صحافی اور صحافتی ادارے شہر کی تعمیر و ترقی میںبلدیاتی اداروں کی رہنمائی کا فریضہ انجام دیتے ہیں،میئر کراچی

مسائل کے حل کے لئے میڈیا کے ادارے انتہائی اہم کردار ادا کررہے ہیں ہم سب مل کر اس چیلنج کا مقابلہ کریں گے، جامعہ کراچی میں کانفرنس سے خطاب

جمعرات 8 دسمبر 2016 16:56

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 دسمبر2016ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ صحافی اور صحافتی ادارے شہر کی تعمیر و ترقی اور شہریوں کی فلاح و بہبود کے لئے بلدیاتی اداروں کی رہنمائی کا فریضہ انجام دیتے ہیں لہٰذا نہیں ہر ممکن بہتر اور جدید تربیت کے مواقع مہیا ہونے چاہئیںکراچی میں مسائل کے حل کے لئے میڈیا کے ادارے انتہائی اہم کردار ادا کررہے ہیں ہم سب مل کر اس چیلنج کا مقابلہ کریں گے، جامعہ کراچی کے شعبہ ابلاغ عامہ کے تحت بین الاقوامی کانفرنس آن میڈیا ایجوکیشن کا انعقاد خوش آئند ہے جس سے ذرائع ابلاغ کے طالبعلموں کو اپنی فیلڈ میں نمایاں کارکردگی دکھانے کا موقع میسر آئے گا ،ان خیالات کا اظہار انہوں نے فریئر ہال میں جامعہ کراچی کے شعبہ ابلاغ عامہ کے تحت پہلی بین الاقوامی میراتھن کانفرنس آن میڈیا ایجوکیشن کے شرکاء کے اعزاز میں بلدیہ عظمیٰ کراچی کی جانب سے دیئے گئے عشائیہ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا، تقریب سے ایم کیو ایم ( پاکستان) کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار، جامعہ کراچی کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد قیصر اور جامعہ کراچی کے شعبہ ماس کمیونیکیشن کی چیئر پرسن سیمی نغمانہ نے بھی خطاب کیا، اس موقع پر میئر کراچی وسیم اختر نے ماس کمیونیکیشن کی چیئر پرسن کو یادگاری شیلڈ بھی پیش کی، مذکورہ پہلی بین الاقوامی کانفرنس میں ملک کے مختلف شہروں کی جامعات سے تعلق رکھنے والے شعبہ صحافت کے اساتذہ اور طالب علموں نے شرکت کی جبکہ کانفرنس میں غیر ملکی مندوبین بھی شریک ہیں، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ کراچی پاکستان کا وہ شہر ہے کہ جہاں آبادی کا دبائو سب سے زیادہ ہے لہٰذا اس شہر کے مسائل بھی بہت زیادہ ہیں انہوں نے کہا کہ عوام نے ہمیں منتخب کرکے جو ذمہ داری ہے انشاء اللہ ہماری کوشش ہوگی کہ ان کی توقعات پر پورا اتریں ہم نے شہر کے مسائل حل کرنے کے لئے ایک ٹیم ورک کے طور پر کام شروع کردیا ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ شہر کے مسائل کے مقابلے میں وسائل انتہائی محدود ہیں اس کے باوجود شہریوں کی خدمت کے لئے ہمارا جذبہ لا محدود ہے، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ ( پاکستان) کے سربراہ فاروق ستار نے کہا کہ سیکھنے کا عمل زندگی بھر جاری رہتا ہے ، میڈیا کو بھی بہت کچھ سیکھنا ہوگا کیونکہ مکمل کوئی بھی نہیں ہے ہم آزادی اظہار اور آزادی صحافت کے مکمل طور پر حامی ہیں مگر آزادی وہی ہے جو ضابطوں کے اندر ہو، لوکل گورنمنٹ دنیا بھر میں انتہائی اہم مانا جاتا ہے مگر ہم اسے اکثر نظر انداز کردیتے ہیں جبکہ اسے فوکس کیا جانا ضروری ہے لوکل گورنمنٹ سے متعلق معاملات یا بلدیاتی کاموں کے حوالے سے وہ کوریج نہیں ہوپاتی جو دیگر شعبوں کی ہوتی ہے جبکہ سنسنی خیزی کے ساتھ ساتھ بریکنگ نیوز بھی بہت زیادہ آزاد ہے ہمیں اپنے ملک کے لوگوں کو ایک قوم بنانا ہوگا اور وہ وجوہات تلاش کرنی ہونگی کہ ہم ایک قوم کیوں نہ بن سکے، کسی بھی شعبے میں اجارہ داری نہیں ہونا چاہیے، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ ایبٹ آباد کے نزدیک جہاز کے حادثے کے نتیجہ میں کئی افراد کی شہادت ہوئی ہے جو افسوس ناک ہے انہوں نے شہداء کے لئے دعائے مغفرت بھی کی انہوں نے تقریب کے شرکاء کو کراچی میں خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ صحافت ملک کا چوتھا ستون ہے اس شعبہ میں وہی لوگ ہونے چاہئے جو اس کے معیار پر پورا اترتے ہوں اور اس کے تقاضوں کو سمجھتے ہوں ،قبل ازیں جامعہ کراچی کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد قیصر نے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبہ میں جس رفتار سے ترقی ہورہی ہے اس رفتار سے ہمارے طالب علموں کی تربیت نہیں ہورہی لہٰذا یہ بہت ضروری ہے کہ ہم طالب علموں کو بھی اسی تیز رفتاری کے ساتھ تربیت دیں تاکہ وہ حالات کے تقاضوں کے حساب سے اپنے آپ کو اس شعبہ میں کامیاب بناسکیں، انہوں نے کہا کہ پاکستان کی مختلف جامعات میں وہ سہولیات میسر نہیں ہیں جو ہونی چاہئیں جو ترقی یافتہ ممالک میں ہوتی ہیں اس معاملے پر حکومتی سطح پر توجہ دیئے جانے کی ضرورت ہے، جامعہ کراچی کے ماس کمیونیکیشن کی چیئر پرسن سیمی نغمانہ نے بلدیہ عظمیٰ کراچی سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بے انتہا خوشی ہورہی ہے کہ میئر کراچی نے ہمارے مہمانوں کو اپنا مہمان جانا، یہ ہمارے لئے اونر کی بات ہے کہ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کے میئر نے اس کانفرنس کے شرکاء کے لئے تقریب سجا کر انہیں خوش آمدید کہا انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں ذرائع ابلاغ عامہ تبدیلی کے دور سے گزر رہے ہیں لہٰذا تربیت دینے والے بھی اپنے طور طریقے بدلیں تاکہ اس شعبہ میں آنے والے جدید تقاضوں کے ہم آہنگ ہوسکیں ۔

(جاری ہے)

اس کانفرنس میں اسلام آباد، لاہور، بہاولپور، ملتان، پشاور، مردان اور دیگر شہروں سے مندوبین موجود تھے۔

متعلقہ عنوان :