شمالی علاقہ جات پروازوں کیلئے خطرناک ترین ہیں ،ْ ائیر وائس مارشل عابد رائو

ماضی بھی اس علاقے میں فضائی حادثات ہوتے رہے ہیں ،ْ1988میں لاپتہ ہونے والے طیارے کا ابھی تک پتہ نہیں چل سکا ،ْانٹرویو

جمعرات 8 دسمبر 2016 16:02

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 دسمبر2016ء)ایئر وائس مارشل (ر) عابد راؤ نے کہا ہے کہ پاکستان کے شمالی علاقہ جات اور خاص طور پر چترال ایک ایسا علاقہ ہے ،ْجہاں کسی بھی جہاز کیلئے پرواز کرنا ایک مشکل ترین عمل ہوتا ہے۔ایک انٹرویو میں ریٹائرڈ ایئروائس مارشل عابد راؤ نے کہا کہ اگرچہ اے ٹی آر طیاروں کا ریکارڈ اچھا رہا ہے تاہم جس مقام پر پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی ای) کا طیارہ گر کر تباہ ہوا وہاں کوئی بھی جہاز انجن فیل ہونے کی صورت میں توازن برقرار نہیں رکھ پاتا۔

انھوں نے کہا کہ ایک بنیادی وجہ تو ایئرپورٹس پر رن وے کی لمبائی کم ہونا ہے ،ْاس وقت صرف اسکردو کا رن وے چترال اور گلگت سے بڑا ہے لہذا صرف ان ہی جہازوں کا انتخاب کیا جاتا ہے جو اس طرح کے رن ویز پر لینڈ کرنے کے قابل ہوں۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ دوسری وجہ وہاں پہاڑیاں ہیں، لہذا اس بات کا تعین کرنا بہت ضروری ہے کہ اگر جہاز کے ایک انجن میں خرابی آجائے تو کیا دوسرے انجن کی مدد سے طیارہ ان رکاوٹوں عبور کرسکتا ہے یا نہیں۔

تیسری وجہ بتاتے ہوئے عابد راؤ کانے کہا کہ اس علاقے تک رسائی بہت مشکل ہے اور اگر کوئی حادثہ ہوجاتا ہے تو زخمیوں تک بھی بروقت پہنچنا بظاہر ناممکن ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ماضی بھی اس علاقے میں فضائی حادثات ہوتے رہے ہیں، 1988ء میں پی آئی اے کا ہی ایک فوکر طیارہ گر کر تباہ ہوا تھا جس کا آج تک کچھ پتہ نہیں چل سکتا۔اس سوال پر کہ اس طرح کے حادثات میں انسانی غلطی کا عنصر کس حد تک پایا جاتا ہی ایئر وائس مارشل عابد راؤ نے کہاکہ اگر عالمی سطح پر دیکھا جائے تو 85 فیصد واقعات انسانی غلطی کی ہی وجہ سے پیش آتے ہیں ،ْ15 فیصد حادثات ایسے ہیں جو قدرتی طور پر رونما ہوتے ہیں جس کی وجہ موسم کی خرابی بھی ہوسکتی ہے تاہم عابد راؤ نے کہا کہ زیادہ تر واقعات میں انسانی غفلت ہی بنیادی وجہ ہوتی ہے۔