واٹرمینجمنٹ آفیسرز ایسوسی ایشن کے چارٹرآف ڈیمانڈ کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی اورکہاکہ اس میں ایسوسی ایشن کے نمائندے بھی شامل ہونگے ،انہوں نے کہاکہ اس وقت ہمیں بلوچستان میں اہم مسئلہ پانی کادرپیش ہے اور یہ خوف پھیل رہاہے کہ اگر یہاں پانی ختم ہوگیا تو ہمارا کیا ہوگا جس کیلئے ہمیں اور محکمہ زراعت کے ملازمین کو مل کر کام کرناہوگا اس حوالے سے بلوچستان حکومت کی بھرپور تعاون حاصل ہوگی ،انہوں نے کہاکہ بلوچستان کا دوسرااہم مسئلہ بے روزگاری کاہے جبکہ ہمارا پڑھا لکھاطبقہ زمینداری اورکاشتکاری کی بجائے نوکریوں کے پیچھے بھاگ رہے ہیں ،صوبائی حکومت امن وامان پر کثیر رقم خرچ کررہی ہے جبکہ سوا7ارب روپے محکمہ زراعت کے ملازمین کی تنخواہوں کی مد میں خرچ کئے جارہے ہیں مگر بدقسمتی سے ہم آج بھی اپنے زمینداروں کو وہ سہولیات فراہم نہ کرسکے جس کی توقع وہ رکھ رہے ہیں اگر ہم انہیں جدید ٹیکنالوجی فراہم کرے تو ہمارا صوبہ کافی حد تک ترقی کرے گاجبکہ بے روزگاری میں بھی کمی آئے گی ،انہوں نے کہاکہ ہم نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیاکہ وہ ہمیں 10کروڑروپے کی فراہمی کرے تاکہ ہم پنجاب سے بیج لے کر اپنے زمینداروں کو دے سکے مگر فنڈز کی کمی کی وجہ سے ہم ایسا نہ کرسکے مگر ہماری کوششیں جاری ہے کہ ہم اپنے زمینداروں کو بہتر سے بہتر بیج فراہم کرسکے تاکہ بلوچستان کے زمیندار اس سے استفادہ حاصل کرسکے انہوں نے کہاکہ ہم کروڑوں روپے محکمہ واپڈا کو دے رہے ہیں مگر پھر بھی زمینداروں کو مناسب بجلی نہیں مل رہی اگر ہم سولر سسٹم زمینداروں کو فراہم کرے تو ہمیں سالانہ کروڑوں روپے کابچت ہوگا،انہوں نے کہاکہ ہماری سسٹم اورہم میں خرابیاں ہیں اور جب تک ہم اپنے اندر خرابیوں کو دور نہیں کرتے اس وقت تک ہم ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہوسکتے دنیا ترقی کررہی ہے اور ہم آج بھی وہی کھڑے ہیں جہاں پہلے کھڑے تھے انہوں نے کہاکہ موجودہ صوبائی حکومت محکمہ زراعت کی بہتری کیلئے کوشاں ہے پہلے تو ملازمین اور وزیر کے درمیان ایک خلیج پایاجارہاتھاکہ کوئی ملازم وزیر سے نہیں مل سکتاتھا مگر موجودہ حکومت نے آتے ہی وہ خلیج ختم کردیا انہوں نے کہاکہ سی پیک آرہاہے جو بہت بڑا منصوبہ ہے جس سے بلوچستان میں بے روزگاری میں کافی حد تک کمی آئے گی اور اس کیساتھ ساتھ اگر ریکوڈک اورگیس کے منصوبے ہیں اگر وسائل ہوتے تو ہم آج صوبے سے بے روزگاری ختم کرچکے ہوتے ،انہوں نے کہاکہ محکمہ زراعت کو ہم سب نے مل کر بہتر بناناہے تعاون کے بغیر کوئی بھی کام مکمل نہیں ہوتا اور امید ہے کہ تمام ملازمین مل کر محکمہ کی بحالی کیلئے کرداراداکرینگے ۔

سیکرٹری زراعت عبدالرحمن بزدار نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نومنتخب کابینہ کومبارکباد دی اورکہاکہ موجودہ حکومت اور صوبائی وزیر زراعت کی قیادت میں محکمہ نے کافی حد تک بہتری آئی ہے ہمیں محکمہ سے نکل کر لوگوں کی خدمت کرنی ہے کیونکہ ہمارا بنیادی کام محکمہ زراعت کو جدید خطوط پر استوار کرناہے انہوں نے کہاکہ ہمیں اس وقت پانی کاسنگین مسئلہ درپیش ہے جس کیلئے ہمیں مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے اس مسئلے کے حل کیلئے ہمیں زمینداروں کو شعورو آگاہی دینے کی ضرورت ہے تب پانی کے ضیاع میں کمی ہوسکتی ہے ،انہوں نے کہاکہ اس وقت ہمیں پانی کی ایک ایک بوند کو بچانے کی ضرورت ہے ہماری کوشش ہے کہ ہم زمینداروں کو جدید ٹیکنالوجی فراہم کرے اگر ایگریکلچر کیلئے ایک ایسی پالیسی تشکیل دیں جس سے زمینداروں اور کسانوں کو فائدہ حاصل ہو ،اس حوالے سے محکمہ زراعت پہلے بھی پروگرامز کاانعقاد کرتی رہی ہے اور آگے بھی کرتی رہے گی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل عبدالوہاب کاکڑ کاکہناتھاکہ ہم سب سمیت نومنتخب کابینہ پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ محکمے کی بہتری اور عوام کی فلاح وبہبود کیلئے کام کرے موجودہ صوبائی حکومت کی کاوشوں سے آج محکمہ زراعت کا بجٹ 7فیصد تک پہنچ گیاہے انہوں نے کہاکہ زراعت کاصوبے کی ترقی میں اہم کردارہوتاہے لیکن جب پانی نہ ہو تو زراعت کو بھی نقصان پہنچتاہے اور اگر کسی جگہ پانی کافقدان ہو تو لوگ وہاں سے ہجرت کرنا شروع کردیتے ہیں ،انہوں نے کہاکہ آج ہم 100فیصد میں صرف 40فیصد پانی استعمال کررہے ہیں جبکہ 60فیصد پانی ضائع ہورہاہے ،اگر پانی کی روک تھام کیلئے ہم اقدام نہ کرسکے تو آگے ہمیں کافی مشکلات سے دوچار ہونا پڑے گا،انہوں نے کہاکہ آج بلوچستان کے 27اضلاع فوڈ انسکیور ہے جس کیلئے ہمیں پیدواری صلاحیت بڑھانے اور زمینداروں وکسانوں میں شعور وآگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے ،موجودہ حکومت محکمہ زراعت کی بہتری کیلئے سنجیدہ ہے تو اس سے ہم سب بشمول کاشتکاروں اور زمینداروں کو بھرپور فائدہ حاصل کرناچاہئے ۔

متعلقہ عنوان :