خیبرایجنسی کا پہلا آرکیالوجیکل سروے،30ہزار سال پرانے آثار قدیمہ دریافت

جمعرات 8 دسمبر 2016 18:39

پشاور۔08دسمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 دسمبر2016ء) محکمہ آرکیالوجی خیبرپختونخوا اور پولیٹیکل انتظامیہ خیبرایجنسی نے فاٹا کی تاریخ میں اپنی نوعیت کا پہلا آرکیالوجیکل سروے مکمل کرلیا جس میں 30ہزار سال پرانے آثار قدیمہ اور اسکے علاوہ جمرود میں 110 آثارقدیمہ کی سائٹس دریافت ہوئی جن میں 8بدھ مت کی سائٹس بھی شامل ہیں، تاریخی ورثہ کی تلاش کا کام ڈائریکٹریٹ آف آرکیالوجی اینڈ میوزیم خیبرپختونخوا کے ٹیکنیکل سٹاف کی نگرانی ، پولیٹیکل انتظامیہ خیبرایجنسی اور پاک فوج کے باہمی تعاون سے ہوا ،ان خیالات کا اظہار پولیٹیکل ایجنٹ خیبرایجنسی کیپٹن خالد محمود اور ڈائریکٹر آرکیالوجی خیبرپختونخوا ڈاکٹر عبدالصمد نے پولیٹیکل ایجنٹ آفس پشاور کینٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، پی اے کیپٹن خالد محمود نے کہاکہ خیبرایجنسی انتظامیہ کے زیراہتمام اور ڈائریکٹریٹ آف آرکیالوجی خیبرپختونخوا کے تکنیکی تعاون سے فاٹا میں صرف خیبرایجنسی کی تحصیل جمرود میں اپنی نوعیت کا پہلا آرکیالوجیکل سروے اڑھائی ماہ میں مکمل کیا گیا جس میں 30 ہزار سال پرانی 110 آثار قدیمہ کی سائٹس دریافت ہوئی جن میںپتھروں کی سنگ تراشی، پتھروں پر پینٹنگ، مساجد، فورٹس، امیرتیمور کے وقت کا جیل خانہ، پھانسی خانہ، ٹنل اور دیگر آثارقدیمہ کی سائٹس موجود ہیں، انہوںنے کہا کہ فاٹا کی تاریخ میں یہ پہلا سروے تھا جبکہ اس سے قبل انگریز دور حکومت میں بھی ان علاقوں میں سروے کیا گیا تاہم وہ کامیابی حاصل نہ کرسکے ، ابھی اس سروے میں ہمیں زیادہ کھودائی نہیں کی گئی اس کے باوجود ہمیں 30 ہزار سال پرانے آثار ملے یہ پاکستان کی سطح کی کامیابی ہے کیونکہ اس سے سوشل ، معاشی اور سیاحتی ترقی مستقبل میں ہوسکتی ہے اس کے بعد تحصیل لنڈی کوتل، تیراہ، باڑہ اور دیگر مقامات پر سروے کا آغاز کیا جائے گا سروے کے بعد ان جگہوں کو آباد کرنے سے یہاں پر سیاحت کو فروغ ملے گا ، انہوںنے کہاکہ ہم کوشش کررہے ہیں کہ فاٹا سیکرٹریٹ میں آرکیالوجی کا مکمل ڈیپارٹمنٹ قائم کیا جائے اور فاٹا میں موجود تمام آثارقدیمہ کی دریافت کرنے سمیت اس کا تحفظ یقینی ہو سکے،انہوںنے کہاکہ پاک فوج کے مشکور ہیں جن کی مدد اور تعاون سے سروے مکمل ہو سکا ،ڈاکٹر عبدالصمد نے کہاکہ فاٹامیں انتظامی حالات اور دہشت گردی کے باعث سروے پہلے نہ ہو سکے تاہم حالات ہمیشہ ایک جیسے نہیں رہتے اور ہماری کوشش ہے کہ فاٹا کے جن علاقوں میں بدھ مت اور دیگر قدیمہ آثارقدیمہ کے آثار پائے جاتے ہیں اس کا سروے پولیٹیکل انتظامیہ کے تعاون سے مکمل کیا جائے اور خیبرپختونخوا کی طرح ان علاقوں میں بھی میوزیم تعمیر کئے جائیں تاکہ سیاح آنے والے دور میں ان علاقوں کا رخ کریں۔

متعلقہ عنوان :