سندھ اسمبلی کا اقلیتی بل اسلام دشمنی کا مظہر ہے، مفتی عبدالعلیم قادری

حکومت سندھ فوری طور پر اس متنازعہ بل کو واپس کرے، دنیا کی کسی سیکولر ریاست میں بھی اس قانون کی نظیر نہیں ملتی،قاضی احمدنورانی غیر اسلامی بل کے خلاف آج یوم تحفظ اسلام منائیں گے،کراچی پریس کلب پر احتجاجی مظاہرے سے خطاب

جمعرات 8 دسمبر 2016 21:24

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 دسمبر2016ء) سندھ اسمبلی کا اقلیتوں کے قبول ِ اسلام کے خلاف منظورکردہ بل اسلام دشمنی کا مظہر ہے ۔ حکومت سندھ فوری طور پر اس متنازعہ بل کو واپس کرے ۔ دنیا کی کسی سیکولر ریاست میں بھی اس قانون کی نظیر نہیں ملتی۔ عدالت عظمیٰ اور وفاقی حکومت اس قانون کو مسترد کردے اور اس غیر اسلامی ، غیر آئینی اور نظریہ پاکستان کے خلاف بل کی معاونت کرنے والوں کا کڑا احتساب کرے۔

تاکہ آئندہ کسی کو اقلیتوں کے قبول ِ اسلام پر قدغن لگانے کی جرأت نہ ہو۔ یہ بات کراچی پریس کلب کے باہر مرکزی مجلس علماء اہلسنت کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی نائب صدر مفتی عبدالعلیم قادری، علامہ قاضی احمد نورانی، مولانا فیض الہادی قادری، مفتی ثناء اللہ، مفتی محمد ولی اللہ ، عبدالوحید یونس، مولانا فدا احمد نعیمی اور دیگر نے کہی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر مظاہرین مسلسل تبلیغ اسلام پر پابندی نامنظور ، قبول اسلام پر قدغن نامنظور، قادیانیت نوازی نامنظور اور سندھ صوبائی اسمبلی کو تحلیل کرو کے نعرے لگا رہے تھے ۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مفتی عبدالعلیم قادری نے کہا کہ اسلام وہ خود دین میں زبردستی اور جبر کا قائل نہیں ہے۔ اسلامی تاریخ میں کوئی ایک ایسی مثال نہیں ملتی کہ کسی کا مذہب جبراً تبدیل کرایا گیا ہو۔

شریعت کا واضح حکم ہے کہ جس وقت کوئی غیر مسلم اسلام قبول کرلے تو اُسی وقت اس کا اظہار اور اعلان کرے اور صوم و صلوٰة ودیگر اسلامی احکام کی پابندی شروع دے ۔ اس لئے قبول اسلام کے اعلان کے لئے ۱۲دن کی پابندی بھی سرار قرآن و سنت کے تعلیمات کے منافی ہے ۔ جمعیت علماء پاکستان کراچی کے صدر علامہ قاضی احمد نورانی نے کہا کہ ہمارے ملک پاکستان کا المیہ ہے کہ یہاں اسلام کی تبلیغ، اسلام کی تدریس اور اسلام کی ترویج و نشرواشاعت پر مختلف جہات سے پابندیاں لگانے کی کوشش کی جاتی ہے ، لیکن اقلیتوں کے رسم و رواج ، ان کے اعتقادات اور ان کی مذہبی رسوم کی حفاظت اور خوب تشہیر کی جاتی ہے ۔

اس عمل کو ’’رواداری‘‘ کے خوبصورت عنوان سے تعبیر کیا جاتا ہے ۔ علاوہ ازیں یہ انتہائی غیر منطقی اور مضحکہ خیزبات ہے کہ سندھ اسمبلی یہ قانون پاس کررہی ہے ، گویا اس کا مطلب یہ ہے کہ سندھ میں ۸۱ سال کی عمر سے پہلے اسلام قبول نہیں کرسکتے اور پنجاب اور دیگر صوبون میں کرسکتے ہیں، یہ کیسی جاہلانہ بات ہے ۔ انہوں نے حکومت سندھ کو متنبہ کیا کہ وہ اسلام کے خلاف سازشوں سے بعض رہے ورنہ باب الاسلام میں بسنے والے کروڑوں مسلمان خلاف شریعت قانون سازی کرنے والوں کو ہر گز برداشت نہیں کرینگے۔ دیگر مقررین نے بھی سندھ اسمبلی میں منظور کیئے جانے والے متنازعہ قانون کی مذمت کی۔

متعلقہ عنوان :